لاکھوں شائقین کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنے والے پاکستان کے ممتاز مزاحیہ اداکار امان اللہ جمعے کے روز لاہور میں انتقال کر گئے۔
اشتہار
حکومت پاکستان کی طرف سے تمغۂ حسنِ کارکردگی کا اعزاز پانے والے چھیاسٹھ سالہ مزاحیہ اداکار امان اللہ گردوں اور پھیپھڑوں کی تکلیف کے باعث لاہور کے ایک نجی ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ ان کے انتقال کی خبرسنتے ہی شوبز کے حلقوں کی تمام سرگرمیاں معطل ہوگئیں ، الحمراء آرٹس کونسل کی انتظامیہ کی جانب سے بھی امان اللّٰہ کی وفات کے بعد ایک روزہ سوگ کے ساتھ الحمرا آرٹس سنٹر میں اسٹیج ڈرامے روک دئیے گئے۔
امان اللّٰہ خان سن 1954 میں گوجرانوالہ کے ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوئے۔ لڑکپن سے خاندان کا پیٹ پالنے کے لیے پھیری لگا کر چیزیں بیچنا شروع کر دیا۔ انہوں نے سب سے پہلے سِکسر نامی ایک سٹیج ڈرامے سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا اور پھر ان کے بہت سے ڈرامے اندرون اور بیرون ملک مقبول ہوئے۔
وہ خبرناک سمیت ٹی وی کے کئے مزاحیہ شوز کا بھی حصہ رہے۔ اپنے چونتیس سالہ کیریئر میں امان اللہ نے طویل عرصے تک مسلسل سٹیج شوز پر اداکاری کرنے کا عالمی ریکارڈ بھی بنایا۔ امان اللّٰہ نے 3 شادیاں کیں، جبکہ 7 بیٹے اور 7 بیٹیاں سوگوار چھوڑی ہیں، ان کی نمازِ جنازہ جمعے کی شام پیراگون سوسائٹی لاہور میں ادا کی گئی۔
ڈی ڈبلیو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے امان اللہ کے قریبی ساتھی اور ممتاز کامیڈین سہیل احمد نے بتایا، ''امان اللہ نے اپنی پوری زندگی مسراہٹیں بانٹتے ہوئے گزاری، ان کی موت دراصل پاکستان میں مزاح کی موت ہے، مسکراہٹوں اور قہقہوں کی موت ہے، ان کی موت سے مزاحیہ سٹیج اداکاری کے ایک شاندار دور کا خاتمہ ہو گیا ہے۔‘‘
سہیل احمد نے مزید کہا، ''وہ ایک جنونی فنکار تھا جو اپنے دکھ فراموش کرکے بھی سٹیج پرڈرامے کرتا رہا، ایک مرتبہ ڈرامے کے دوران انہیں گھر میں ڈکیتی کی واردات کی خبر ملی لیکن وہ اپنا ڈرامہ مکمل کرنے کے بعد ہی گھر روانہ ہوئے۔‘‘ سہیل احمد نے بتایا کہ امان اللہ اپنے کلچر اور اپنے ملک کے حالات و واقعات بیان کرکے لوگوں کو ہنسا ہنسا کر لوٹ پوٹ کر دیا کرتے تھے۔
ایک سوال کے جواب میں سہیل احمد نے بتایا کہ یہ بڑے دکھ کی بات ہے کہ لوگوں کو ہنسانے والے فنکاروں کی اپنی زندگیاں مسائل اور دکھوں سے بھری رہتی ہیں۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ الحمرا آرٹس سنٹر لاہور کے ایک ہال کو امان اللہ کے نام سے موسوم کیا جائے۔
معروف سٹیج اداکارہ اور امان اللہ کے ساتھ سٹیج ڈرامے پر کام کرنے والی شیبا بٹ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ امان اللہ کی موت پاکستان کی شوبز انڈسٹری کا بہت بڑا نقصان ہے۔ ''میں نے ان کے ساتھ دو سو سے زائد سٹیج ڈراموں میں کام کیا ہے ان کے ساتھ جرمنی، امریکہ اور یورپ کے دورے بھی کئے ہیں، ان کی موت پر بھارت سمیت دنیا بھر میں ان کے چاہنے والے دکھی ہیں۔
شیبا بٹ نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ امان اللہ اپنے کیریئر کے آخری دنوں میں مسائل کا شکار رہے ہیں، انہیں دکھ تھا کہ سٹیج پر ہونے والے غیر شائستہ ڈانسز نے فنکاروں کی اہمیت کم کر دی ہے، اگر انہیں ٹی وی چینلز پر کام نہ ملتا تو وہ بہت عرصہ پہلے زندگی کی جنگ ہار جاتے۔
ایک اور سٹیج اداکارہ میگھا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ وہ ایک اچھے فنکار ہی نہیں بلکہ ایک بہت اچھے انسان بھی تھے وہ جونئیر فنکاروں کے ساتھ شفقت سے پیش آتے اور ان کی رہنمائی کرتے۔ ان کے بقول امان اللہ کے نام پے مزاحیہ اداکاروں کی تربیت کے لئے ایک اکیڈمی بنائی جانی چاہیے اور امان اللہ کے نام پر نئے مزاحیہ اداکاروں کی حوصلہ افزائی کے لئے سالانہ ایوارڈز دئیے جانے چاہیئں۔
ہم اسٹائل ایوارڈز کی رنگ و نور سے بھری تقریب
پاکستان میں فیشن اور اسٹائل کے لیے معروف ’ہم اسٹائل ایوارڈز‘ کی چوتھی تقریب کراچی میں منعقد ہوئی۔ ہم اسٹائل ایوارڈز 2020ء کی تفصیلات جانیے حسن کاظمی کی اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Hum TV/Ahsan Qureshi
فلموں کے اسٹائلش اداکار
آصف رضا میر کے صاحبزادے احد رضا میر کو جیوری کی جانب سے فلموں کے سب سے اسٹائلش اداکار کا ایوارڈ دیا گیا۔ یہ ایوارڈ ان کو بشریٰ انصاری نے پیش کیا۔ پاک فضائیہ پر بننے والی فلم ’پرواز ہے جنون‘ میں احد رضا میر کے کردار کو کافی پسند کیا گیا تھا۔
تصویر: Hum TV/Ahsan Qureshi
’میرے پاس تم ہو‘ کے شہوار
ہم اسٹائل ایوارڈز 2020ء کی تقریب کا آغاز معروف اداکار عدنان صدیقی نے بطور میزبان کیا۔ انہوں حاضرین کو کچھ سیاسی چٹکلے بھی سنائے۔ حال ہی میں ڈرامہ سیریل ’میرے پاس تم ہو‘ میں عدنان صدیقی کے کردار کو شائقین نے بہت پسند کیا۔
تصویر: Hum TV/Ahsan Qureshi
علی حسن کی بہترین تصویر کشی
سن 2018 اور 2019ء کے لیے بہترین فیشن فوٹوگرافر کا ایوارڈ علی حسن کے نام رہا۔ انہیں یہ ایوارڈ منشاء پاشا اور علی ذیشان کی جانب سے پیش کیا گیا۔ منشاء پاشا کی حال ہی میں سماجی کارکن جبران ناصر کے ساتھ منگنی ہوئی ہے۔
تصویر: Hum TV/Ahsan Qureshi
آمنہ شیخ اور عثمان مختار
تقریب کے دوسرے میزبان آمنہ شیخ اور عثمان مختار تھے، آمنہ شیخ نے تو تقریب میں رنگ بھرے تاہم عثمان مختار کچھ پھیکے رہے۔
تصویر: Hum TV/Ahsan Qureshi
زارا نور عباس کا بہترین اور دلکش رقص
اس محفل کی رونق زارا نور عباس ثابت ہوئیں۔ انہوں نے اپنے ڈرامے ’دیوارِ شب‘ کے گانوں پر رقص پیش کیا۔ اس ڈرامے میں انہوں نے طوائف کا کردار ادا کیا تھا۔
تصویر: Hum TV/Ahsan Qureshi
سارہ لورین کی جانب سے ماضی کا سفر
اداکارہ سارہ لورین نے پاکستانی فلمی صنعت کے ماضی کے مقبول گیتوں پر دلچسپ رقص پیش کیا۔ انہوں نے اپنی اداؤں سےحاضرین کو پاکستانی فلمی صنعت کا سنہرا دور یاد دلا دیا۔
تصویر: Hum TV/Ahsan Qureshi
ابرار الحق کے بھنگڑا نمبرز
ہم اسٹائل ایوارڈز کی شام میں جان ابرار الحق کی اپنے مشہور ترین گانوں پر پرفارمنس رہی، جس سے محفل میں جان پڑ گئی۔
تصویر: Hum TV/Ahsan Qureshi
عروہ اور فرحان کا رنگ برنگا انداز
عروہ اور فرحان نے رنگا رنگ انداز اپنا کے پہلے سولو پھر ایک ساتھ رقص پیش کیا۔ تاہم زارا نور عباس کی شاندار پرفارمنس کے بعد آنے کی وجہ سے ان کی پرفارمنس کا مزا کچھ پھیکا پڑ گیا۔ عروہ نے نوری اور فرحان نے دھڑک بھڑک پر ڈانس پرفارمنس پیش کی۔
تصویر: Hum TV/Ahsan Qureshi
ڈراموں کی دلکش اداکارہ، سونیا حسین
گزشتہ دو سالوں کے دوران ڈراموں کے شعبے میں سب سے زیادہ دلکش اور پرکشش اداکارہ کا اعزاز سونیا حسین کے نام رہا۔
تصویر: Hum TV/Ahsan Qureshi
ریما کا لازوال حسن
‘Timeless Beauty Award’ یعنی جس کے حسن کو زوال نہیں۔ ریما خان کو اس کیٹیگری کے لیے ’لازوال حسن‘ کے خصوصی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ گزشتہ برس یہ ایوارڈ حاصل کرنے والی زیبا بختیار نے ریما کو یہ ایوارڈ دیا۔
تصویر: Hum TV/Ahsan Qureshi
اسٹائل آئیکون عائشہ عمر
اس مرتبہ سب سے دلکش انداز کا ایوارڈ عائشہ عمر کے نام رہا۔ عائشہ عمر کی 2020ء میں دو فلمیں بھی ریلیز ہو رہی ہے۔
تصویر: Hum TV/Ahsan Qureshi
بہترین ماڈل ایمل خان
بہترین ماڈل کی کیٹگری میں مردوں کے بہترین ماڈل کا ایوارڈ ایمل خان کے نام رہا۔ انہیں یہ ایوارڈ معروف ماڈل نادیہ حسین اور فوزیہ امان کی جانب سے پیش کیا گیا۔
تصویر: Hum TV/Ahsan Qureshi
پاکستانی ریپرز کا بینڈ ’ینگ اسٹنرز‘
ہم اسٹائل ایوارڈ کے شو کا آغاز مقبول ریپر بینڈ ’ینگ اسٹنرز‘ نے کیا جنہوں نے ریپ پرفارمنس کے دوران کئی پر مغز چٹکلے چھوڑے۔
تصویر: Hum TV/Ahsan Qureshi
چوتھے ہم اسٹائل ایوارڈز
ہم اسٹائل ایوارڈز کی یہ تقریب ایک برس کی تاخیر سے کی گئی تھی، جس کی وجہ سے اس بار 2018ء اور 2019ء کے لیے ایوارڈز دیے گئے۔ ہم اسٹائل ایوارڈز کا اسٹیج عمدہ لائٹنگ اور بڑی اسکرینز سے سجایا گیا تھا، جو کہ میوزک اور موقع کی مناسبت سے اپنا رنگ بھی تبدیل کررہا تھا۔