1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قندیل قتل کیس، ’دروغ گوئی تجزیے‘ سے نئے انکشافات

عاطف بلوچ31 جولائی 2016

قندیل بلوچ کے قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں مفتی عبدالقوی کے علاوہ مقتولہ کے کزن حق نواز سے بھی پوچھ گچھ کی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق پولی گرافی ٹیسٹ سے معلوم ہوا ہے کہ قندیل کو دراصل حق نواز نے گلا گھونٹ کر ہلاک کیا تھا۔

Qandeel Baloch
پولی گرافی ٹیسٹ سے معلوم ہوا ہے کہ قندیل کو دراصل حق نواز نے گلا گھونٹ کر ہلاک کیا تھاتصویر: https://twitter.com/QandeelQuebee

خبر رساں ادارے پی ٹی آئی نے پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ قندیل بلوچ قتل کیس کی تحقیقات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ اس قتل کے مرکزی ملزم محمد وسیم نے قندیل کو ہلاک کرنے کا اقبال جرم کر رکھا ہے لیکن پولیس نے بتایا ہے کہ پولی گرافی ٹیسٹ (دروغ گوئی تجزیے) سے معلوم ہوا ہے کہ دراصل قتل کی یہ واردات قندیل کے بھائی وسیم کے بجائے اس کے کزن حق نواز نے کی تھی۔

پولیس کے بقول وسیم اور حق نواز کے پولی گرافی ٹیسٹ کے دوران ان ملزمان کا ویڈیو اور تحریری بیان بھی ریکارڈ کیا گیا۔ پولیس کے مطابق نئی تفتیش میں ملزمان کی نفسیاتی اور جسمانی حرکات کا باریک بینی سے تجزیہ کیا گیا، جس سے پتہ چلا کہ حق نواز نے ہی کپڑے سے قندیل بلوچ کا گلا گھونٹا تھا۔

مقامی میڈیا نے پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس واردات سے قبل وسیم اور حق نواز نے قندیل اور اس کے والدین کو بے ہوش کر دیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ وسیم نے قندیل کے ہاتھ پاؤں پکڑے جبکہ حق نواز نے اس پاکستانی ماڈل کا گلا گھونٹ دیا تھا۔

پاکستان کے قدامت پسند معاشرے میں سماجی ویب سائٹس پر ’بے باک‘ ویڈیوز اور سیلفیوں سے شہرت حاصل کرنے والی چھبیس سالہ قندیل کو پندرہ جولائی کو قتل کیا گیا تھا۔

پولی گرافی ٹیسٹ کے دوران یہ بھی معلوم ہوا کہ قندیل کے بھائی عارف نے وسیم اور حق نواز کو اکسایا تھا کہ وہ اپنے ’گھرانے کی عزت کی خاطر‘ قندیل کو قتل کر دیں۔ عارف کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ سعودی عرب میں رہائش پذیر ہے۔

سماجی ویب سائٹس پر ’بے باک‘ ویڈیوز اور سیلفیوں سے شہرت حاصل کرنے والی چھبیس سالہ قندیل کو پندرہ جولائی کو قتل کیا گیا تھاتصویر: Instagram/quandeel_baloch
قندیل بلوچ کے قتل سے قبل مقتولہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر عبدالقوی کے ساتھ اپنی متنازعہ ہو جانے والی تصاویر بھی جاری کی تھیںتصویر: https://www.youtube.com/watch?v=vJkm3flB46g

پولیس نے مذہبی رہنما مفتی عبدالقوی کا بیان بھی ریکارڈ کیا ہے۔ مقامی میڈیا نے خاتون تفتیشی افسر عطیہ جعفری کے حوالے سے بتایا ہے کہ عبدالقوی نے اپنا تحریری بیان جمع کرا دیا ہے جبکہ آئندہ تفتیشی عمل میں وہ شریک رہیں گے۔ قندیل بلوچ کے قتل سے قبل مقتولہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر عبدالقوی کے ساتھ اپنی متنازعہ ہو جانے والی تصاویر بھی جاری کی تھیں۔

مقتولہ کے بھائی وسیم نے اپنے ابتدائی بیان میں کہا تھا کہ اس نے اپنی بہن کو اس کے رویوں کی وجہ سے قتل کیا تھا۔ قندیل کی ماں کا بھی یہی کہنا تھا کہ قندیل کی قتل کی وجہ وہ طعنے بنے، جو مقتولہ کے بارے میں اس کے اہل خانہ کو سماجی طور پر سننا پڑتے تھے۔

اس قتل کے بعد پاکستان میں ایک مرتبہ پھر ’غیرت کے نام پر قتل‘ کے خلاف زیادہ سخت قانون سازی کے حوالے سے بحث گرم ہو چکی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں