قومی مفاد اوّلین ترجیح ہے، نیتن یاہو
10 اکتوبر 2012
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے ٹیلی وژن پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نئی پارلیمان اسرائیل کے لیے اور بھی بہتر ثابت ہو گی۔ ان کے بقول آئندہ مالی سال کے بجٹ پر حکومت میں شامل جماعتوں کے مابین اختلاف رائے پایا جاتا ہے اور اسی وجہ سے پارلیمان کو جلد از جلد تحلیل کر دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس صورتحال میں ملکی معیشت کو کسی طرح کے بھی نقصان سے محفوظ رکھنا زیادہ اہم ہے۔ اپنے خطاب میں انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ انتخابات کب منعقد کرائے جائیں گے۔
اپنے ٹیلی وژن خطاب میں وزیراعظم نیتن یاہو کا مزید کہنا تھا بجٹ معاملات پر اتفاق نہ ہونے کی وجہ سے اگلے مالی سال کے بجٹ کا منظور ہونا بھی ناممکن ہے۔ ’’بجٹ کے حوالے سے سیاسی جماعتیں اپنے چھوٹے چھوٹے مفادات کو قومی مفاد پر مقدم رکھ رہی ہیں۔‘‘
نیتن یاہو نے مزید کہا کہ وزیراعظم کے طور پر اس صورتحال میں ان کا فرض بنتا ہے کہ وہ قومی مفادات کو ترجیح دیں اور نئے انتخابات کا انعقاد کرائیں۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے لگائے جانے والے اندازوں کے مطابق نئے انتخابات اگلے برس جنوری یا فروری کے وسط تک منعقد کرائے جانے کا امکان ہے۔
قبل از انتخابات کرائے جانے والے جائزوں کے مطابق وزیراعظم کی لیکوڈ پارٹی کے ساتھ دیگر قدامت پسند اور مذہبی جماعتوں کو دوبارہ اکثریت حاصل ہو سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر نیتن یاہو ایک مرتبہ پھر وزارت عظمٰی کا منصب حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے تو ایران کے ساتھ جوہری تنازعے میں ان کو سیاسی سطح پر مزید پشت پناہی حاصل ہو جائے گی۔ اسرائیلی حکومت خبردار کر چکی ہے کہ جوہری بم بنانے کی صورت میں ایران کے خلاف فوجی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔
اس دوران نیتن یاہو نے انتخابات کے لیےکسی تاریخ کا اعلان تو نہیں کیا تاہم یہ ضرور کہا کہ تین ماہ پر محیط انتخابی مہم معیشت کو پہنچنے والے اُس نقصان سے بہتر ہے، جو بجٹ پر متفق نہ ہونے کی وجہ سے ملک کو پہنچ سکتا ہے۔ اسرائیلی پارلیمان کنیسٹ کی مدت اکتوبر 2013ء میں ختم ہو رہی ہے۔ اسرائیل میں اس سے قبل فروری 2009ء میں انتخابات ہوئے تھے۔ اسرائیلی پارلیمان کی 120 نشستوں میں سے 66 نشستیں مخلوط حکومت کے پاس ہیں۔ حکومت میں لیکوڈ پارٹی کے علاوہ مزید پانچ جماعتیں شامل ہیں۔ گزشتہ 40 برسوں کے دوران صرف ایک مرتبہ 1984ء سے 88ء تک اسرائیل میں کوئی حکومت اپنی مدت پوری کر پائی ہے۔
ai / ng (dpa, AFP)