لاک ڈاؤن کے باوجود کھلاڑی سٹہ بازوں سے ہوشیار رہیں
19 اپریل 2020
نئے کورونا وائرس کی وجہ سے عالمی لاک ڈاؤن کے باعث کرکٹ کے اہم اور بڑے مقابلے غیرمعینہ مدت کے لیے معطل ہیں لیکن اس عالمی وبا کے دوران بھی کھلاڑیوں کو ممکنہ سٹہ بازوں سے ہوشیار رہنا ہو گا۔
اشتہار
بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے انسداد بدعنوانی یونٹ کے سربراہ الیکس مارشل نے خبردار کیا ہے کہ ایسا سوچنا غلط ہو گا کہ بین الاقوامی سطح پر کرکٹ مقابلوں کے رک جانے سے سٹہ بازی کے واقعات میں کمی ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سٹہ باز اس مخصوص وقت میں کھلاڑیوں کے ساتھ روابط بنا سکتے ہیں۔
نئے کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث گزشتہ ماہ سے کرکٹ کے بین الاقوامی، ڈومیسٹک اور لیگ مقابلے تعطل کا شکار ہیں۔ اس بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ کرکٹ دوبارہ کب شروع ہو گی۔ حال ہی میں انڈین پریمیئر لیگ کے مقابلے بھی غیرمعینہ مدت کے لیے معطل کیے گئے۔
الیکس مارشل نے کہا ہے کہ مجرمانہ ذہنیت کے حامل افراد اس لاک ڈاؤن میں بھی غیرفعال نہیں ہوں گے اور اس صورتحال میں بھی ان کی کوشش ہو گی کہ وہ سٹہ بازی کریں۔ انہوں نے کہا کہ فکسنگ صرف میچوں کے دوران ہی ممکن نہیں بلکہ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ سٹہ باز اس وقت بھی کھلاڑیوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کریں۔
برطانوی اخبار گارڈٰین سے گفتگو میں مارشل نے خبردار کیا، ''کووڈ انیس نے عارضی طور پر دنیا بھر میں ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل کرکٹ کو روک دیا ہے تاہم بدعنوان عناصر اب بھی فعال ہیں۔۔۔ اس لیے ممبران، کھلاڑیوں، کھلاڑیوں کی ایسوسی ایشنز اور ایجنٹس کے ساتھ ہمارا رابطہ بدستور برقرار ہے۔‘‘
انگینڈ کے سابق پولیس اہلکار مارشل نے مزید کہا کہ کرکٹ میں تعطل کے باعث کھلاڑیوں کی کمائی پر فرق پڑا ہے اور ان کی ٹیم جانتی ہے کہ ذرائع آمدن میں کمی کے باعث کھلاڑی بھی فکسنگ کی طرف مائل ہو سکتے ہیں۔
بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے انسداد بدعنوانی یونٹ کے سربراہ نے کہا کہ ایسے بدعنوان، جو پہلے سے نظروں میں ہیں، اس مخصوص وقت کو استعمال کر سکتے ہیں، جب کھلاڑی فراغت کے باعث سوشل میڈیا پر زیادہ ایکٹیو ہیں۔ اس دوران بدعنوان عناصر کھلاڑیوں سے تعلقات استوار کر سکتے ہیں، جو بعد میں استعمال بھی کیے جا سکتے ہیں۔
مارشل نے بتایا کہ انہی خطرات کے پیش نظر ان کی ٹیم نے ممبر ممالک اور کھلاڑیوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ اس مخصوص وقت میں سٹہ بازوں سے ہوشیار رہیں۔
ع ب / ع ت / خبر رساں ادارے
بین الاقوامی کرکٹ کے متنازع ترین واقعات
آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کا حالیہ بال ٹیمپرنگ اسکینڈل ہو یا ’باڈی لائن‘ اور ’انڈر آرم باؤلنگ‘ یا پھر میچ فکسنگ، بین الاقوامی کرکٹ کی تاریخ کئی تنازعات سے بھری پڑی ہے۔ دیکھیے عالمی کرکٹ کے چند متنازع واقعات اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: REUTERS
2018: آسٹریلوی ٹیم اور ’بال ٹیمپرنگ اسکینڈل‘
جنوبی افریقہ کے خلاف ’بال ٹیمپرنگ‘ اسکینڈل کے نتیجے میں آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے کپتان اسٹیون اسمتھ اور نائب کپتان ڈیوڈ وارنر پرایک سال کی پابندی عائد کردی ہے۔ کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں آسٹریلوی کھلاڑی کیمرون بن کروفٹ کو کرکٹ گراؤنڈ میں نصب کیمروں نے گیند پر ٹیپ رگڑتے ہوئے پکڑ لیا تھا۔ بعد ازاں اسٹیون اسمتھ اور بن کروفٹ نے ’بال ٹیمپرنگ‘ کی کوشش کا اعتراف کرتے ہوئے شائقین کرکٹ سے معافی طلب کی۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/H. Krog
2010: اسپاٹ فکسنگ، پاکستانی کرکٹ کی تاریخ کی بدترین ’نو بال‘
سن 2010 میں لندن کے لارڈز کرکٹ گراؤنڈ پر سلمان بٹ کی کپتانی میں پاکستانی فاسٹ باؤلر محمد عامر اور محمد آصف نے جان بوجھ کر ’نوبال‘ کروائے تھے۔ بعد میں تینوں کھلاڑیوں نے اس جرم کا اعتراف کیا کہ سٹے بازوں کے کہنے پر یہ کام کیا گیا تھا۔ سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف برطانیہ کی جیل میں سزا کاٹنے کے ساتھ پانچ برس پابندی ختم کرنے کے بعد اب دوبارہ کرکٹ کھیل رہے ہیں۔
تصویر: AP
2006: ’بال ٹیمپرنگ کا الزام‘ انضمام الحق کا میچ جاری رکھنے سے انکار
سن 2006 میں پاکستان کے دورہ برطانیہ کے دوران اوول ٹیسٹ میچ میں امپائرز کی جانب سے پاکستانی ٹیم پر ’بال ٹیمپرنگ‘ کا الزام لگانے کے بعد مخالف ٹیم کو پانچ اعزازی رنز دینے کا اعلان کردیا گیا۔ تاہم پاکستانی کپتان انضمام الحق نے بطور احتجاج ٹیم میدان میں واپس لانے سے انکار کردیا۔ جس کے نتیجے میں آسٹریلوی امپائر ڈیرل ہارپر نے انگلینڈ کی ٹیم کو فاتح قرار دے دیا۔
تصویر: Getty Images
2000: جنوبی افریقہ کے کپتان ہنسی کرونیے سٹے بازی میں ملوث
سن 2000 میں بھارت کے خلاف کھیلے گئے میچ میں سٹے بازی کے سبب جنوبی افریقہ کے سابق کپتان ہنسی کرونیے پر تاحیات پابندی عائد کردی گئی۔ دو برس بعد بتیس سالہ ہنسی کرونیے ہوائی جہاز کے ایک حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ ہنسی کرونیے نے آغاز میں سٹے بازی کا الزام رد کردیا تھا۔ تاہم تفتیش کے دوران ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کپتان کی جانب سے میچ ہارنے کے عوض بھاری رقم کی پشکش کی گئی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Zieminski
2000: میچ فکسنگ: سلیم ملک پر تاحیات پابندی
سن 2000 ہی میں پاکستان کے سابق کپتان سلیم ملک پر بھی میچ فکسنگ کے الزام کے نتیجے میں کرکٹ کھیلنے پر تاحیات پابندی عائد کی گئی۔ جسٹس قیوم کی تفتیشی رپورٹ کے مطابق سلیم ملک نوے کی دہائی میں میچ فکسنگ میں ملوث پائے گئے تھے۔ پاکستانی وکٹ کیپر راشد لطیف نے سن 1995 میں جنوبی افریقہ کے خلاف ایک میچ کے دوران سلیم ملک کے ’میچ فکسنگ‘ میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP
1981: چیپل برادران اور ’انڈر آرم‘ گیندبازی
آسٹریلوی گیند باز ٹریور چیپل کی ’انڈر آرم باؤلنگ‘ کو عالمی کرکٹ کی تاریخ میں ’سب سے بڑا کھیل کی روح کے خلاف اقدام‘ کہا جاتا ہے۔ سن 1981 میں میلبرن کرکٹ گراؤنڈ پر نیوزی لینڈ کے خلاف آخری گیند ’انڈر آرم‘ دیکھ کر تماشائی بھی دنگ رہ گئے۔ آسٹریلوی ٹیم نے اس میچ میں کامیابی تو حاصل کرلی لیکن ’فیئر پلے‘ کا مرتبہ برقرار نہ رکھ پائی۔
تصویر: Getty Images/A. Murrell
1932: جب ’باڈی لائن باؤلنگ‘ ’سفارتی تنازعے‘ کا سبب بنی
سن 1932 میں برطانوی کرکٹ ٹیم کا دورہ آسٹریلیا برطانوی کپتان ڈگلس جارڈین کی ’باڈی لائن باؤلنگ‘ منصوبے کی وجہ سے مشہور ہے۔ برطانوی گیند باز مسلسل آسٹریلوی بلے بازوں کے جسم کی سمت میں ’شارٹ پچ‘ گیند پھینک رہے تھے۔ برطانوی فاسٹ باؤلر ہیرالڈ لارووڈ کے مطابق یہ منصوبہ سر ڈان بریڈمین کی عمدہ بلے بازی سے بچنے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ تاہم یہ پلان دونوں ممالک کے درمیان ایک سفارتی تنازع کا سبب بن گیا۔