لبنان میں بڑھتا سیاسی تناؤ، سعودی اور شامی رہنماؤں کی ملاقات
17 اکتوبر 2010سعودی فرمانروا شاہ عبداللہ اور شامی صدر بشار الاسد کے درمیان ہونے والی اس ملاقات کو ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کے دو روزہ دورہ لبنان کے دوران شیعہ عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ کی بھرپور مدد کا اعلان کرنے کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔ شامی صدرسعودی عرب کا یہ دورہ ایک ایسے موقع پر کر رہے ہیں، جب لبنانی وزیراعظم سعد حریری بھی اپنے ایک نجی دوری پر سعودی عرب میں موجود ہیں۔ تاہم لبنان کے حکومتی ترجمان کے مطابق سعد حریری کے اس دورے میں ان کا سعودی فرمانروا سے ملنا شامل نہیں ہے۔
مبصرین کے مطابق بشار الاسد اور شاہ عبداللہ کے درمیان ملاقات میں لبنان کے موجودہ وزیراعظم سعد حریری اور مخالف مذہبی سیاسی جماعت حزب اللہ کے درمیان اقوام متحدہ کی تحقیقات کے پیدا ہو جانے والے شدید تناؤ کے موضوع کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ رپورٹوں کے مطابق اس تفتیش میں رفیق حریری کے قتل میں حزب اللہ سے وابستہ متعدد افراد کے نام سامنے آ سکتے ہیں، جب کہ سعد حریری اپنے والد کے قتل میں حزب اللہ کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کے باعث شدید غم و غصے میں ہیں۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں عراق میں حکومت سازی کے راستے میں حائل مشکلات کو بھی اہم حیثیت حاصل ہے۔ مارچ میں عراق میں منعقد ہونے والے عام انتخابات میں کسی جماعت کو واضح اکثریت حاصل نہ ہونےکے باعث وہاں سیاسی طور پر ایک ڈیڈ لاک پیدا ہو چکا ہے، اور کئی ماہ گزرنےکے باوجود کوئی جماعت بھی وہاں حکومت سازی میں کامیاب نہیں ہو پائی ہے۔خلیج کے سیاسی امور پر نگاہ رکھنے والے ایک سکیورٹی مبصر مصطفیٰ عالانی کے مطابق اگر حریری مقدمہ بین الاقوامی عدالت میں جاتا ہے اور اس میں حزب اللہ سے وابستہ افراد کے نام سامنے آتے ہیں، تو خطے میں فرقہ وارانہ فسادات کا ایک نیا دور شروع ہو سکتا ہے، جو یقینی طور پر خطے میں سلامتی کے لئے ایک نیا مسئلہ ہو گا۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عدنان اسحاق