قندوز: امریکی حملے میں نو افراد ہلاک، درجنوں لاپتہ
3 اکتوبر 2015خبر رساں اداروں کےمطابق امریکی فضائی حملے کا نشانہ غیرملکی امدادی تنظیم کا ایک ہسپتال بنا۔ یہ ہسپتال میڈیسنز سینس فرنٹیئرز نامی تنظیم قندوز شہر میں قائم کیے ہوئے تھی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کا کہنا ہے کہ اس حملے سے افغانستان میں امریکی فضائی حملوں کے حوالے سے تحفظات میں مزید اضافہ ہو گا، کیوں کہ اس سے قبل سابق افغان صدر حامد کرزئی بھی امریکی فضائی حملوں میں عام شہریوں کی ہلاکت پر واشنگٹن انتظامیہ کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔
قندوز پر طالبان کے قبضے اور اس پر دوبارہ حکومتی کنٹرول کے دوران فریقین کے درمیان تین دن تک شدید لڑائی جاری رہی۔ حکومتی فورسز امریکی فضائی قوت کے سائے میں اب بھی شمالی صوبے مزار شریف کے دارالحکومت قندوز کے نواح میں عسکریت پسندوں کے خلاف برسرپیکار ہیں۔
عسکریت پسند گروپ طالبان کے جنگجوؤں نے گزشتہ پیر کو قندوز شہر پر قبضہ کر لیا تھا، تاہم حکومتی فورسز نے جمعرات کے روز اس شہر کا کنٹرول دوبارہ اپنے ہاتھوں میں لے لیا اور عسکریت پسندوں کو پسپا کر دیا ۔ قندوز پر طالبان کے قبضے کو اس 14 سالہ افغان جنگ کے دوران عسکریت پسندوں کی سب سے بڑی فتح قرار دیا جا رہا تھا۔
اے ایف پی کے مطابق افغان حکومت کے ان دعووں کے باوجود کہ شہر پر حکومتی فورسز قبضہ کر چکی ہیں، اب بھی متعدد علاقوں میں افغان فورسز اور طالبان کے درمیان لڑائی جاری ہے۔ فورسز کے مطابق عسکریت پسند عام شہریوں کے گھروں میں چھپے ہوئے ہیں۔
امریکی فوجی ترجمان کرنل برائن ٹریبس نے بتایا کہ گزشتہ شب امریکی فضائیہ نے سوا دو بجے صبح حملہ کیا۔ ’اس حملے میں قریب واقع ایک ہسپتال کو ممکنہ طور پر نقصان پہنچا ہے۔ اس واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔‘
قندوز کے عوامی شعبے کے محکمے کے ڈائریکٹر سعد مختار کے مطابق اس واقعے میں ہسپتال کی ایک دیوار گر گئی، لکڑی اور شیشے کے ٹکڑے ہر طرف بکھر گئے، جب کہ تین کمروں کو آگ لگ گئی۔ ’واقعے کے بعد چند کمروں سے انتہائی کثیف دھواں برآمد ہونا شروع ہو گیا۔ اس علاقے میں لڑائی جاری تھی، اس لیے ہمیں اس علاقے سے نکلنا پڑا۔‘
اس واقعے کے وقت اس ہسپتال میں قریب دو سو مریض اور طبی کارکنان موجود تھے، جن میں سے متعدد ابھی تک لاپتہ ہیں۔
اس امدادی ادارے کے مطابق قندوز شہر کا یہ واحد ایسا ہسپتال تھا، جہاں شدید زخمی افراد کے علاج معالجے کی سہولت موجود تھی۔ MSF کے آپریشن ڈائریکٹر بارٹ جینسینز کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ’ہم اس حملے کی وجہ سے شدید دھچکے میں ہیں۔ اس واقعے میں ہمارے اسٹاف کے ارکان اور مریضوں کو بھاری جاری نقصان اٹھانا پڑا اور اس کا اثر قندوز شہر کے صحت عامہ کے شعبے پر بھی پڑے گا۔‘