لفتھانزاکے پائلٹس نے ہڑتال ملتوی کر دی
22 فروری 2010پیر کو ہڑتال کے پہلے روز ہی یورپ کی اس سب سے بڑی فضائی کمپنی کی نو سو پروازیں متاثر ہوئیں۔ ہڑتال سے دنیا بھر میں لفتھانزا کے ہزاروں مسافر اور ایئرلائنز کی صنعت سے وابستہ بہت سے دیگر افراد بھی متاثر ہوئے۔ واضح رہے کہ اس ہڑتال میں لفتھانزا کی ذیلی یورو ونگز، آسٹریلین ایئرلائن، لفتھانزا اطالیا، اور برسلز ایئرلائن کے پائلٹس شامل نہیں تھے۔
لفتھانزا مالیاتی اخراجات کم کرنے کی کوشش میں یورپ سے باہر قدرے سستی افرادی قوت کے حصول کا سوچ رہا ہے۔ ادارہ رواں سال ایک ارب یورو کے اخراجات کم کرنے کی منصوبہ بندی میں مصروف ہے۔ اس کی خبر ملتے ہی پائلٹس کی جانب سے تنخواہوں میں اضافے اور نوکری کی سلامتی کا پرزور مطالبہ سامنے آیا۔ چار ہزار پائلٹس کے اتحاد ’کاکپٹ‘ نے اپنے مطالبات منوانے کے لئے پیر سے چار روزہ ہڑتال کا سلسلہ شروع کردیا تھا۔
پائلٹس دراصل اطالوی شہر میلان میں ایک ذیلی کمپنی Lufthansa Italia کی جانب سے لفتھانزا سے بعض روٹس کے حصول کی مخالفت کررہے ہیں۔ یہ کمپنی، لفتھانزا کے مقابلے میں پائلٹس کو کم تنخواہ دیتی ہے۔ لفتھانزا میں پائلٹس کی ابتدائی سالانہ تنخواہ ایک لاکھ پندرہ ہزار یوروجبکہ فضائی عملے کے کپتان کی زیادہ سے زیادہ تنخواہ کا اندازہ سوا تین لاکھ یورو ہے
فرینکفرٹ کی لیبر کورٹ میں ہوئے فیصلے کے تحت فریقین پر لازم قرار دیا گیا ہے وہ آٹھ مارچ تک تصفیہ کر لیں۔
ذرائع کے مطابق لفتھانزا کے پائلٹس نے تنخواہوں میں اضافے کے مطالبے سے مشروط دستبرداری ظاہر کی ہے۔ پائلٹس چاہتے ہیں کہ لفتھانزا جن ’روٹس‘ یا پائلٹس کو دیگر ایئرلائن گروپ کو منتقل کرنا چاہتی ہے، انہیں اس معاملے میں پسند اور ناپسند کا اختیار دیا جائے۔ لفتھانزا کی جانب سے البتہ اس پر آمادگی ظاہر نہیں کی گئی اور اس اہم تجارتی منصوبہ بندی میں وہ پائلٹس کی مداخلت نہیں چاہتا۔
لفتھانزا کے اعداد و شمار کے مطابق پائلٹس کی چار روزہ ہڑتال سے ادارے کو ایک سو ملین یوروز کا نقصان ہوسکتا ہے۔ چار دن کی ممکنہ ہڑتال کے باعث تین ہزار سے زائد پروازیں متاثر ہوتیں جس کے سبب ادارے کی ساکھ کو ہونے والا نقصان بھی لفتھانزاکے لئے پریشان کن تھا۔
صورتحال کے پیش نظر لفتھانزا نے عدالت سے رجوع کیا کہ معاملے میں مداخلت کرکے ہڑتال رکوائی جائے۔
فرینکفرٹ کی لیبر کورٹ کے جج Silke Kohlschitter نے فریقین حکم دیا کہ کام کے حالات اور اجرت کے معاملات پر مذاکرات کریں۔ تنظیم کے صدر Winfrid Strings نے اس موقع پر کہا کہ اگر اسی سے بات بنتی ہے تو وہ تیار ہیں اور یہ ان کی سخاوت کو ظاہر کرتا ہے۔ ’کاکپٹ‘ نے جرمن ایوی ایشن تاریخ کی اس سب سے بڑی ہڑتال پر جانے والے پائلٹس کو منگل سے دوبارہ کام پر آنے کا کہہ دیا ہے۔ لفتھانزا کی جانب سے اس فیصلے کو سراہا گیا۔
ادارے کے ترجمان Klaus Walther کے بقول یہ فیصلہ نہ صرف ادارے بلکہ صارفین کے لئے بھی خوش آئند ہے۔ انہوں نے معاملات معمول پر آنے کی امید ظاہر کی۔ لفتھانزا کے اعلیٰ عہدیداروں کے مطابق ایک دن کی ہڑتال کے بعد اس اعلان کے باوجود فوری طور پر تمام پروازیں معمول کے مطابق نہیں چل سکیں گے۔ جرمن فضائی ٹریفک کے ادارے DFS کے مطابق ہڑتال کے پہلے روز جرمن فضائی حدود میں لفتھانزا کی محض ایک ہزار چودہ پروازیں دیکھی گئی جبکہ دو ہفتے قبل اسی دن یہ تعداد دو ہزار کے قریب تھی۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عاطف بلوچ