1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاہور، دہشت گردوں کے لئے آسان ہدف؟

13 مارچ 2010

پاکستانی صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں جمعے کے روز ہونے والے سلسلہ وار دھماکوں کے بعد اب تک شہریوں میں خوف ہراس پایا جاتا ہے ۔

تصویر: AP

گزشتہ شب لاہور کے مصروف ترین بازار مون مارکیٹ کے قریب ہونے والےایک دھماکے میں چار افراد زخمی ہو گئے۔ اس کے فورا بعد اقبال ٹاؤن نامی علاقے ہی کے مختلف حصوں میں مزید چار دھماکے ہوئے۔حکام نے کہا ہے کہ یہ معمولی دھماکے ہیں اور ان کا مقصد شہریوں میں خوف ہراس پیدا کرنا ہے۔ اس سے قبل جمعے کی صبح لاہورکینٹ میں دو خود کش بم حملوں میں کم از کم 48 افراد ہلاک اور سو سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ اطلاعات کے مطابق خود کش حملہ آوروں نے لاہور کینٹ میں دو فوجی گاڑیوں کو صرف پندرہ سیکنڈ کے وقفے سے نشانہ بنایا۔ مرنے والوں میں پانچ فوجی اہلکار بھی شامل ہیں۔ پولیس حکام کے مطابق پہلے ایک خود کش حملہ آور نے اپنے آپ کو فوجی گاڑی کے پاس دھماکے سے اڑا دیا۔کچھ ہی دیر بعد دوسرے خودکش حملہ آور نے فوجی قافلے کے قریب دوسری گاڑی پر حملہ کر دیا۔ ایک ہی ہفتے کے دوران لاہور میں دہشت گردی کا یہ دوسرا بڑا واقعہ ہے۔ چار روز پہلے بھی لاہور میں سپیشل انٹیلجنس ایجنسی کے ایک دفتر پر ایک خود کش حملہ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں کم از کم چودہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

عسکریت پسند اس سے قبل بھی لاہور کو کئی مرتبہ اپنی کارروائیوں کا نشانہ بنا چکے ہیںتصویر: AP

کیا لاہور عسکریت پسندوں کے لئے کسی دہشت گردانہ کارروائی کے لحاظ سے ایک آسان ہدف ہے، اس حوالے سے ہمارے ساتھی عبدالستار سے گفتگو کرتے ہوئے پنجاب میں برسراقتدار جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما پرویز رشید نے ڈوئچے ویلے سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ ایسا کہنا بجا نہیں ہوگا۔

انٹرویو : عبدالستار

ادارت : مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں