لبنان میں مظاہروں کے بعد معاشی اصلاحات کا پیکج منظور
21 اکتوبر 2019وزیراعظم سعد الحریری نے پیر کو اس فیصلے کا اعلان کابینہ کے ہنگامی اجلاس کے بعد کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے بجٹ کا خسارہ کم کرنے کے لیے متعدد اقدامات پر اتفاق کیا ہے۔
اطلاعات ہیں کہ سرکاری اخراجات گھٹانے کے لیے لبنان کی تیس رُکنی کابینہ میں وزراء کی تنخواہیں اور سرکاری اداروں میں افسران کو ملنے والی مراعات بھی کم کر دی جائیں گی۔
دارالحکومت بیروت میں اتوار کو ہزاروں مظاہرین نے سڑکوں پر مارچ کیا اور مہنگائی اور مبینہ حکومتی بدعنوانی کے خلاف نعرے لگائے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ کئی دہائیوں سے اقتدار میں رہنے والا ٹولہ مسلسل اقربا پروری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور عوام کے ٹیکسوں سے جمع ہونے والی دولت حکمران طبقہ اپنی تجوریوں میں بھرتا جا رہا ہے۔
ٹی وی پر اپنے خطاب میں وزیراعظم سعد الحریری نے کہا کہ احتجاج عوام کا حق ہے اور حالیہ مظاہروں میں لوگوں نے متحد ہو کر اپنے غم وغصے کا اظہار کیا۔
لبنان مختلف نسلی اور مذہبی گروپوں پر مشتمل ایک ریاست ہے لیکن ان مظاہروں میں سبھی شریک ہوئے، جن میں مسیحی، سنی اور شیعہ مسلمانوں سميت دروز عقیدے کے شہری بھی شامل تھے۔
حالیہ مظاہرے واٹس ایپ کے ذریعے وائس کال پر عائد کیے گئے سر چارج کے ردعمل میں شروع ہوئے۔ حکومت نے اگرچہ یہ متنازعہ فیصلہ جلد واپس لے لیا ہے تاہم احتجاج اور لوگوں میں غم و غصہ برقرار ہے۔
لبنان میں بجٹ کا خسارہ بے قابو ہے اور مالیاتی بحران کی وجہ سے سرکاری ادارے مفلوج ہو کر رہ گئے ہیں۔ ممکنہ ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے حکومت کو عالمی مالیاتی اداروں سے بیل آؤٹ پیکج درکار ہے۔
قرض دینے والے اداروں کا مطالبہ ہے کہ حکومت بعض سرکاری کمپنیوں کی نجکاری کرے اور ٹیکس محصولات میں اضافہ کرے۔