لاپتہ آبدوز میں سوار پانچوں افراد ہلاک، امریکی کوسٹ گارڈ
23 جون 2023امریکی کوسٹ گارڈ نے یہ نتیجہ ایک ریموٹ کنٹرول والے آلے کے ذریعہ زیر سمندر حاصل کردہ ملبے کی جانچ کے بعد اخذ کیا ہے۔ یہ ملبہ ٹائٹینک جہاز کے ملبے سے تقریباً 488 میٹر دور ملا۔
امریکی کوسٹ گارڈ کے ریئر ایڈمرل جان ماوگر نے بوسٹن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ انہوں نے ٹائٹن پر سوار تمام پانچوں افراد کے اہل خانہ کو مطلع کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا،"امریکی کوسٹ گارڈ اور تمام متحدہ کمان کی طرف سے میں متاثرہ کنبوں کے ساتھ دلی تعزیت پیش کرتا ہوں۔"
انہوں نے بتایا کہ ٹائٹینک کی باقیات کے قریب ملنے والا ملبہ آبدوز کے پھٹنے سے مطابقت رکھتا ہے۔
قبل ازیں بحراوقیانوس میں لاپتہ ہوجانے والے ٹائٹن آبدوز کی کمپنی اوشین گیٹ ایکسپیڈیشن نے ایک بیان میں کہا کہ کمپنی کے سی ای او اسٹاکٹن رش سمیت جہار میں موجود تمام پانچوں افراد کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔
لاپتہ ٹائٹن آبدوز کو تلاش کرنے کی آخری کوشش
ٹائٹینک کا ملبہ دکھانے کے لیے یہ ٹائیٹن کا تیسرا سفر تھا۔ جس کے مسافروں میں دو ارب پتی پاکستانی48 سالہ شہزادہ داؤد اور ان کا بیٹا 19 سالہ سلمان داؤد، دبئی میں کاروبار کرنے والا ایک برطانوی بزنس مین ہیمش ہارڈنگ، ٹائٹینک پر تحقیق کرنے والے ایک فرانسیسی ماہر پال ہنری نارگیولٹ اور آبدوز کے پائلٹ اسٹاکن رش شامل تھے۔
پاکستان کا اظہار تعزیت
پاکستان کے دفتر خارجہ نے آبدوز سانحے میں ہلاک ہونے والے پاکستانی شہریوں کے خاندان سے تعزیت کرتے ہوئے سرچ مشن میں شریک ممالک کا شکریہ ادا کیا ہے۔
پاکستان دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ "ہم داؤد خاندان اور دیگر مسافروں کے اہل خانہ سے بحراوقیانوس میں ٹائٹینک کے حوالے سے آنے والی افسوس ناک خبروں پر اظہار تعزیت کرتے ہیں۔"
بیان میں مزید کہا گیا کہ "ہم اس آبدوز کی تلاش کے لیے گذشتہ کئی روز سے جاری کثیرالملکی سرچ مشن کی تعریف کرتے ہیں۔"
داؤد فاؤنڈیشن نے بھی ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں ٹائٹن میں سوار لاپتہ پاکستانی مسافروں شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان داؤد کی اموات کی تصدیق کی ہے۔
ٹائٹن آبدوز کے سیاحوں کو بچانے کی امیدیں ختم ہوتی ہوئیں
برطانیہ کے وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے بھی ٹائٹن آبدوز سانحہ پر لواحقین سے اظہار تعزیت کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹائٹن سانحہ میں ہلاک سلیمان داؤد اسکاٹ لینڈ کی یونیورسٹی کے طالب علم تھے۔ انہوں نے کہا کہ ناگہانی موت نے یونیورسٹی اساتذہ اور طلبہ کو بھی افسردہ کردیا ہے۔
اس سانحے کے متعلق ہمیں کیا معلوم ہے؟
کینیڈا کے نیو فاونڈلینڈ سے اتوار کے روز روانگی کے محض ایک گھنٹے 45 منٹ بعد ہی ٹائٹن کا زمین سے رابطہ ٹوٹ گیا تھا۔ اس کے فوراً بعد اس کی تلاش کا کام شروع کر دیا گیا جس میں ہر آنے والے دن کے ساتھ تیزی سے اضافہ ہوتا گیا اور کئی ملک اور گروپ اپنے ماہرین اور جدید ترین آلات اور وسائل کے ساتھ اس مہم میں شامل ہوتے گئے۔
جمعرات کو، جب کہ اندازوں کے مطابق ٹائٹن میں آکسیجن ختم ہونے میں چند ہی گھنٹے باقی رہ گئے تھے، فرانس کا ایک جدید ترین غوطہ خور روبوٹ وکٹر بھی تلاش کی کوششوں میں شامل کر دیا گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹائیٹنک کی باقیات کے قریب ملبے کے ڈھیر کا کھوج وکٹر نے ہی لگایا ہے۔
ٹائٹینک آبدوز: دو پاکستانیوں سمیت پانچوں افراد تاحال لاپتہ
ٹائٹن میں سوار پانچ افراد کے رشتہ داروں کے لیے اس وقت امید کی کرن پیدا ہوئی تھی جب امریکی کوسٹ گارڈ نے بدھ کے روز کہا کہ کینیڈین سرچ طیاروں نے سمندر کے اندر شور ریکارڈ کیا ہے۔ تاہم یہ امید درست ثابت نہ ہو سکی۔
ج ا/ ص ز (اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز، اے ایف پی)