1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لبنان کو اسرائیلی وزیر دفاع کا انتباہ

عاطف بلوچ29 دسمبر 2013

اسرائیلی وزیر دفاع نے بیروت حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر یہودی ریاست پر مزید راکٹ حملے کیے گئے تو مستقبل میں اس کا زیادہ سخت جواب دیا جائے گا۔

تصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے یروشلم سے موصولہ اطلاعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیر دفاع موشے یاآلون نے اتوار کے دن شمالی اسرائیل میں کیے گئے راکٹ حملوں پر اپنی جوابی کارروائی کا دفاع کیا ہے۔ انہوں نے کہا: ’’ہم لبنان سے اپنی سرحدوں پر کیے جانے والے حملوں کو برداشت نہیں کریں گے۔ آج صبح ہونے والے ان حملوں کے لیے ہم لبنانی فوج اور حکومت کو ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔‘‘

اتوار کی صبح جنوبی لبنان سے شمالی اسرائیل میں پانچ راکٹ داغے گئے تھے۔ اسرائیلی حکام کے مطابق ان حملوں میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا ہے۔ تاہم بعد ازاں اسرائیلی افواج نے جوابی حملہ کرتے ہوئے لبنان پر شیلنگ کی۔ بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی افواج نے اپنی جوابی کارروائی میں اس مقام کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جہاں سے راکٹ حملے کیے گئے تھے۔ لبنان سے آمدہ اطلاعات کے مطابق اس کارروائی میں بھی کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔

اسرائیلی وزیر دفاع موشے یاآلونتصویر: picture-alliance/dpa

اسرائیلی وزیر دفاع موشے یاآلون نے اپنی جوابی کارروائی پر تبصرہ کرتے ہوئے مزید کہا: ’’اسرائیلی فوج نے ردعمل کے طور پر اس علاقے میں بڑے پیمانے پر شیلنگ کی ہے، جہاں سے اسرائیل پر راکٹ داغے گئے تھے۔ اگر ضروری ہوا تو مستقبل میں جوابی کارروائی مزید سخت ہو گی۔‘‘ بیان کے مطابق: ’’میں کسی کو یہ مشورہ نہیں دوں گا کہ وہ اسرائیلی عوام کے تحفظ کے لیے ہمارے صبر یا عزم کا امتحان لے۔‘‘

اسرائیل اور لبنان کا سرحدی علاقہ اسرائیل اور حزب اللہ کے گوریلا جنگوؤں کے مابین 2006ء میں ایک ماہ تک جاری رہنے والی جنگ کے بعد سے تقریباﹰ پُرامن ہی رہا ہے۔ تاہم اس دوران تشدد کے اکا دکا واقعات دیکھنے میں ضرور آئے ہیں۔ اسے ہی ایک تازہ ترین وقعے میں رواں ماہ کے آغاز پر ایک لبنانی ماہر نشانچی نے ایک اسرائیلی فوجی کو ہلاک کر دیا تھا۔ 2010ء میں رونما ہونے والے ایک واقعے میں لبنانی فورسز نے ایک اعلیٰ اسرائیلی فوجی کو ہلاک کیا تھا، جس کے جواب میں کی جانے والی اسرائیلی فوجی کارروائی کے نتیجے میں تین لبنانی فوجی مارے گئے تھے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں