لائپزگ میں مہاجرین مخالف انتہا پسندوں کے پرتشدد مظاہرے
12 جنوری 2016خبر رساں ادارے روئٹرز کی جرمنی کے دارالحکومت برلن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق حملہ آوروں نے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر نسل پرستی پر مبنی نعرے درج تھے۔
جرمنی میں سالِ نو کے موقع پر تارکین وطن کے گروپوں کی جانب سے کولون اور دیگر شہروں میں خواتین سے چھیڑ چھاڑ اور جنسی حملوں کی وجہ سے غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ ان حملوں کے بعد نہ صرف تارکین وطن کے جرمن معاشرے میں انضمام کے حوالے سے جرمن عوام میں شک و شبہ پایا جاتا ہے بلکہ دائیں بازو کے گروہوں کو بھی تقویت ملی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مسلمان مخالف گروپ لیگیڈا LEGIDA سے تعلق رکھنے والے دو ہزار کے لگ بھگ مظاہرین لائپزگ شہر کے وسط میں پر امن مظاہرہ کر رہے تھے۔ اسی دوران دو سو سے زائد افراد نے شہر کے جنوبی علاقے میں رکاوٹیں کھڑی کر دیں اور عمارتوں کو نقصان پہنچایا۔
لائپزگ پولیس نے حملہ آوروں کی تعداد 211 بتائی ہے۔ نقاب پوش حملہ آوروں نے بینرز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر نسل پرستی پر مبنی نعرے درج تھے۔ ایک بینر پر درج تھا، ’’لائپزگ سفید رہے گا۔‘‘
پولیس حکام نے یہ بھی بتایا ہے کہ یہ تمام افراد دائیں بازو کے حمایتی یا متشدد کھیلوں کے گروپوں کے اراکین کے طور پر پہلے ہی سے پولیس کی نظر میں تھے۔ پولیس نے تیزی سے صورت حال پر قابو پا لیا۔ پولیس انہیں گرفتار کر کے بسوں میں لے جا رہی تھی جس دوران بائیں بازو کے لوگوں نے بسوں پر حملہ کیا۔
دوسری جانب لیگیڈا کے مسلمان مخالف مظاہرے میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کو تنقید کا نشانہ بنایا گا۔ مظاہرین کا نعرہ تھا، ’’میرکل کو جانا چاہیے‘‘۔ مظاہرین نے ایسے بینرز بھی اٹھا رکھے تھے جن میں میرکل کو نقاب پہنے دکھایا گیا تھا اور اس پر تحریر تھا، ’’میرکل، اپنے مسلمانوں کو ساتھ لو اور یہاں سے نکل جاؤ۔‘‘
انگیلا میرکل کو ان کی مہاجر دوست پالیسی کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔ جرمنی میں پچھلے برس ایک ملین سے زائد تارکین وطن آ چکے ہیں اور موجودہ برس اس تعداد میں مزید اضافے کا اندیشہ ہے۔
جرمنی کے کثیر الاشاعت روزنامہ ’بلڈ‘ نے حال ہی میں ایک جائزہ شائع کیا ہے۔ INSA نامی ادارے کے جانب سے کیے گئے جائزے کے مطابق میرکل کی جماعت کی مقبولیت مزید ایک درجہ کم ہو کر 35 فیصد رہ گئی ہے۔ جب کہ دائیں بازو کی تارکین وطن مخالف سیاسی جماعت، اے ایف ڈی کی مقبولیت دو فیصد اضافہ کے بعد ساڑھے گیارہ فیصد ہو گئی ہے۔