کنزرویٹو پارٹی نے لز ٹرس کو اپنا نیا قائد منتخب کر لیا
5 ستمبر 2022
برطانوی وزیر خارجہ لز ٹرس نے رشی سونک کو کنزرویٹو پارٹی کے انتخابات میں شکست دے دی ہے۔ اس طرح ٹرس اب بورس جانسن کی جگہ ملک کی نئی وزیراعظم ہوں گی۔
اشتہار
لز ٹرس پارٹی برطانیہ کیہ تیسری خاتون وزیر اعظم ہوں گی۔ وہ بورس جانسن کی جگہ اس منصب پر فائز ہوں گی، جنہوں نے جولائی میں وزارت عظمی کے عہدے سے استعفی دے دیا تھا۔ جانسن کو متعدد اسکینڈلز سامنے آنے کے بعد اس منصب سے الگ ہونا پڑ گیا تھا۔
ٹرس ابھی وزیر خارجہ ہیں۔ ان کے حریف رشی سونک نے چھ ہفتے تک طویل انتخابی مہم چلائی تھی۔ سونک وزیر مالیات کے رہ چکے ہیں۔ اس طرح اب ٹرس اور جانسن کل منگل کو ملکہ الزبتھ سے ملاقات کرنے کے لیے اسکاٹ لینڈ جائیں گے تاکہ اقتدار کو باضابطہ طور پر منتقل کیا جا سکے۔
وزیر اعظم کو کن مسائل کو پہلے حل کرنا ہو گا؟
لز ٹرس نے ملکی معیشت کو ترقی دینے اور ٹیکسوں میں کمی کی خاطر ایک خاطر خواہ منصوبہ پیش کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ اخبار سنڈے ٹائمز نے سابق وزیر اعظم مارگریٹ تھیچر کے حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اس وقت لز ٹرس کو تھیچر کے بعد مخدوش ترین حالات کا سامنا ہے۔ ان مسائل میں برطانیہ میں مہنگائی سے پیدا شدہ بحران سر فہرست ہے۔
اپنے خطاب میں لز ٹرس نے کہا، ''میں توانائی کے بحران پر قابو پاؤں گی، شہریوں کے توانائی کے بلز کے معاملات سے بھی نمٹا جائے گا اور توانائی کی ترسیل سے متعلق طویل عرصے سے موجود مسائل کو بھی حل کیا جائے گا۔‘‘
یوکرین میں جنگ کی وجہ سے دنیا بھر میں توانائی کا ایک بحران پیدا ہوا ہے، جس کے بعد قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ ہوا ہے۔ برطانیہ میں بھی ایک گھرانے کا اوسطا بل ساڑھے تین ہزار یورو تک پہنچ گیا ہے۔ اس کے علاوہ برطانیہ میں افراط زر گزشتہ دہائیوں کے دوران بلند ترین سطح پر ہے۔
جرمن چانسلر اولاف شولس ٹرس کو مبارک باد دینے والے اولین عالمی رہنماؤں میں شامل ہیں۔ شولس نے کہا، ''جرمنی اس مشکل وقت میں باہمی تعاون کا منتظر ہے۔‘‘
کل منگل کے روز بورس جانسن ڈاؤننگ سٹریٹ میں الوداعی خطاب کریں گے۔ پھر اس کے بعد ٹرس اور جانسن ایک ساتھ ملکہ الزبتھ دوئم سے ملنے سکاٹ لینڈ جائیں گے۔ اس موقع پر وہ باقاعدہ اپنا استعفی ملکہ کو پیش کریں گے اور پھر ملکہ 'کسنگ ہینڈ‘ نامی تقریب میں لز ٹرس کو ان کا جانشین مقرر کریں گی۔ اس کے فوری بعد لز ٹرس لندن پہنچ کر ڈاؤننگ سٹریٹ پر خطاب کریں گی اور پھر کابینہ کا اعلان کیا جائے گا۔
برطانوی شاہی خاندان کے اسکینڈل
برطانوی شاہی خاندان کے پرستار ان کے اسکینڈلوں میں خاص دلچسپی رکھتے ہیں۔ پرنس ہیری اور میگھن کے حالیہ انٹرویو سے پہلے بھی شاہی خاندان کو طرح طرح کے اسکینڈلوں کا سامنا رہا ہے۔
تصویر: William West/AFP/Getty Images
محبت کی خاطر تخت چھوڑ دیا
بادشاہ ایڈورڈ سوم ایک امریکی مطلقہ خاتون والیس سمپسن سے شادی کرنا چاہتے تھے لیکن بطور اینگلیکن چرچ کے سربراہ کے وہ ایسا نہیں کر سکتے تھے۔ بلآخر انہوں نے صرف ترین سو چھبیس دن اقتدار میں رہنے کے بعد تخت چھوڑ دیا اور پھر تین جون سن 1937 کو اس خاتون سے پسند کی شادی کر لی۔ اس دور میں یہ شادی شاہی خاندان کے لیے ایک بڑے اسکینڈل سے کم نہیں تھی۔
تصویر: The Print Collector/Heritage-Images/picture alliance / Heritage-Images
شہزادی مارگریٹ کی طلاق
ملکہ ایلزبتھ کی سب سے چھوٹی بہن شہزادی مارگریٹ کا شمار شاہی خاندان کی سب سے رنگین مزاج خواتین میں ہوتا تھا۔ وہ شراب وشباب کی محفلوں کے لیے جانی جاتی تھیں۔ انہیں اپنے خاوند ارل آف سنوڈن سے دو بچے بھی تھے۔ لیکن پھر مارچ سن 1976 میں دونوں کے درمیان طلاق ہوگئی۔ شاہی خاندان میں سولہویں صدی میں بادشاہ ہنری کی طلاق کے بعد یہ پہلی طلاق تھی۔
تصویر: Dalmas/AFP/Getty Images
لیڈی ڈیانا کے اسکینڈل
لیڈی ڈیانا کو بھی طرح طرح کے اسکینڈل کا سامنا رہا۔ شادی کے بعد ان کے اپنے گھڑسواری کے ٹیچر جیمز ہیوٹ کے ساتھ مراسم کی افواہیں رہیں۔ اسی طرح کی باتیں ان کے باڈی گارڈ بیری میناکی کے حوالے سے بھی مشہور ہوئیں۔ کئی برس بعد جب شہزادے چارلس نے ان سے اپنی بیوفائی کا اعتراف کیا تو لیڈی ڈیانا نے بھی تسلیم کیا کہ ان کے بھی ہیوٹ کے ساتھ تعلقات رہے۔
تصویر: Camera Press/ZUMA Wire/imago images
چارلس کا افیئر
اس تصویر میں شہزادہ چارلس اپنی دوسری بیوی کامیلا پارکر باؤلز کے ساتھ ہیں۔ ان کی لیڈی ڈیانا کے ساتھ پہلی شادی ناکام ہو گئی تھی۔ ڈیانا اور پرنس چارلس کے جھگڑے میڈیا کی زنیت بنے اور ساتھ ہی پرنس چارلس اور کامیلا پارکر کے خفیہ معاشقے کی نجی تفصیلات بھی عام ہوگئی، جن سے شاہی خاندان کا خاصا مذاق اڑا۔
تصویر: UPI Photo/imago images
ملکہ کی خاموشی
پرنس چارلس سے طلاق کے ایک سال بعد لیڈی ڈیانا اور دودی الفائد ایک کار حادثے میں ہلاک ہو گئے۔ ڈیانا کی موت سے سارا برطانیہ صدمے سے دوچار ہو گیا۔ اس موقع پر بھی ملکہ نے خاموشی اختیار رکھی اور انہیں مختلف حلقوں کی تنقید کا بھی سامنا رہا۔
تصویر: Dave Chancellor/Zumapress/IMAGO
وکھری ہیری؟
نوعمری کے دنوں میں پرنس ہیری بھی اسکینڈلز کی زد میں آئے۔ پارٹیوں، منشیات اور شراب میں الجھنے کی وجہ سے برطانوی میڈیا میں شہزادے ہیری کو ڈرٹی ہیری پکارا جانے لگا۔ ایک دفعہ انہیں امریکی شہر لاس ویگاس کی ایک پارٹی میں برہنہ حالت میں دیکھا گیا۔ جبکہ ایک اور مرتبہ بیس سالہ شہزادہ کو نازی جرنیل اروِن رومیل کی وردی میں بھی پکڑا گیا۔ ان کی یہ تصاویر اخبارات کی زینت بنیں اور ان پر خوب ہنگامہ برپا ہوا۔
تصویر: Kay Nietfeld/dpa/picture-alliance
شہزادہ اینڈریو کا جنسی اسکینڈل
ملکہ ایلزبتھ کے دوسرے بیٹے پرنس اینڈریو بھی جرائم پیشہ جنسی اسکینڈل کی زد میں آئے۔ ان پر الزام ہے کہ ان کے امریکی بینکار جیفری ایپسٹین کے ساتھ قریبی تعلقات تھے۔ جیفری ایپسٹین مبینہ طور پر کم عمر لڑکیوں کے جنسی استحصال کے دھندے میں ملوث تھے۔ بعد میں ایپسٹین نے عدالت میں مقدمہ شروع ہونے سے قبل خودکشی کر لی تھی۔
تصویر: Steve Parsons/empics/picture alliance
تباہ کن انٹرویو
پرنس ہیری اور میگھن کے مشہور امریکی میزبان اوپرا ونفرائی کو دیے گئے انٹرویو کو دنیا کے قریب پچاس ملین ناظرین نے دیکھا۔ اس انٹرویو میں انہوں نے شاہی خاندان میں ان کے ساتھ خراب برتاؤ اور نسلی تعصب جیسے سنگین الزامات لگائے۔
تصویر: Harpo Productions/Joe Pugliese/REUTERS
ملکہ نے خاموشی توڑ دی
بلآخراپنے مختصر ردعمل میں ملکہ برطانیہ کو کہنا پڑا کہ نسلی تعصب سے متعلق الزامات سنگین ہیں اور انہیں سنجیدگی سے لیا جائے گا۔ اپنے بیان میں ملکہ الزبتھ نے کہا کہ شاہی خاندان کو یہ جان کر دکھ ہوا ہے کہ ہیری اور میگھن کے لیے گزشتہ چند برس کس مشکل میں گذرے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اب اس معاملے کو خاندان میں نجی طور پر دیکھا کیا جائے گا۔