1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیوکرین

لانگ رینج میزائلوں کا ’سخت جواب‘ دیا جائے گا، پوٹن

5 جون 2022

روسی صدر نے مغربی ممالک کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یوکرین کو لانگ رینج میزائل فراہم کیے گئے تو اس کا سخت جواب دیا جائے گا۔ روسی صدر کے مطابق پھر ان اہداف کو بھی نشانہ بنایا جائے، جنہیں ابھی تک نہیں بنایا گیا۔

Russland Präsident Wladimir Putin Interview
تصویر: Mikhail Metzel/ITAR-TASS/IMAGO

روسی صدر ولاديمير پوٹن نے مغربی ملکوں کو خبردار کيا ہے کہ اگر امريکہ نے يوکرين کو دور تک مار کرنے والے ميزائل فراہم کيے، تو اس کے ردعمل ميں نئے اہداف کو نشانہ بنايا جائے گا۔ پوٹن نے ٹيلی وژن پر اتوار کو نشر کردہ اپنے بيان ميں يہ دھمکی دی۔  تاہم انہوں نے يہ نہيں بتايا کہ روسی افواج يوکرين ميں کن مقامات کو ہدف بنا سکتی ہيں۔

صدر پوٹن نے يہ بھی کہا کہ اگر مغرب نے يہ میزائل فراہم کر بھی ديے تو اس سے جنگ پر کوئی فرق نہيں پڑے گا۔ امريکی صدر جو بائيڈن نے چند دن پہلے ہی يوکرين کو لانگ رينج ميزائل فراہم کرنے کا کہا تھا۔ لیکن انہوں نے یوکرینی حکام سے یہ یقینی دہانی مانگی تھی کہ يہ ميزائل روس کے اندر حملوں کے ليے استعمال نہيں کيے جائيں گے۔

یہ میزائل 80 کلومیٹر تک انتہائی درستی کے ساتھ اپنے اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ دوسری جانب یوکرینی حکام اپنے اتحادیوں سے ایسے میزائل سسٹم کا مطالبہ کر رہے ہیں، جو بیک وقت سینکڑوں راکٹ فائر کر سکیں اور طویل فاصلے تک اپنے ہدف کو نشانہ بنائیں۔ یوکرینی حکام کو امید ہے کہ اس طرح جنگ کا پانسہ ان کے حق میں پلٹ سکتا ہے۔

کییف پر تازہ حملے

دریں اثناء روسی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ يوکرينی دارالحکومت کييف ميں اتوار پانچ جون کی صبح کيے گئے فضائی حملوں ميں اتحاديوں کی طرف سے فراہم کيے گئے ٹينکوں کو نشانہ بنايا گيا۔

ٹيلی گرام پر جاری کردہ پوسٹ ميں دعویٰ کيا گيا ہے کہ مشرقی يورپی ملکوں کی جانب سے فراہم کیے گئے ٹينک اور بکتربند گاڑياں ايک ورکشاپ کی عمارت ميں چھپائے گئے تھے۔ اٹھائيس اپريل کے بعد سے يہ کييف پر پہلے حملے تھے۔ ان حملوں ميں ايک شخص زخمی ہوا ہے۔ کييف ميں گزشتہ دو ہفتوں سے ماحول بہتر تھا اور حالات بتدریج معمول کی طرف بڑھ رہے تھے۔

یوکرین جنگ طول پکڑ سکتی ہے

دوسری جانب يوکرينی صدر کے مشير ميخائلو پودولياک نے کہا ہے کہ روسی حکمت عملی تبديل ہو گئی ہے، جس سبب جنگ ايک نئے مرحلے ميں داخل ہو چکی ہے۔ ان کے بقول يہ جنگ مزيد دو تا چھ ماہ چل سکتی ہے۔

 انہوں نے دعویٰ کيا کہ اس وقت يوميہ بنيادوں پر روس کے بھی ايک سو تا دو سو فوجی زخمی يا ہلاک ہو رہے ہيں۔ يہ اُتنی ہی تعداد ہے، جتنی کہ متاثر ہونے والے يوکرينيوں کی ہے۔ روسی افواج اب زيادہ تر مشرقی ڈونباس کے خطے ميں برسرپيکار ہيں۔ روس نے چوبيس فروری کو يوکرين پر حملہ کيا تھا۔

ا ا / ع س ( ڈی پی اے، روئٹرز)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں