1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاہور میں دھماکا، طالبان نے ذمہ داری قبول کر لی

عاطف بلوچ، روئٹرز
24 جولائی 2017

پاکستانی شہر لاہور میں ہونے والے ایک دھماکے کے نتیجے میں کم ازکم چھبیس افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔ تحریک طالبان پاکستان نے اس خونریز کارروائی کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

Pakistan Bombenexplosion in Lahore
تصویر: Getty Images/AFP/A. Ali

خبر رساں ادارے روئٹرز نے رسکیو سروس کے ترجمان جام سجاد حسین کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ دھماکا وسطی لاہور کی ایک سبزی مارکیٹ میں ہوا۔ بتایا گیا ہے کہ چوبیس جولائی بروز پیر فیروز پور روڈ پر واقع ارفع کریم ٹاور کے قریب ہونے والے اس دھماکے کے بعد امدادی کارکن فوری طور پر موقع پر پہنچ گئے اور انہوں نے رسکیو اور سرچ آپریشن شروع کر دیا۔

پولیس مقابلہ، لاہور میں دس طالبان حملہ آور ہلاک

لاہور میں خود کش حملہ، کم از کم چھ افراد ہلاک

لاہور کا سانحہٴ بیدیاں روڈ: مقدمہ درج، تحقیقات جاری

سجاد حسین نے بیس سے زائد ہلاکتوں اور باون افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ  زخمیوں اور لاشوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ ہنگامی صورتحال کے تحت امدادی کام جاری ہیں۔

لاہور میں خودکش حملہ

01:18

This browser does not support the video element.

مقامی میڈیا کے مطابق لاہور کے جس علاقے میں یہ دھماکا ہوا ہے، وہاں ناجائز تجاوزات کے خلاف پہلے سے ہی پولیس کی کارروائی جاری تھی اور اس لیے وہاں پولیس تعینات تھی۔

بظاہر اس حملے میں پولیس اہلکاروں کو ہی نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔

ابتدائی تفتیش کے بعد پولیس نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ یہ ایک خودکش کارروائی ہو سکتی ہے تاہم اس حوالے سے کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔

تاہم تحریک طالبان پاکستان نے اس کارروائی کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ پنجاب حکومت کے ترجمان نے بتایا ہے کہ اس دھماکے کی وجہ جاننے کی خاطر تفتیشی عمل جاری ہے۔

قبل ازیں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اس دھماکے کے فوری بعد ایک پریس کانفرنس میں ہلاکتوں کی تعداد چودہ بتائی اور کہا کہ مرنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ممکن ہے۔ انہوں نے صحافیوں کو بتایا، ’’ابھی تک تصدیق نہیں ہو سکی کہ یہ دہشت گردانہ حملہ تھا یا حادثاتی دھماکا۔‘‘

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں