بھارتی فوج نے کہا ہے کہ پاکستان ان پانچ جنگجوؤں کی لاشیں واپس لے لے، جو کشمیر میں غیرقانونی طور پر داخل ہونے کی کوشش میں بھارتی فوج کے ہاتھوں مارے گئے ہیں۔ پاکستان نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے اتوار کے دن بھارتی فوج کے حوالے سے بتایا ہے کہ کشمیر کے متنازعہ علاقے میں کیرن سیکٹر میں واقع لائن آف کنٹرول کو عبور کرنے کی غیرقانونی کوشش میں ایسے پانچ جنگجو مارے گئے، جو پاکستانی ہیں۔ بھارتی وزارت دفاع کا ترجمان راجیش کالیا کے مطابق یہ جنگجو بھارتی زیر انتظام کشمیر میں داخل ہو کر حملہ کرنا چاہتے تھے۔
بھارتی فوج نے کہا ہے کہ پاکستان ان جنگجوؤں کی لاشیں واپس لے لے۔ تاہم پاکستانی فوج نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے کہ پاکستان سے کسی نے بھارتی زیر انتظام کشمیر میں دراندازی کی کوشش کی ہے۔ پاکستانی فوج کی طرف سے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ پاکستان سے بھارت میں دراندازی کا یہ الزام اور اس کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتیں 'صرف ایک پراپگینڈہ‘ ہے۔
بھارت اکثر ہی یہ الزام کرتا ہے کہ پاکستانی علاقوں سے جنگجو بھارتی کشمیر میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ تاہم پاکستان ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔ ان دونوں ہمسایہ ممالک میں کشیدگی کی ایک بڑی وجہ کشمیر کا متنازعہ علاقہ ہی ہے، جس پر یہ دونوں اپنا اپنا حق جتاتے ہیں۔
راجیش کالیا نے دعویٰ کیا ہے کہ دراندازی کی یہ تازہ کوشش بدھ یا جمعرات کو کی گئی۔ اسی وقت پاکستان نے بھارت پر الزام عائد کیا تھا کہ بھارتی فوج نے پاکستانی علاقوں میں کلسٹر بمباری کی، جس کے نتیجے میں چار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ بھارت نے البتہ ان الزامات کو رد کر دیا تھا۔
کشمیر کے علاقے میں یہ تازہ کشیدگی ایک ایسے وقت میں دیکھی جا رہی ہے، جب بھارتی حکومت نے اپنے زیر انتظام جموں و کشمیر میں سکیورٹی فورسز کی تعداد بڑھا دی ہے۔ بھارتی حکام نے سیاحوں اور ہندو زائرین سے کہا ہے کہ وہ ان علاقوں سے فوری طور پر واپس آ جائیں کیونکہ جنگجوؤں کی طرف سے حملوں کا خطرہ ہے۔
نئی دہلی حکومت نے رواں برس فروری میں بھارتی زیر انتظام کشمیر کے علاقے پلوامہ میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری پاکستانی جنگجوؤں پر ہی عائد کی تھی۔ اس حملے میں چالیس بھارتی سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ اگرچہ پاکستان نے اس حملے میں ملوث ہونے سے انکار کر دیا تھا تاہم یہ واقعہ دونوں ممالک کو جنگ کے دہانے پر لے آیا تھا۔
ع ب / ش ح / خبر ساں ادارے
’کشمیری‘پاک بھارت سیاست کی قیمت کیسے چکا رہے ہیں؟
بھارت اور پاکستان کشمیر کے موضوع پر اپنی لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہمالیہ کے اس خطے کو گزشتہ تین دہائیوں سے شورش کا سامنا ہے۔ بہت سے کشمیری نئی دہلی اور اسلام آباد حکومتوں سے تنگ آ چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Mustafa
بڑی فوجی کارروائی
بھارتی فوج نے مسلح باغیوں کے خلاف ابھی حال ہی میں ایک تازہ کارروائی کا آغاز کیا ہے۔ اس دوران بیس دیہاتوں کا محاصرہ کیا گیا۔ نئی دہلی کا الزام ہے کہ اسلام آباد حکومت شدت پسندوں کی پشت پناہی کر رہی ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/C. Anand
فوجیوں کی لاشوں کی تذلیل
بھارت نے ابھی بدھ کو کہا کہ وہ پاکستانی فوج کی جانب سے ہلاک کیے جانے والے اپنے فوجیوں کا بدلہ لے گا۔ پاکستان نے ایسی خبروں کی تردید کی کہ سرحد پر مامور فوجی اہلکاروں نے بھارتی فوجیوں کو ہلاک کیا ان کی لاشوں کو مسخ کیا۔
تصویر: H. Naqash/AFP/Getty Images
ایک تلخ تنازعہ
1989ء سے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں مسلم باغی آزادی و خود مختاری کے لیے ملکی دستوں سے لڑ رہے ہیں۔ اس خطے کی بارہ ملین آبادی میں سے ستر فیصد مسلمان ہیں۔ اس دوران بھارتی فورسز کی کاررائیوں کے نتیجے میں 70 ہزار سے زائد کشمیری ہلاک ہو چکے ہیں۔
تشدد کی نئی لہر
گزشتہ برس جولائی میں ایک نوجوان علیحدگی پسند رہنما برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے بھارتی کشمیر میں حالات کشیدہ ہیں۔ نئی دہلی مخالف مظاہروں کے علاوہ علیحدگی پسندوں اور سلامتی کے اداروں کے مابین تصادم میں کئی سو افراد مارے جا چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/D. Ismail
اڑی حملہ
گزشتہ برس ستمبر میں مسلم شدت پسندوں نے اڑی سیکٹر میں ایک چھاؤنی پر حملہ کرتے ہوئے سترہ فوجی اہلکاروں کو ہلاک جبکہ تیس کو زخمی کر دیا تھا۔ بھارتی فوج کے مطابق حملہ آور پاکستان سے داخل ہوئے تھے۔ بھارت کی جانب سے کی جانے والی تفتیش کی ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا کہ حملہ آوروں کا تعلق پاکستان میں موجود جیش محمد نامی تنظیم سے تھا۔
تصویر: UNI
کوئی فوجی حل نہیں
بھارت کی سول سوسائٹی کے کچھ ارکان کا خیال ہے کہ کشمیر میں گڑ بڑ کی ذمہ داری اسلام آباد پر عائد کر کے نئی دہلی خود کو بے قصور نہیں ٹھہرا سکتا۔ شہری حقوق کی متعدد تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو چاہیے کہ وہ وادی میں تعینات فوج کی تعداد کو کم کریں اور وہاں کے مقامی افراد کو اپنی قسمت کا فیصلہ خود کرنے دیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Mustafa
انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں
بھارتی حکام نے ایسی متعدد ویڈیوز کے منظر عام پر آنے کے بعد، جن میں بھارتی فوجیوں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرتے دیکھا جا سکتا ہے، کشمیر میں سماجی تعلقات کی کئی ویب سائٹس کو بند کر دیا ہے۔ ایک ایسی ہی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا کہ فوج نے بظاہر انسانی ڈھال کے طور پر مظاہرہ کرنے والی ایک کشمیری نوجوان کواپنی جیپ کے آگے باندھا ہوا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/
ترکی کی پیشکش
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے بھارت کے اپنے دورے کے موقع پر کشمیر کے مسئلے کے ایک کثیر الجہتی حل کی وکالت کی۔ ایردوآن نے کشمیر کے موضوع پر پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔ بھارت نے ایردوآن کے بیان کو مسترد کر تے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر صرف بھارت اور پاکستان کے مابین دو طرفہ طور پر ہی حل کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: Reuters/A. Abidi
غیر فوجی علاقہ
پاکستانی کشمیر میں جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے صدر توقیر گیلانی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’وقت آ گیا ہے کہ بھارت اور پاکستان کو اپنے زیر انتظام علاقوں سے فوج ہٹانے کے اوقات کار کا اعلان کرنا چاہیے اور ساتھ ہی بین الاقوامی مبصرین کی نگرانی میں ایک ریفرنڈم بھی کرانا چاہیے‘‘
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Singh
علیحدگی کا کوئی امکان نہیں
کشمیر پر نگاہ رکھنے والے زیادہ تر مبصرین کا خیال ہے کہ مستقبل قریب میں کشمیر کی بھارت سے علیحدگی کا کوئی امکان موجود نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کشمیر میں شدت پسندوں اور علیحدگی پسندوں سےسخت انداز میں نمٹنے کی بھارتی پالیسی جزوی طور پر کامیاب رہی ہے۔ مبصرین کے بقول، جلد یا بدیر نئی دہلی کو اس مسئلے کا کوئی سیاسی حل ڈھونڈنا ہو گا۔