لاہور میں قرون وسطیٰ کے تُرک لیڈر ارطغرل غازی کے مجسمے نصبے کیے گئے ہیں۔ یہ سلطنت عثمانیہ کے ابتدائی دور پر بنائے گئے ترک ڈرامے اور ترک ثقافت کی پاکستان میں مقبولیت کو ظاہر کر رہے ہیں۔
اشتہار
ترک ڈرامہ سیریل ارطغرل غازی کو سن دو ہزار انیس تک ترکی میں ہی نشر کیا گیا تھا۔ اس ڈرامے میں تیرہویں صدی کے ترک خانہ بدوش لیڈر کی کہانی بیان کی گئی ہے، جس نے منگولوں، صلیبیوں اور بازنطینیوں کا مقابلہ کیا تھا اور بعد ازاں سلطنت عثمانیہ کی بنیاد رکھی گئی تھی۔
لاہور کی ایک نجی رہائشی کالونی کی انتظامیہ نے ارطغرل غازی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے اس کے دو مجسمے نصب کیے ہیں۔ مرغزار کالونی نامی ہاؤسنگ سوسائٹی کے سربراہ محمد شہزاد چیمہ کا نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ خود بھی ارطغرل کو بہت پسند کرتے ہیں، ان کی تلوار اور گھوڑے کو بھی: ''یہ مجسمہ سلطنت عثمانیہ کے لیے ہماری محبت کی نشانی ہے اور جو جہاد ارطغرل نے کیا، اس سے ہمیں (مسلمانوں) دنیا بھر میں عزت نصیب ہوئی۔‘‘
پاکستان کے سرکاری ٹیلی وژن پی ٹی وی نے رمضان کے دوران اس ڈرامے کو اردو میں نشر کرنا شروع کیا تھا اور تب سے یہ پی ٹی وی کی تاریخ میں سب سے زیادہ دیکھا جانے والا پروگرام بن گیا ہے۔ پی ٹی وی کے منیجنگ ڈائریکٹر عامر منظور کا روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ابھی تک کسی پروگرام نے پاکستان میں اتنی ہلچل نہیں مچائی، جتنی اس ڈرامے نے مچائی ہے: ''لوگوں کے خیال میں یہ ترک گیم آف تھرونز ہے۔‘‘
پہلے دو ماہ میں پی ٹی وی کے یو ٹیوب چینل پر اس کی پہلی قسط کو 58 ملین سے زائد افراد دیکھ چکے ہیں جبکہ اس مکمل سیریل کے 250 ملین سے زائد ویوز ہیں۔ دوسری جانب ترکی کے سرکاری ٹیلی ویژن نے اس شو کے لیے رائلٹی بھی معاف کر دی ہے۔
محمد شہزاد چیمہ کا کہنا تھا، ''لوگ دور دراز سے صرف اس مجسمے کے ساتھ سیلفیاں لینے کے لیے آ رہے ہیں جبکہ مقامی رہائشیوں کا مطالبہ ہے کہ اس چوک کا نام بھی ارطغرل چوک رکھ دیا جائے۔‘‘ اس پروگرام کو پاکستانی وزیراعظم عمران خان کی حمایت بھی حاصل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے ہالی ووڈ اور بالی ووڈ کی 'فحاشی‘ کا مقابلہ کیا جا سکے گا اور پاکستان میں خاندانی ثقافت کی ترویج ہو گی۔
پاکستان میں اسے ہالی اور بالی ووڈ کی فلموں کا ایک بہترین نعم البدل بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ پاکستانی عوام میں اس تاریخی ڈرامے کی مقبولیت کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہ ایک مسلم ملک کی پیش کش ہے، جس میں اسلامی روایات کی حساسیت کا خیال رکھا گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق اس ڈرامے کی پروڈکشن کسی لحاظ سے بالی یا ہالی ووڈ کی فلموں سے کم نہیں ہے۔ خوبصورت لوکیشنز اور کرداروں کو تیکنیکی اعتبار سے بھی مہارت کے ساتھ فلم بند کیا گیا ہے۔ پاکستانی عوام ان مسلم کرداروں سے زیادہ بہتر طریقے سے خود کو جوڑ سکتے ہیں۔
ا ا / ا ب ا ( روئٹرز، ڈی ڈبلیو)
مشہور ڈرامہ سیریل ’ارطغرل غازی‘ کے دیس میں
پاکستان میں آج کل ہر سو ترک ڈرامه سیریل ارطغرل غازی کا ڈنکا بج رہا ہے۔ اردو ڈبنگ کے ساتھ نشر کیے جانے والا یہ تاریخی ڈرامہ پانچ سیزن پر مشتمل ہے۔ اس ڈرامے کا مرکزی کردار قبائلی سردار ارطغرل غازی ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
ارطغرل غازی کا مقبرہ
ترکی کے شہر استبنول سے تقریبا تین گھنٹے کی مسافت پر بیلیچک صوبے میں سوعوت کا قصبه واقع ہے۔ مقامی پہاڑی سلسلے کے خم دار اور پرپیچ راستوں پر واقع یہ چھوٹا سا قصبہ اپنے دامن میں صدیوں کی تاریخ سموئے ہوئے ہے۔ اس کی ایک نشانی یہاں قائم سلطنت عثمانیہ کی داغ بیل ڈالنے والے کائی قبیلے کے سردار ارطغرل غازی (1188-1281) کا مقبرہ ہے۔
تصویر: DW/S. Raheem
ڈرامه سیریل ارطغرل غازی
ڈرامه سیریل ارطغرل غازی کا مرکزی خیال سلطنت عثمانیہ کے قیام میں سے قبل بارهویں اور تیرھویں صدی عیسوی کے ان حالات پر مبنی ہے جو آگے چل کر سلطنت عثمانیہ کے قیام کا سبب بنے۔
تصویر: DW/S. Raheem
ارطغرل کا احیا
چودہ ہزر نفوس پر مشتمل پر یہ قصبہ تقریبا دو سال قبل تک تقریباﹰ گمنامی کا شکار تھا اور شاذونادر ہی کسی سیاح کی اس طرف آمد ہوتی تھی۔ لیکن پھرپانچ سال قبل ترکی کے سرکاری ٹی وی ٹی آرٹی کی پیشکش ڈرامہ سیریل ’’ارطغرل کا احیا‘‘ نے اس قصبے کو گمنامی سے نکال کر ایک مرتبہ پھر دنیا کی نظروں میں لا کھڑا کیا ہے
تصویر: DW/S. Raheem
روایتی لباس میں حفاظت
مقبرے کے باہر مقامی کائی قبیلے سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کی چاق و چوبند ٹولیاں اپنے صدیوں پرانے روایتی لباس میں ملبوس اور ہتھیاروں سے لیس ہو کر حفاظتی ڈیوٹیاں سر انجام دیتی ہیں۔ انہیں دیکھنے والے ایک لمحے کے لیے وقت کی قید سے آزاد ہو کر خود کو آٹھ صدیوں قبل کے ماحول میں پاتے ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
خاک بھی موجود
ارطغرل کی قبر کے پہلو میں سلطنت عثمانیہ کے زیر اثر رہنے والے تمام ممالک سے لائی گئی خاک کو بڑی ترتیب کے ساتھ چھوٹی چھوٹی ڈبیاوں میں سجا کر رکھا گیا ہے۔
تصویر: DW/S. Raheem
پرچم بھی نصب
اس کے علاوہ اس مزار میں ان ممالک کے پرچم بھی ایستادہ کیے گئے ہیں، جن میں ترک زبان بولنے والے ایک بڑی تعداد میں آباد ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
پاکستانی سیاح
مقامی انتظامیہ کے ایک اہلکار کے مطابق مشرق وسطی، افریقہ اور ایشیائی ممالک خصوصاﹰ پاکستان سے سیاح گزشتہ دو سالوں سے تواتر کے ساتھ سوعوت کے قصبے کا رخ کر رہے ہیں۔ ان کے لیے یہاں سبب سے بڑی کشش بلاشبہ ارطغرل غازی کا مقبرہ ہے۔ یہ سن 1886 تک ایک عام قبر کی طرح ہی تھا لیکن پھر اسے عثمانی سلطان عبدالحمید دوئم نے ایک مقبرے کی شکل دی۔
تصویر: DW/S. Raheem
مقامی انداز میں تصاویر
یہ منظر بھی یہاں آئے سیاحوں کی اس مقام سے جڑی توقعات پوری کرنے میں بھر پور مدد کرتا ہے۔ ان کے اندر شوقین افراد کے لئے مقامی انداز میں ڈھل کر فوٹو کھچوانے کی سہولت بھی مہیا ہے۔
تصویر: DW/S. Raheem
ارطغرل سب سے بڑی وجہ
یہاں آنے والے سیاحوں کی اکثریت کا کہنا ہے کہ ان کے سوعوت سے تعارف کی وجہ ڈرامہ سیریل ارطغرل کے علاوہ کچھ نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ارطغرل کے عکس بندی اور خصوصاﹰ اس میں دکھائے گئے کائی قبیلے کی بودوباش اور رہن سہن کے طریقوں سے اتنے محصور ہوئے کہ انہوں نے سوعوت آنے کی ٹھان لی۔
تصویر: DW/S. Raheem
خیمے توجہ کا مرکز
یہاں کاروبار کرنے والوں نے گاہکوں کو متوجہ کرنے کے لیے کائی قبیلے کے زیر استعمال صدیوں پرانے خیموں کو بھی ایک مرتبہ پھر آباد کر رکھا ہے۔
تصویر: DW/S. Raheem
کورونا کا سیاحت پر اثر
مقامی منتظمین کا کہنا ہے کہ دو سال قبل یہاں آنے والے سیاحوں کی ماہانہ تعداد چار سے پانچ سو کے درمیان تھی تاہم کورونا وائرس کی وبا پھیلنے سے قبل یہ تعداد بڑھ کر چار ہزار ماہانہ تک جا پہنچی تھی۔ تاہم اب جہاں کورونا وائرس نے دنیا بھر میں سیاحت کی صنعت کو متاثر کیا ہے وہیں ترکی میں بھی اس صنعت پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
یادگاری اشیا
اس قصبے میں اب یادگاری اشیا کی دوکانیں یا سوئینیر شاپس بھی تیزی سے اپنا کاروبار جما رہی ہیں۔ ان دوکانوں پر آپ کو چمڑے سے تیار کیے گئے کائی قبیلے کے روایتی لباس، روزمرہ استعمال کی دیگر اشیا کے ساتھ ساتھ ہتھیار اور خواتین کے پہناوے اور جیولری کا سامان دستیاب ہوتا ہے۔
تصویر: DW/S. Raheem
کائی قبیلے کا پرچم
دو تیروں اور ایک کمان پر مشتمل کائی قبیلے کا پرچم آپ کو یہاں جگہ جگہ لہراتا نظر آتا ہے۔ اکثر یادگاری اشیا جیسے کہ مختلف قسم کی ٹوپیوں، ٹی شرٹس اور کی چین وغیرہ پر بھی آپ کو یہ نشان بنا ہوا ضرور نظر آئے گا۔
تصویر: DW/S. Raheem
اہلیہ بھی احاطے میں دفن
ارطغرل کے مزار کے احاطے میں ان کی اہلیہ حلیمہ خاتون، دوسرے بیٹے سیوجی بے کے علاوہ چودہ دیگر قریبی رفقا کا کی قبریں بھی ہیں۔ ان کی اہلیہ حلیمہ خاتون کو ارطغرل ڈرامے میں ایک موثر کردار میں پیش کیا گیا ہے، جو ہر مشکل اور فیصلہ کن گھڑی میں اپنے خاوند کے ساتھ کھڑی نظر آتی ہیں۔