لبنان میں پارلیمانی مشاورت کا نیا دَور
26 ستمبر 2009ملکی سیاسی حلقوں کی محتاط رائے کے مطابق اس مرتبہ امید ہو چلی ہے کہ موجودہ سیاسی بحران اپنے انجام کو پہنچ جائے گا۔ جرمن خبر رساں ادارے DPA نے مختلف ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ الحریری کی جانب سے مشاورت کا نیا دور کامیاب ہو جائے گا۔ اس کی وجہ شام کے صدر بشارالاسد کا حالیہ دورہ سعودی عرب بتایا جاتا ہے، جہاں انہوں نے لبنان کے نگران وزیر اعظم فواد سنیورا سے ملاقات کی تھی۔
دونوں رہنماؤں نے بدھ کو جدہ میں کنگ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی تھی، جو سعودی عرب میں مخلوط تعلیم کی اولین اعلیٰ درس گاہ ہے۔
شام، جو ماضی میں لبنان کا انتظام سنبھالے ہوتا تھا، اب وہاں اقتدار کی منتقلی کے لئے ثالثی کر رہا ہے۔ 2005ء میں لبنان اور سعودی عرب کے ساتھ دمشق حکومت کے تعلقات اس وقت کشیدہ ہو گئے تھے، جب سعودی نژاد لبنانی ارب پتی وزیر اعظم رفیق الحریری کو قتل کر دیا گیا تھا۔
رفیق الحریری کے خاندان کے افراد اور حامیوں نے ان کے قتل کا الزام شام پر عائد کیا تھا، جو اب تک اس کی تردید کرتا ہے۔ تاہم اس کے نتیجے میں بین الاقوامی دباؤ بڑھنے پر شام کی افواج تین دہائیوں بعد لبنانی علاقوں سے نکل گئی تھیں۔
رواں برس جون میں لبنان میں پارلیمانی انتخابات ہوئے، جن میں رفیق الحریری کے بیٹے سعد الحریری کو فتح ہوئی۔ انہیں امریکہ اور سعودی عرب کی حمایت حاصل تھی جبکہ شام اور ایران کی جانب سے حزب اختلاف کی حمایت کی جا رہی تھی۔
سعد الحریری نے اپنے مخالفین کے ساتھ کشیدگی بڑھنے پر رواں ماہ کے آغاز میں نامزد سربراہ حکومت کے طور پر اپنی ناکامی تسلیم کرتے ہوئے حکومت سازی سے معذرت کر لی تھی۔ تاہم انہیں 16ستمبر کو دوبارہ وزیر اعظم نامزد کیا گیا۔ اس مرتبہ وہ قومی حکومت کی تشکیل کے بجائے صرف مشاورت کر رہے ہیں۔ قبل ازیں حکومت سازی کے لئے ان کی کوششوں کو شدت پسند گروہ حزب اللہ کی سربراہی میں ان کے سیاسی مخالفین نے رد کر دیا تھا۔
سعد الحریری مشاورت کے اس دور میں مختلف پارلیمانی حلقوں اور آزاد ارکان سے نئی کابینہ کی تشکیل اور وزارتوں کی تقسیم پر بات چیت کر رہے ہیں۔ اس مرتبہ وہ خود کوئی فارمولا پیش نہیں کر رہے۔
لبنان میں حکمران جماعت کے ایک رکن نوہاد المعشوق کا کہنا ہے کہ بشار الاسد کے دورہء سعودی عرب سے لبنان میں نئی ملکی کابینہ کی تشکیل کا مسئلہ بھلے حل نہ، وہاں جاری کشیدگی میں کمی ضروری آئے گی۔ الحریری کے ایک اتحادی اور کرسچئن فلانجسٹ پارٹی کے رکن امین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور شام کے درمیان حالیہ روابط سے لبنان کی صورت حال پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ دروز رہنما ولید جنبلات کا کہنا ہے کہ عرب دنیا میں اتحاد سے لبنان میں بھی استحکام آئے گا۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: مقبول ملک