1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاپتہ افراد سے متعلق مقدمہ، نئے وزیر دفاع کی پیشی

رفعت سعید، کراچی29 نومبر 2013

پاکستانی سپریم کورٹ بدامنی اور شورش کا شکار مغربی صوبے بلوچستان سے لاپتہ سینکڑوں افراد کی بازیابی کے لیے کراچی میں سماعت کر رہی ہے، جس دوران آج جمعے کو ملکی وزیر دفاع خواجہ آصف بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

تصویر: picture-alliance/dpa

آج اس مقدمے کی سماعت کے دوران کافی حیران کن ریمارکس سننے میں آئے مگر تمام تر کوششوں کے باوجود سپریم کورٹ بلوچستان سے لاپتہ ہونے والے افراد کی بازیابی کے لیے آئی جی، ایف سی کو عدالت میں حاضر کرنے میں کامیاب نہ ہوسکی۔ اس پر عدالت نے صرف برہمی کا اظہار کیا۔ آئی جی، ایف سی ایک حاضر سروس میجر جنرل ہیں۔

ستائیس نومبر کو کراچی بدامنی ازخود نوٹس کیس کی سماعت کراچی رجسٹری میں شروع ہوئی تو محکمہ کسٹمز، رینجرز اور پولیس نے کارکردگی رپورٹ پیش کی۔ اس پر عدالت نے کسٹمز حکام کی مزید بازپرس تو کی لیکن پولیس اور رینجرز کی کارکردگی پر اطمنیان کا اظہار کیا۔

آج صورتحال اس وقت دلچسپ ہو گئی جب چیف جسٹس آف پاکستان نے بلوچستان سے لاپتہ ہونے والے افراد کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا۔ صرف ایک روز قبل ہی اسلام آباد میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا تھا کہ اگر لاپتہ افراد رہا نہ ہوئے، تو جہاں جہاں عدالت لگے گی، وزیر دفاع پیش ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کچھ اور ہو نہ ہو، اب وزیر دفاع ضرور آ جائے گا۔

کل جمعرات کو چیف جسٹس کا یہ کہنا تھا کہ تب تک وزارت دفاع کا قلمدان رکھنے والے وزیر اعظم نے فوری طور پر یہ وزارتی ذمہ داریاں خواجہ آصف کو سونپ دیں۔ اس طرح خواجہ آصف جب بطور وزیر دفاع کراچی میں پانچ رکنی بینچ کے سامنے پیش ہوئے تو ساتھی جج نے چیف جسٹس سے کہا کہ آپ تو ولی ہوگئے۔

کوئٹہ میں ایک حالیہ مظاہرے کے شرکاء، فائل فوٹوتصویر: DW/Abdul Ghani Kakar

سماعت کے دوران عدالت نے خواجہ آصف سے پوچھا کہ لاپتہ افراد کے لواحقین کوئٹہ سے پیدل چل کر کراچی پہنچ گئے ہیں، ان کے لیے کیا کچھ کیا گیا ہے؟ اس پر وزیر دفاع نے اپنے جواب میں، سماعت میں وقفے کے دوران لاپتہ افراد کے لواحقین کے پاس جانے کی یقین دہانی کرائی تو عدالت نے کہا، ’’آپ ان کے پاس جا کر کیا کریں گے؟ ان کے پیاروں کو ڈھونڈ کر لائیں۔‘‘ اس پر خواجہ آصف نے عدالت کو اور پھر لاپتہ افراد کے لواحقین کو یقین دہانی کرائی کہ لاپتہ ہونے والے افراد کو چند ہفتوں میں تلاش کر لیا جائے گا۔

خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ کچھ لاپتہ افراد کو تلاش کیا گیا ہے اور بلوچستان سے لاپتہ ہونے والے لوگوں کو تلاش کرنا اب ہفتوں کی بات ہے۔ انہوں نے ایسے افراد کے لواحقین کا اعتماد بحال کرنے کی بھرپورکوشش کی اور ان سے وعدہ کیا کہ ان کے لاپتہ عزیزوں کو تلاش کرنے کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔

اسی دوران لاپتہ افراد کے لواحقین کے لانگ مارچ کی قیادت کرنے والے ماما قدیر بلوچ اور دوسرے متاثرین نے کہا ہے کہ انہیں خواجہ آصف کے وعدوں پر اعتبار نہیں ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں