1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاک ڈاؤن: گھریلو تشدد ميں اضافے کا سبب

2 اپریل 2020

کووڈ 19 کا سبب بںںے والے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے ليے متعدد ممالک میں لاک ڈاؤن کے آغاز کے بعد سے، گھریلو تشدد کے واقعات میں واضح اضافہ ہوا ہے۔

Symbolbild Misshandlung
تصویر: Colourbox

اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ مختلف معاشروں ميں گھریلو تشدد کے متاثرین کو چند ہفتوں پہلے تک ملازمت کرنے یا خریداری کرنے یا پھر کوئی اور سماجی کام نمٹانے کے لیے باہر جانے کا موقع مل جاتا تھا اور اس وقفےمیں انہیں سانس لینے کے ليے جگہ مل جایا کرتی تھی۔تاہم لاک ڈاؤں کی وجہ سے اب انہیں اپنا سارا وقت گھر پر زیادتی اور تشدد کرنے والوں کے ساتھ گزارنا پڑ رہا ہے۔اسی طرح، بچے اسکول نہیں جا سکتے ہیں، جسے بہت سے والدین حفاظتی اقدامات کے طور پر لے رہے ہيں۔

مغربی معاشروں کے سماجی مسائل 

امريکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق گرین لینڈ میں، گھروں میں تشدد کی اطلاعات میں اضافے کے بعد دارالحکومت میں شراب کی فروخت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ادھر ويٹيکن نیوز ایجنسی کی رپورٹ سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ  فرانس میں، گھریلو تشدد کے واقعات میں لاک ڈاؤن کے آغاز سے ہی اب تک 36 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس میں فیميسائڈ یا "زن کشی" کے دو واقعات بھی شامل ہیں۔

 

کس ملک نے کون سے اقدامات کيے؟

فراںسيسی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ متاثرین کو ہوٹلوں میں قیام کے اخراجات کی ادائیگی کرے گی۔ حکومت نے خفیہ پاس ورڈ والے گروسری اسٹورز میں مراکز تک قائم کیے ہيں جہاں متاثرہ خواتین ان چند مقامات میں سے کسی ایک کی مدد حاصل کر سکتی ہیں جہاں انہیں اب بھی جانے کی اجازت ہے۔

برطانیہ میں پولیس متاثرین کو "خاموش کال" استعمال کرنے کی ترغیب دے رہی ہے یعنی ایمرجنسی نمبر 999 پر کال کریں اور پھر 55 ڈائل کريں۔ پولیس پہچان لے گی کہ یہ کال کسی "تشویش‘‘ کے سبب کی گئی ہے۔

آسٹریلیا میں، وزیر اعظم اسکاٹ ماریسن نے لاک ڈاؤن کے آغاز کے بعد سے گھریلو تشدد  کے متاثرین کی طرف سے گوگل کے ذريعے مدد کی تلاش میں 75 فیصد اضافے کا اعلان کیا اور حکومت نے گھریلو تشدد سے نمٹنے کے ليے فنڈ میں 142 ملین ڈالر کا اضافہ کیا ہے۔

ادھر مغربی افریقی ملک تیونس میں، شہریوں کو گھروں کے اندر رہنے کا حکم دینے کے ابتدائی پانچ دنوں میں، بدسلوکی کی شکار خواتین کے ليے ہاٹ لائن پر کالوں میں پانچ گنا اضافہ ہوا۔

حقیقی اعدادوشمار کی دستیابی مشکل

ہیومن رائٹس واچ کی خواتین کے حقوق ڈویژن کی شریک ڈائریکٹر ہیدر بار نے تاہم کہا ہے کہ گھریلو تشدد کے واقعات میں واضح اضافے کے بحران سے نمٹنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے بارے میں دستیاب اعدادوشمار کا معیار، ملک اور خطے کے لحاظ سے ايک دوسرے سے نمایاں طور پر مختلف ہوتا ہے۔

بار نے کہا، "یورپ میں بہت ساری پناہ گاہیں اور خدمات اور بہتر قوانین موجود ہیں۔ "غریب ممالک میں گھریلو تشدد کی خدمات کم ہیں، لہذا ان خدمات فراہم کرنے والوں کے پاس اکٹھا ہو کر حکومت پر دباؤ ڈالنے کی صلاحیت بھی کم ہوتی ہے۔"

کشور مصطفی/ ا ا )ایجنسیاں(

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں