لاس اینجلس کے شہری Hollywood سے بیزار
20 ستمبر 2011ریاست کیلی فورنیا میں واقع شہر کے مکینوں کا شکوہ ہے کہ وہ اس نشان کو دیکھنے اور اس کے ساتھ تصاویر بنوانے والوں سے تنگ آ چکے ہیں۔ ماؤنٹ لی اور سانٹا مونیکا ماؤنٹینز نامی ان پوش علاقوں کے بعض مکینوں نے تو اب سیاحوں سے بیزاری ظاہر کرنے والے اشتہاری بینر بھی آویزاں کر دیے ہیں۔ ایسے ہی ایک بینر پر لکھا ہے، ’’خبردار۔ سیاحوں سے پاک علاقہ‘‘ جبکہ ایک اور پر لکھا ہے، ’’سیاح دور چلے جائیں۔‘‘
ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ یہاں آنے کے خواہش مندوں کو بعض مکین انٹرنیٹ کے ذریعے ایسے طویل راستے بتاتے ہیں، جن کے ذریعے وہ ماؤنٹ لی اور سانٹا مونیکا ماؤنٹینز سے دور رہیں۔ خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق ایسے واقعات بھی رپورٹ کیے گئے ہیں جب سیاحوں کو ڈرایا گیا کہ علاقے میں تصاویر بنانے پر پابندی ہے، مقامی افراد مہمان نواز نہیں اور نشان کے پاس حفاظتی باڑ نصب ہے۔
Hollywood کے یہ الفاظ 1932ء میں ایک رہائشی اسکیم کے اجراء کے موقع پر اس پہاڑی ٹیلے پر نصب کیے گئے تھے۔ ہالی وڈ دراصل لاس اینجلس کے ایک ضلع کا نام اور اس میں واقع پہاڑی ٹیلوں پر شروع کی جانے والی اس اسکیم کا نامHollywood land تھا۔
کریسنٹ سائن کمپنی کے تیار کردہ ان الفاظ میں ہر حرف کی اونچائی 30 فٹ اور چوڑائی 50 فٹ تھی اور تمام الفاظ کو برقی روشنیوں سے سجایا گیا تھا۔ وقت کے ساتھ اس میں سے Land کے الفاظ خارج کر دیے گئے۔ سفید رنگت والے ان الفاظ کی اونچائی اب 15 فٹ یعنی قریب 14 میٹر اور لمبائی 350 فٹ یعنی قریب 110 میٹر ہے۔ شروع شروع میں اسے کئی طرح کے تمسخر اور شرارتوں کا نشانہ بنایا گیا. اگرچہ امریکی فلمی صنعت اب ہالی ووڈ کے ضلع تک محدود نہیں تاہم پھر بھی یہی نشان امریکی فلم سٹوڈیوز کا تاریخی مرکز ہونے کے سبب ثقافتی علامت بنا ہوا ہے۔ آج کے زمانے میں بیشتر فلم سٹوڈیوز ملحقہ علاقوں جیسے ویسٹ سائڈ، سان فرنانڈو اور سانٹا کلاریٹا وادی تک پھیل گئے ہیں تاہم Post Production کا بیشتر کام اب بھی ہالی ووڈ ڈسٹرکٹ ہی میں ہوتا ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: امجد علی