لاہور کی فوڈ اسٹریٹ میں دھماکا: کم از کم چار ہلاک، 47 زخمی
7 جولائی 2013لاہور شہر کی پولیس کے مطابق خریداری کے اہم مرکز انارکلی بازار سے ملحق فوڈ اسٹریٹ میں ہونے والے بم دھماکے سے شہر میں خوف و ہراس کی فضا پیدا ہو گئی ہے۔ پولیس افسر معروف واہلہ کے مطابق بم دھماکے کے وقت انارکلی کے علاقے میں سینکڑوں افراد خریداری میں مصروف تھے۔ ان میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ بم دھماکے کے بعد اس سارے علاقے میں افراتفری پھیل گئی تھی۔ انارکلی بازار لاہور شہر میں تقریباً سبھی طبقوں کی پسندیدہ شاپنگ کا علاقہ ہے اور یہ شہر کے وسط میں واقع ہے۔
پولیس نے بم دھماکے میں چار افراد کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ ہلاکتوں کے علاوہ 47 افراد کے زخمی ہونے کا بھی بتایا گیا ہے۔ بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔ ایسا خیال بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ بم دھماکے کے مقام کے اردگرد دھماکے کے بعد خون، انسانی اعضاء اور سامان بکھرا ہوا تھا۔ پولیس افسر معروف واہلا نے بتایا کہ زخمیوں کو فوری طور پر قریبی ہسپتالوں مبیں منتقل کر دیا گیا تھا۔ پولیس نے بم دھماکے کے مقام کو عام لوگوں کے لیے سردست بند کر دیا ہے اور فورینزک ماہرین کی ٹیمیں بھی ابتدائی تفتیشی عمل میں شریک ہیں۔ اس بم دھماکے کی ذمہ داری کسی گروپ کی جانب سے قبول کرنے کا اعلان سامنے نہیں آیا ہے۔
صوبائی وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے بھی چار افراد کے ہلاک اور چالیس سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف اپنے بھائی وزیر اعظم محمد نواز شریف کے ہمراہ چین کے دورے پر ہیں۔ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کا تعلق بھی لاہور شہر سے ہے۔ صوبائی وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ صحت اور ہسپتال کے عملے کو خصوصی ہدایت کی گئی ہے کہ تمام زخمیوں کو فوری اور فری میڈیکل امداد فراہم کی جائے۔
دوسری جانب لاہور ہی کے مضافاتی شہر شیخوپورہ میں ایک ریل گاڑی کے ساتھ موٹر سائیکل رکشا کے ٹکرانے سے چودہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ان میں دو بچے بھی شامل ہی، جن کی عمریں بارہ برس کے قریب ہیں۔ حادثہ لاہور شہر سے شمال مشرق میں چالیس کلو میٹر کی دوری پر ضلع شیخو پورہ کے قصبے خان پور میں ہوا۔ اس حادثے میں دیگر چار افراد کے شدید زخمی ہونے کا بھی بتایا گیا ہے۔ ریل گاڑی کراچی سے لاہور کی جانب روانہ تھی۔ حادثہ جس ریلوے کراسنگ پر ہوا، وہاں گارڈ یا بیریئر نہیں تھا۔