1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاک ڈاؤن میں مزید نرمی، عوام خود ذمہ داری لیں، عمران خان

شاہ زیب جیلانی
7 مئی 2020

وزیراعظم پاکستان نے کہا ہے کہ حکومت نو مئی سے مزید کاروباری مراکز کھولنے جا رہی ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اس اقدام کی کامیابی کا انحصار عوام کے اپنے نظم و ضبط پر ہوگا۔

Pakistan Imran Khan in Kaschmir
تصویر: AFP/Getty Images

قومی میڈیا پر پابندیوں میں نرمی کا اعلان کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا، ’’ہم پولیس کے ڈنڈے کے زور پر‘‘ نظم و ضبط لاگو نہیں کرنا چاہتے۔ انہوں نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس لیے، ’’آپ کو اس کی ذمہ داری لینی پڑے گی۔ پولیس کیا کیا کام کر سکتی ہے؟ یہ کوئی بھی گورنمنٹ نہیں کر سکتی۔‘‘

پاکستان میں طبی ماہرین کو سخت خدشات ہیں کہ حکومتی اقدامات سے ملک میں کورونا کا بحران گمبھیر ہو سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں تعلیم کی کمی اور نظم و ضبط کے فقدان کے باعث زیادہ امکان یہی ہے کہ سماجی دوری اور احتیاطی ضوابط سے متعلق ہدایات نظر انداز کردی جائیں گی۔
لیکن وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وہ وفاقی حکومت کی طرف سے قائم کردہ کورونا ٹائیگر فورس کو ہدایت دیں گے کہ وہ لوگوں میں جا کر شعور اجاگر کریں۔ عمران خان کے بقول، اگر وبا میں تیزی سے اضافہ ہوا تو یہ سب کے لیے برا ہوگا۔ 

تصویر: DW/T. Shahzad


 حکومتی اعلان کے مطابق ہفتے سے گلی، محلوں اور دیہاتوں میں چھوٹے بازار کھول دیے جائیں گے۔ دوکانیں سحری سے لے کر شام پانچ بجے تک کھلی رہیں گی۔ جہاں ممکن ہو ہسپتالوں میں او پی ڈیز کھول دی جائیں گی۔ تعمیراتی شعبے سے منسلک کاروبار کو مزید مراعات  ملیں گی۔
تاہم انہوں نے کہا کہ وفاق نے صوبوں کی مشاورت سے یہ بھی طے کیا کہ ہفتے میں دو دن بنیادی اشیائے ضروریات کی دوکانوں کے علاوہ باقی کاروبار بند رکھا جائے گا تاکہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والی نفری کو بھی آرام مل سکے۔ حکومت نے یہ بھی اعلان کیا کہ اسکول اور تعلیمی ادارے پندرہ جولائی تک مزید بند رکھے جائیں گے۔

مزید پڑھیے:پاکستان نے کورونا کی تیاری بہت کم کی تھی، یو این ڈی پی

وزیراعظم کے مطابق ان کی خواہش تھی کہ اس مرحلے میں ٹرین، بسیں اور ہوائی جہاز کی پروازیں دوبارہ بحال کر دی جائیں لیکن صوبوں کی طرف سے تحفظات کے باعث فی الحال یہ فیصلہ مؤخر کردیا گیا ہے۔ 

تصویر: imago images/Pacific Press Agency/R. S. Hussain

انہوں نے کہا کہ حکومت بیرون ملک پھنسے سوا لاکھ پاکستانیوں کو وطن واپس لانا چاہتی ہیں لیکن اس میں بھی صوبوں کے تحفظات ہیں کہ کہیں ملک میں مزید وائرس نہ پھیل جائے۔

مزید پڑھیے: 'پاکستان جلد کووڈ انیس کی ٹیسٹنگ کٹس کمرشل سطح پر بنائے گا‘

اس موقع پر کورونا وائرس پر وزیراعظم کے فوکل پرسن ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ پاکستان میں کیسز اور اموات کی تعداد ضرور بڑھ رہی ہے لیکن اضافے کا یہ رجحان کئی ملکوں کی نسبت کم ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنی روزانہ ٹیسٹنگ بڑھا کر دس ہزار تک کردی ہے اور اس وقت ملک کے طبی نظام میں کورونا سے نمٹنے کی صلاحیت موجود ہے۔ 
ساتھ ہی انہوں نے متنبہ کیا کہ ملک میں، ’’خطرہ بالکل موجود ہے اور آنے والے دنوں میں بڑھ بھی سکتا ہے۔‘‘  تاہم ڈاکٹر فیصل کے مطابق اس سے نمٹنے کی کنجی ہمارے ہاتھ میں ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں