قومی ترانے کے صرف ایک نئے لفظ میں چھپی ساٹھ ہزار سالہ تاریخ
1 جنوری 2021
آسٹریلیا میں نئے سال کے آغاز کے ساتھ ہی قومی ترانے میں ایک لفظ ہمیشہ کے لیے بدل دیا گیا ہے۔ یہ لفظ ’نوجوان‘ تھا جسے بدل کر اب ’ایک‘ کر دیا گیا ہے اور اس کا مقصد آسٹریلوی معاشرے میں سماجی وحدت کی سوچ کا فروغ ہے۔
اشتہار
سڈنی سے جمعہ یکم جنوری کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ملک کے قومی ترانے میں یہ ایک لفظ، جو بذات خود متنازعہ بھی نہیں تھا، اس لیے تبدیل کر دیا گیا ہے کہ قدیم مقامی باشندوں کی ہزاروں سال پرانی تاریخ کو بالواسطہ طور پر بھی نظر انداز نا کیا جا سکے۔
آسٹریلیا: اب تک کی بدترین خشک سالی
خشک اور دم توڑتے ہوئے درخت، آخری سانسیں لیتے ہوئے لاغر جانور اور بھیڑیں، یہ سب نیو ساؤتھ ویلز میں آنے والی تباہی کی نشاندہی کرتے ہیں۔ آسٹریلیا میں اس خشک سالی کی یہ تصاویر دل دہلا دینے والی ہیں۔
تصویر: Reuters/D. Gray
تباہی
ٹکڑے ٹکڑے ہوتا ہوا یہ پرانا درخت آسٹریلوی ریاست نیو ساؤتھ ویلز کے علاقے ٹیم ورتھ کی سنگین صورتحال کو عیاں کر رہا ہے۔ سردی کے باوجود نیو ساؤتھ ویلز ریاست سو فیصد قحط سالی کا شکار ہو چکی ہے۔ شمالی ریاست کوئینزلینڈ میں بھی خشک سالی پھیلتی جا رہی ہے۔ ابھی یہ خشک سالی کئی ماہ تک جاری رہے گی۔
تصویر: Reuters/D. Gray
کیا یہ مریخ ہے؟
اس سرخ زمین پر جو نظر آ رہا ہے، وہ ایک کینگرو کا سایہ ہے، جو ایک واٹر ٹینک سے پانی پینے کی کوشش میں ہے۔ یہ فارم ہاؤس نیو ساؤتھ ویلز کے شمال مغرب میں واقع ہے۔ جون کے آغاز سے مسلسل قحط سالی نے یہاں بہت کچھ تباہ کر دیا ہے۔ فارم ہاؤس کے مالک ایش وٹنی کہتے ہیں، ’’میری ساری زندگی یہاں گزری ہے لیکن میں نے پہلے ایسا کبھی نہیں دیکھا تھا۔‘‘
تصویر: Reuters/D. Gray
بقا کی جنگ
بھیڑیں آسٹریلوی زرعی شعبے میں ریڑھ کی ہڈی تصور کی جاتی ہیں۔ ان کی اون اور گوشت کو بین الاقوامی منڈیوں میں فروخت کیا جاتا ہے۔ اب چارہ نہ ہونے کے باعث کسان اپنی بھیڑوں کو خود ہی گولی مار کر ہلاک کر دیتے ہیں تاکہ کم از کم گوشت ہی حاصل کر لیا جائے۔ حکومتی ریلیف پیکج بھی کسانوں کو ہونے والے مالی نقصانات کی تلافی نہیں کر سکتا۔
تصویر: Getty Images/B. Mitchell
موسمیاتی تبدیلیاں
کبھی یہاں سرسبز فصلیں لہراتی تھیں لیکن اب صورتحال اس کے بالکل برعکس ہے۔ اس علاقے کے کسان گریگ اسٹونز یہاں اناج کے ساتھ ساتھ جانور پالتے تھے۔ ان کا کہنا ہے، ’’انیس سو تیس کے بعد پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ ہم موسم سرما اور خزاں میں یہاں کوئی فصل نہیں اگا سکے۔‘‘
تصویر: Reuters/D. Gray
ریگستان؟
گریگ اسٹونز کہتے ہیں، ’’زمین انتہائی خشک ہو چکی ہے۔ ہم نے اپنے جانوروں کو دوسرے علاقے میں منتقل کر دیا ہے تاکہ انہیں کچھ کھانے کو مل سکے۔‘‘ اس خشک سالی سے بچاؤ کے لیے کسانوں نے پانی ایسے بڑے بڑے ٹینکوں میں جمع کیا تھا لیکن اب یہ ذخیرہ بھی ختم ہوتا جا رہا ہے۔
تصویر: Reuters/D. Gray
اناج ٹرین
بھیڑوں کو زندہ رکھنے کے لیے اس طرح ایک لمبی لائن میں اناج مہیا کیا جا رہا ہے۔ کبھی اس علاقے میں زمین انتہائی شاداب تھی۔ لیکن اب بھیڑوں کو خوراک مہیا کرنے پر اخراجات بڑھتے جا رہے ہیں۔ آسٹریلوی وزیر اعظم نے کسانوں کے لیے امدادی پیکج کا اعلان کرتے ہوئے کہا، ’’ایسی وسیع تر قحط سالی ہم نے گزشتہ نصف صدی میں کبھی نہیں دیکھی تھی۔‘‘
تصویر: Reuters/D. Gray
بہت دیر ہو چکی!
کسان اب درختوں کی ٹہنیاں توڑ کر اپنے جانوروں کو کھلا رہے ہیں۔ متاثرین کو اب مدد بھی فراہم کی جا رہی ہے لیکن مقامی کسانوں کے مطابق اب بہت دیر ہو چکی ہے۔ اب صرف ایک ہی امید باقی بچی ہے، اور وہ امید ہے بارش۔
تصویر: Reuters/D. Gray
بنجر زمین
براعظم آسٹریلیا میں خشک سالی جیسی تبدیلیاں قدرتی ہیں۔ یہ تصویر سن دو ہزار چودہ میں کوئینزلینڈ میں لی گئی تھی۔ اس وقت اس ریاست کا تقریباﹰ اسی فیصد حصہ خشک سالی سے متاثر ہوا تھا۔
تصویر: Getty Images/L. Maree
بدترین خشک سالی
آسٹریلوی وزیر اعظم میلکم ٹرن بل نے ملکی ریاست نیو ساؤتھ ویلز میں خشک سالی سے متعلق اپنے ایک خطاب میں کہا، ’’اب ہم خشک سالی والا ملک بن چکے ہیں۔‘‘ صرف آسٹریلیا ہی میں نہیں، دنیا بھر میں خشک سالی کئی علاقوں کو بنجر کرتی جا رہی ہے۔
تصویر: AP Photo/Peter Lorimer
9 تصاویر1 | 9
ساٹھ ہزار سالہ تاریخ
آسٹریلوی قومی ترانے میں جو لفظ بدلا گیا ہے، وہ اس لائن کا حصہ تھا: we are young and free۔ اب اسے بدل کر یوں کر دیا گیا ہے: we are one and free۔
یوں آسٹریلیا کے قومی ترانے کی اس ایک سطر کا ترجمہ پہلے اگر 'ہم نوجوان اور آزاد ہیں‘ بنتا تھا تو اب اس کا مطلب 'ہم ایک اور آزاد ہیں‘ بنتا ہے۔
قومی ترانے میں اس ترمیم کا مقصد آسٹریلیا کے قدیم مقامی باشندوں کو معاشرے میں ان کی زیادہ بہتر شمولیت کا احساس دلانا ہے۔
ان میں آبنائے ٹوریس کے جزائر کے باشندے بھی شمار ہوتے ہیں اور ایبوریجنل کہلانے والے وہ قدیم مقامی باشندے بھی، جن کی تاریخ 60 ہزار سال پرانی ہے۔
'جوان‘ آسٹریلیا کی 'قدیمی‘ تاریخ
اس بارے میں آسٹریلوی وزیر اعظم سکاٹ موریسن نے یکم جنوری کو جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا، ''ایک جدید قوم کے طور پر آسٹریلیا کی عمر ہو سکتا تھوڑی ہو، لیکن ہمارے ملک کی داستاں انتہائی قدیمی ہے۔ اسی طرح آسٹریلیا میں آباد قدیم اقوام کی تاریخ بھی انتہائی پرانی ہے، جن کے لیے احترام اور اعتراف کا اظہار انتہائی لازمی بھی ہے اور اخلاقی تقاضا بھی۔‘‘
وزیر اعظم موریسن نے کہا، ''سماجی وحدت کی ترویج کی اس سوچ کے تحت یہ لازمی تھا کہ ہمارا قومی ترانہ بھی ایک ملک کے طور پر تمام آسٹریلوی باشندوں کی مشترکہ ثقافتی سچائی اور اس کے ادراک کا مظہر ہو۔‘‘
دو ماہ سے بھی کم عرصے میں تبدیلی
آسٹریلیا میں Advance Australia Fair نامی گیت کو 1984ء میں قومی ترانہ بنایا گیا تھا۔ اس کی دھن پیٹر ڈوڈز میکورمک نے ترتیب دی تھی۔
اس قومی ترانے میں یہ ترمیم ریاست نیو ساؤتھ ویلز کی خاتون وزیر اعلیٰ گلیڈیز بیرےژیکلیان کے اس اعتراض کے صرف دو ماہ کے اندر اندر کر دی گئی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ آسٹریلوی قومی ترانہ اس ملک کے قدیم مقامی باشندوں کی سماجی موجودگی اور ان کی تاریخ کا عکاس نہیں ہے۔
م م / ک م (ڈی پی اے)
آسٹریلیا، سیاحت میں ریکارڈ اضافہ
گزشتہ برس دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے سیاحوں نے آسٹریلیا میں سیر و تفریح پر لگ بھگ 42 ملین آسٹریلین ڈالر خرچ کیے۔ اس رقم کا ایک چوتھائی حصہ چینی سیاحوں نے صرف کیا۔
تصویر: Fotolia/peshkov
سیاحت میں چھ فیصد اضافہ
اس براعظم کے وزیر سیاحت کے مطابق 2016ء کے مقابلے میں گزشتہ برس سیاحت میں چھ فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور یوں آسٹریلیا کی معیشت کو مزید 2.2 ارب ڈالر کا فائدہ ہوا ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/DUMONT Bildarchiv
اسی لاکھ سیاح
آسٹریلیا کی جانب سے جاری سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس دنیا بھر سے لگ بھگ اسی لاکھ افراد سیاحت کے غرض سے آسٹریلیا آئے تھے۔ ان میں سے زیادہ تعداد چینی سیاحوں کی تھی۔
تصویر: Reuters
بارہ لاکھ چینی سیاح
2016 میں تقریباً گیارہ لاکھ چینی سیاحوں نے آسٹریلیا کا رخ کیا تھا جبکہ 2017 میں بارہ لاکھ چینی سیاحوں نے آسٹریلیا کو اپنی چھٹیاں گزارنے کی منزل کے طور پر چنا۔ اس دوران چینی سیاحوں نے 10.4 ارب ڈالر کی رقم خرچ کی جو کہ 2016 کے مقابلے میں چودہ فیصد زیادہ ہے۔
تصویر: magann - Fotolia.com
تسمانیا میں سب سے زیادہ سیاح
گزشتہ برس بھارتی سیاح بھی بڑی تعداد میں سیر کے مقصد سے آسٹریلیا گئے تھے۔2017ء میں آسٹریلیا کے جزیرے تسمانیا میں سب سے زیادہ سیاح گئے تھے۔
تصویر: Fotolia/peshkov
سڈنی اوپیرا ہاؤس
گزشتہ برس تین ملین سیاحوں نے سڈنی اوپیرا ہاؤس کا دورہ کیا تھا اور لگ بھگ تیس لاکھ افراد نے سڈنی ہاربر برج کا دورہ کیا۔