سازشی نظریات اور عام شہریوں کے درمیان۔ ڈی ڈبلیو کے رپورٹر بین نائٹ نے کیمنٹس اور کوئتھن میں ہونے والے دائیں بازو کے مظاہروں کے بعد ان دنوں شہروں کے باسیوں سے بات چیت کی۔ ان کا تجربہ کیسا رہا؟
اشتہار
بین نائٹ کے مطابق گزشتہ دنوں کے دوران انہوں نے مشرقی جرمنی میں نام نہاد نازی سوشلسٹوں کو تلاش کی خاطر سفر کیا۔ وہ دیگر صحافیوں کی طرح کیمنٹس، شونبیرگ اور کوئتھن بھی گئے۔ یہ وہ شہر ہیں، جن کے بارے میں کچھ ہفتوں قبل تک کوئی بھی بہت زیادہ نہیں جانتا تھا اور نہ ہی یہ سوشل میڈیا اور ٹوئٹر پر موضوع بحث تھے۔ اب انہیں دنیا بھر نسلی تعصب اور نفرت کی ایک علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
کیمنٹز اور کوئتھن میں الگ الگ واقعات میں دو جرمن شہری ہلاک ہوئے تھے۔ ان ہلاکتوں کے رد عمل میں یہاں مظاہرے شروع ہوئے تھے اور اس دوران نسل پرستانہ واقعات بھی سامنے آئے تھے، جن میں دائیں بازو کے انتہاپسندوں نے مہاجرین کے خلاف شدید نعرے بازی کی تھی جبکہ ان شہروں میں دائیں بازو کی تنظیموں کے خلاف بھی شہری سڑکوں پر نکلے تھے۔
بین نائٹ اپنی رپورٹ میں لکھتے ہیں کہ جرمنی میں مہاجرین کے موضوع پر بحث ایک طویل عرصے سے جاری ہے۔ صوبہ سیکسنی اور سیکسنی انہالٹ میں ہلاکتوں کے واقعات کا ردعمل حیران کن نہیں تھا کیونکہ دائیں بازو کے عوامیت پسندان دونوں مشرقی جرمن ریاستوں میں عام شہریوں کو اپنی جانب راغب کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
اس کے باوجود نائٹ نے دیکھا کہ نیو نازی غمزدہ افراد کے ساتھ ہلاک ہونے والوں کی یاد میں پھول چڑھا رہے تھے۔ کبھی کبھی ذرائع ابلاغ بھی صورتحال کو ڈرامائی بنا دیتے ہیں، ’’میں جب اپنا یہ دورہ مکمل کر کے واپس برلن پہنچا تو میرے ساتھیوں نے میرا ایسے استقبال کیا کہ جیسے میں شامی شہر حلب سے واپس آرہا ہوں۔‘‘
اس دوران بین نائٹ نے ایسے بہت سے افراد سے بات چیت کی، جنہوں نے دائیں بازو کے مختلف گروپوں کے مظاہروں میں حصہ لیا تھا، ’’ میرے خیال میں نیو نازیوں کے ساتھ مظاہرے میں شرکت کرنے والوں کو اگر نازی پکارا جائے تو انہیں شکایت نہیں کرنی چاہیے۔‘‘ پریس جیسا انہیں دیکھتا ہے ویسا ہی بیان کرتا ہے۔
کیمنِٹس کے انتہائی دائیں بازو اور نازی سیلیوٹ کرتا بھیڑیا
جرمنی میں کئی مقامات پر تانبے سے بنے بھیڑیے کے ایسے مجسمے نصب کیے گئے ہیں جو نازی دور کے سیلیوٹ کے حامل ہیں۔ اب ان مجسموں کو مشرقی شہر کیمنٹس میں بھی نصب کیا گیا ہے، جہاں ان دنوں اجانب دشمنی کی وجہ سے خوف پایا جا رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
’بھیڑیوں کی واپسی‘
جرمنی میں تانبے کے 66 مجسموں کی ایک سیریز تخلیق کی گئی، یہ نازی سیلیوٹ کا انداز بھی اپنائے ہوئے ہیں، یہ جرمنی میں ممنوع ہے۔ مجسمہ ساز رائنر اوپولکا کے بقول یہ تخلیق نسل پرستی کے خطرے کی علامت ہے۔ تاہم انتہائی دائیں بازو کے نظریات کے ہمدرد خود کو بھیڑیے سے تشبیہ دینے لگے ہیں۔ مہاجرت مخالف AFD کے رہنما ہوئکے نے کہا ہے کہ ہٹلر کے پراپیگنڈا وزیر گوئبلز نے 1928ء میں بھیڑیے کی اصطلاح استعمال کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
کیمنٹس میں دس بھیڑیے
فنکار رائنر اوپولکا نے اپنے یہ مجسمے ایسے مقامات پر لگائے ہیں جہاں اجانب دشمنی اور نسل پرستانہ رویے پائے جاتے ہیں۔ ان کو ڈریسڈن میں پیگیڈا تحریک کی ریلیوں کے دوران نصب کیا گیا تھا۔ میونخ کی عدالت کے باہر بھی یہ مجسمے اُس وقت نصب کیے گئے تھے جب انتہائی دائیں بازو کی خاتون بیاٹے شاپے کو قتل کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔ شاپے نیو نازی گروپ این ایس یو کے دہشت گردانہ سیل کی رکن تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
انتہائی دائیں بازو کے بھیڑیے
کیمنٹس شہر میں گزشتہ جمعے کو انتہائی دائیں بازو کی ایک نئی ریلی کا انتظام کارل مارکس کے مجسمے اور تانبے کے بھیڑیے کے سامنے کیا گیا۔ اس ریلی میں انتہائی دائیں بازو کے کارکنوں نے بھیڑیے کے پہناوے میں جارح رویہ اپنا رکھا تھا اور بعض نے آنکھوں کو چھپا رکھا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
’کیمنٹس میں جرأت ہے‘
رواں برس ماہِ ستمبر کے اوائل میں انتہائی دائیں بازو کی ریلیوں کی وجہ سے کیمنٹس کے تشخص پر انگلیاں بھی اٹھیں۔ اس دوران مرکزِ شہر میں نسل پرستی اور قوم پرستی کی مذمت کے جہاں بینر لگائے گئے وہاں ایک بڑے میوزیکل کنسرٹ کا اہتمام بھی کیا گیا۔ اس کنسرٹ میں 65 ہزار افراد نے شرکت کر کے واضح کیا کہ اُن کی تعداد دائیں بازو کے قوم پرستوں سے زیادہ ہے۔
تصویر: Reuters/T. Schle
شہر کے تشخص پر نشان
کیمنِٹس کی شہری انتظامیہ نے انتہائی دائیں بازو کی ریلیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان سے فاصلہ اختیار کر رکھا ہے۔ سٹی ایڈمنسٹریشن کے کئی اہلکاروں کے مطابق انتہائی دائیں بازو کی ریلیوں سے کیمنِٹس کا تشخص مستقلاً مسخ ہو سکتا ہے۔ شہری انتظامیہ نے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے انتہا پسندوں کے خلاف عدالتی عمل کو سرعت کے ساتھ مکمل کیا جائے جنہوں نے نفرت کو فروغ دے کر تشدد اور مظاہروں کو ہوا دی تھی۔