لاطینی امریکا میں ایک ایسی مفت ایپ دستیاب ہے، جو خوف و ہراس کی صورت میں منتخب افراد اور پولیس کو مطلع کر دیتی ہے۔ اس ایپ کی مدد سے خواتین خاص طور پر خود کو بہتر انداز میں تخفظ فراہم کر رہی ہیں۔
تصویر: Sara LT
اشتہار
لاطینی امریکی خطے میں دستیاب یہ ایپس خوف و ہراس کی صورت میں جیو ڈیٹا یعنی موجودگی کے مقام کے بارے میں متعلقہ فرد یا پولیس کو اطلاع دیتی ہیں تاکہ وہ جلد از جلد وہاں آسانی سے پہنچ کر مشکل میں گھری ہوئی خاتون کی مدد کر سکیں۔
اس طرح کے کئی ایپس ہیں مثال کے طور پر نو مور، وی ہیلپ، نی اونامینوس اور انتونیا وغیرہ۔ اس کے علاوہ 'نو استوئے سولا‘ نامی ایک اور ایپ بھی ہے، جو میکسیکو کے شہر خواریز میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے سرکاری محکمے کی جانب سے تیار کی گئی ہے۔ یہ ایپ پورے میکسیکو میں بہت ہی معروف ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AA/A. Unal
میکسیکو میں 'موخیر سیگورا آلیرتا روزا‘ نامی بھی ایک ایپ ہے۔ اس ایپ کو استعمال کرنے والی خواتین اسے ہاتھوں میں کڑے کی طرح پہنتی ہیں اور اس میں بٹن نصب ہے۔ جسے دباتے ہی پولیس کو اطلاع پہنچ جاتی ہے۔تاہم اس ایپ کو استعمال کرنے والی خواتین کو مقامی پولیس پر بھروسہ بھی ہونا چاہیے اور لاطینی امریکی خطے میں یہ عام نہیں ہے۔ ابھی حال ہی میں میکسیکو میں جنسی زیادتی کے ایسے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں، جن میں پولیس افسران ملوث تھے۔
اقوام متحدہ کے لاطینی امریکی کمیشن برائے اقتصادی امور کے مطابق 2018ء کے دوران اس خطے میں دو ہزار تین سے زائد خواتین کو قتل کیا گیا۔ اس رپورٹ کے مطابق خواتین کے قتل کی تعداد کے حوالے سے دنیا کے پچیس خطرناک ترین ممالک میں سے چودہ کا تعلق لاطینی امریکی خطے سے ہے۔اس صورتحال کی وجہ سے یہاں کی خواتین خود کو تحفظ فراہم کرنے کے طریقہ کار اور حکمت عملی کی تلاش میں رہتی ہیں۔
برطانوی تنظیم اوکسفیم کی لاطینی امریکی خطے کی رابطہ کار دامیرس روئز نے ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے کہا، '' ارجنٹائن میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم نے ایک جائزہ مرتب کرایا، جس کے مطابق اس خطے کی نوے فیصد خواتین پبلک ٹرانسپورٹ یا ٹیکسی استعمال کرنے کے دوران صرف اس وجہ سے اسمارٹ فون استعمال کرتی ہیں، تا کہ وہ اپنے کسی جاننے والے شخص کے ساتھ رابطے میں رہیں۔‘‘
لاطینی امریکا کے کھلے زخم
کوکین، مافیا، جرائم: لاطینی امریکا منشیات اور اس کے خلاف جاری جنگ سے متاثر ہے۔ جرائم پیشہ گروہ اربوں کما رہے ہیں اور ان کا اثر و رسوخ بھی بہت بڑھ چکا ہے جبکہ معاشرہ تشدد سے ہل کر رہ گیا ہے۔
تصویر: Getty Images
منشیات کے عادی
پولیس حکام ریو ڈی جنیرو میں کریک (کوکین کی ایک قسم) کی عادی ایک حاملہ عورت کو گرفتار کر رہے ہیں۔ امریکا میں وباء کی صورت اختیار کرنے کے بیس برس بعد یہ منشیات برازیل میں بھی بڑے پیمانے پر استعمال کی جاتی ہے۔
تصویر: AP
خدائی شہر میں خدا کے رحم و کرم پر
برازیل کے فلم ساز فرنانڈو ماریلس کی فلم ’’خدائی شہر‘‘ منشیات سے منسلک چھپی ہوئی حقیقتوں سے پردہ اٹھاتی ہے۔ اس فلم میں ریو کی کچی آبادی کا ایک دس سالہ لڑکا شہر کے خطرناک ترین کوکین مافیا کا سربراہ بنتا ہے۔ اس فلم میں حکومتی دوہری پالیسیوں پر سے بھی پردہ اٹھایا گیا ہے۔
تصویر: CineLatino
کوکین اور چائلڈ لیبر
پیرو میں بھی غریب خاندانوں کے بچوں کا بچپن وقت سے پہلے ختم ہو جاتا ہے۔ یہ دس سالہ بچہ بھی کوکا نامی پودوں سے پتے اتارنے کا کام کرتا ہے۔ پیرو کا ایمیزون جنگل گزشتہ کئی برسوں سے کوکین کی پیداوار کے لحاظ سے جنوبی امریکا میں سر فہرست ہے۔ کوکین کا 76 فیصد حصہ پیرو کے ایمیزون جنگل سے آتا ہے۔
تصویر: AP
جنگل میں چھاپے
پیرو کے انسداد منشیات یونٹ کے پولیس اہلکار ایمیزون کے قریبی علاقے میں کوکا پودوں کے ایک کھیت کو تباہ کر رہے ہیں۔ یہاں منشیات کے زیادہ تر کاروبار کی سرپرستی ایک مقامی گوریلا گروپ کرتا ہے۔ پیرو کی یہ مارکسی زیر زمین تحریک اسی کی دہائی سے حکومت مخالف کارروائیاں بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
گوریلا گروپ اور منشیات کا کاروبار
کولمبیا میں منشیات کا زیادہ تر کاروبار فارک باغیوں کے ہاتھ میں ہے۔ بگوٹا حکومت اس وقت باغیوں کے ساتھ امن مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے۔ پورٹو کونکورڈیا میں 25 جنوری 2012ء کے چھاپے کے دوران 17 لیبارٹریاں تباہ کر دی گئی تھیں جبکہ دو ہوائی جہاز، بائیس کشتیاں اور 692 کلو گرام کوکا پیسٹ ضبط کر لی گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
سب کا باس ’’ڈان پابلو‘‘
کولمبیا کے کاروباری حضرات اب بھی اپنی مصنوعات کی مشہوری کے لیے ’پابلو ایسکوبار‘ کا نام اور تصاویر استعمال کرتے ہیں۔ ڈرگز کی دنیا میں باس کے نام سے مشہور اس ’’ڈان‘‘ کو پولیس نے 1993 میں قتل کر دیا تھا۔ اس وقت پابلو کے جنازے میں تقریباﹰ بیس ہزار افراد شریک ہوئے تھے اور کولمبیا میں آج بھی اس باس کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
تصویر: RAUL ARBOLEDA/AFP/GettyImages
الچاپو کے بعد نیا کون؟
دو مرتبہ جیل سے فرار ہونے کے بعد جنوری دو ہزار سولہ میں گزمان الچاپو کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا۔ الچاپو کا شمار بھی دنیا کے اہم ترین اسمگلروں میں ہوتا تھا۔ اس اسمگلر نے ایک انٹرویو کے سلسلے میں امریکی اداکار شین پین کے ساتھ ایک جنگل میں ملاقات کی تھی۔ میکسیکن حکام کو اسی ملاقات کے بعد اس اسمگلر کے ٹھکانے کا پتہ چلا تھا اور اسے گرفتار کر لیا گیا۔
تصویر: Imago
کولمبیا کی کارکردگی
جہاں تک نظر جائے وہاں تک منشیات ہی منشیات۔ کولمبیا کی بندرگاہ پر باقاعدگی سے منشیات قبضے میں لی جاتی ہے لیکن سن 2005ء میں ریکارڈ 3.1 ٹن کوکین قبضے میں لی گئی۔ یہ کولمبیا سے میکسیکو اسمگل کی جا رہی تھی۔
تصویر: Mauricio Duenas/AFP/GettyImages
پوپ فرانسس اور رحم
فروری میں پوپ فرانسس نے اپنے دورہ میکسیکو کے دوران خواتین کی ایک جیل کا دورہ بھی کیا۔ میکسیکو کی 102 جیلوں میں گیارہ ہزار خواتین قید ہیں اور ان میں سے نصف کی عمریں تیس برس سے بھی کم ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر منشیات کے مقدمات میں جیل کاٹ رہی ہیں۔
تصویر: Reuters/G. Buoys
9 تصاویر1 | 9
کئی لاطینی امریکی ممالک نے گزشتہ برسوں کے دوران ایسے کئی قوانین لاگو کیے ہیں، جن کے ذریعے سرعام، گھروں میں یا ملازمت کی جگہ پر صنفی استحصال کو جرم قرار دیا گیا ہے۔ تاہم اس کے باوجود اقوام متحدہ اس خطے کو خواتین کے لیے خطرناک ترین قرار دیتا ہے۔ خواتین کے قتل کی بات کی جائے تو ایل سلواڈور سب سے آگے ہے، یہاں ایک لاکھ کی آبادی میں اوسطاً 6.8 خواتین کو موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد ہنڈوراس ہے، جہاں یہ شرح 5.1 فیصد ہے۔
دامیرس روئز نے مزید کہا کہ لاطینی امریکا اور کیریبیئن جزائر میں خواتین کے لیے کام کرنے والی کئی تنظیموں کی جانب سے اس طرح کے تشدد کی روک تھام کے مطالبے کے بعد کئی حکومتوں نے بھی اس طرح کے ایپ کی تیاری میں تعاون کیا ہے۔
’کم عمر لڑکی کا ریپ اور قتل، پورا ارجنٹائن سڑکوں پر نکل آیا‘
ارجنٹائن میں ایک 16 سالہ لڑکی کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا۔ اس گھناؤنے جرم کے خلاف ملک بھر میں خواتین سڑکوں پر نکل آئی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Fernandez
جنسی زیادتی کے خلاف احتجاج
ارجنٹائن کی عورتیں اور مرد 16 سالہ لڑکی لوسیا پیریز کے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتی کے خلاف بڑی تعداد میں سٹرکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ ان میں سے اکثریت نے کالے لباس پہن کر ہلاک شدہ لڑکی کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Abramovich
ہر تیس گھنٹے میں ایک عورت قتل
گزشتہ برس جون میں بھی کئی ایسے واقعات کے بعد غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا تاہم اس بار لوسیا پیریز کی ہلاکت کے بعد بہت بڑی تعداد میں ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ مظاہرین کی جانب سے اٹھائے گئے پلے کارڈز پر لکھا ہے،’’اگر تم نے ہم میں سے کسی ایک کو ہاتھ لگایا تو ہم سب مل کر جواب دیں گی۔‘‘ ایک اندازے کے مطابق ارجنٹائن میں ہر تیس گھنٹے میں ایک عورت قتل کر دی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/V. R. Caviano
پیریز کو کوکین دے کر نشہ کرایا گیا
لوسیا پیریز آٹھ اکتوبر کو ریپ اور تشدد کا نشانہ بننے کے بعد جانبر نہ ہوسکی تھی۔ پراسیکیوٹر ماریہ ایزابل کا کہنا ہے کہ پیریز کو کوکین دے کر نشہ کرایا گیا تھا اور ’غیر انسانی جنسی تشدد‘ کے باعث اس لڑکی کے حرکت قلب بند ہو گئی تھی۔ مجرموں نے اس کے مردہ جسم کو دھو کر صاف کر دیا تھا تاکہ یہ جرم ایک حادثہ لگے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Fernandez
ایک بھی زندگی کا نقصان نہیں ہونا چاہیے
پولیس کے مطابق ایک اسکول کے باہر منشیات فروخت کرنے والے دو افراد کو پولیس نے اس جرم کے شبے میں حراست میں لے لیا ہے۔ لوسیا پیریز کے بھائی ماتھیاز کا کہنا ہے کہ احتجاجی مظاہروں کے ذریعے مزید لڑکیوں کو ظلم کا شکار ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔ ماتھیاز نے کہا، ’’اب ایک بھی زندگی کا نقصان نہیں ہونا چاہیے، ہمیں باہر نکل کر یہ زور زور سے بتانا ہوگا۔‘‘