لمبرگ میں ٹرک سے کاروں کو روندنا،حادثہ تھا یا دہشت گردی؟
8 اکتوبر 2019
ابتدائی طور پر یہ بالکل ایک عام سا ٹریفک حادثہ تھا۔ تاہم اب ایسی افواہیں گردش کر رہی ہیں، جن میں اس واقعے کو دہشت گردی قرار دیا جا رہا ہے۔ کیا ٹرک کے شامی ڈرائیور نے دانستہ طور پر کاروں کو ٹکر ماری؟
اشتہار
جرمن صوبے ہیسے کے شہر لمبرگ میں ٹرک کے اس حادثے کا پس منظر معلوم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق ٹرک کے زیر حراست ڈرائیور کا تعلق شام سے ہے اور وہ 2015ء میں جرمنی آیا تھا اور 2016ء میں اسے جرمنی میں محدود قیام کا اجازت نامہ دیا گیا تھا۔ یہ شامی شہری ایک چوری شدہ ٹرک کے ساتھ لمبرگ کے مرکز میں داخل ہوا اور اس نے آٹھ کاروں کو روند ڈالا۔ پولیس کے مطابق اس واقعے میں کم از کم نو افراد زخمی ہوئے، جن میں ٹرک ڈرائیور بھی شامل ہے۔
وفاقی دفتر استغاثہ تفتیش میں شامل نہیں
فرینکفرٹ شہر کے مستغیث اعلی آلیکزانڈر بادلے نے کہا کہ اس واقعے کی ابھی تفتیش جاری ہے اور تمام پہلوؤں پر غور کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ تفصیلات سے آگاہ کیا جاتا رہے گا۔ ذرائع ابلاغ کے متعدد اداروں نے حکام کا حوالہ دیتے ہوئے اسے ایک دہشت گردانہ کارروائی قرار دیا ہے۔ تاہم اس کی ابھی تک تصدیق نہیں کی جا سکی ہے۔ جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے اس واقعے پر کہا،'' ابھی تفتیش جاری ہے اور میں ابھی اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا کہ اس واقعے کا پس منظر کیا ہے۔
جرمنی میں دہشت گردی کے منصوبے، جو ناکام بنا دیے گئے
گزشتہ اٹھارہ ماہ سے جرمن پولیس نے دہشت گردی کے متعدد منصوبے ناکام بنا دیے ہیں، جو بظاہر جہادیوں کی طرف سے بنائے گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Sohn
لائپزگ، اکتوبر سن دو ہزار سولہ
جرمن شہر لائپزگ کی پولیس نے بائیس سالہ شامی مہاجر جابر البکر کو دو دن کی تلاش کے بعد گرفتار کر لیا تھا۔ اس پر الزام تھا کہ وہ برلن کے ہوائی اڈے کو نشانہ بنانا چاہتا تھا۔ اس مشتبہ جہادی کے گھر سے دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا تھا۔ تاہم گرفتاری کے دو دن بعد ہی اس نے دوران حراست خودکشی کر لی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Willnow
آنسباخ، جولائی سن دو ہزار سولہ
جولائی میں پناہ کے متلاشی ایک شامی مہاجر نے آنسباخ میں ہونے والے ایک میوزک کنسرٹ میں حملہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ اگرچہ اسے کنسرٹ کے مقام پر جانے سے روک دیا گیا تھا تاہم اس نے قریب ہی خودکش حملہ کر دیا تھا، جس میں پندرہ افراد زخمی ہو گئے تھے۔ اس کارروائی میں وہ خود بھی مارا گیا تھا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/D. Karmann
وُرسبُرگ، جولائی سن دو ہزار سولہ
اکتوبر میں ہی جرمن شہر وُرسبُرگ میں ایک سترہ سالہ مہاجر نے خنجر اور کلہاڑی سے حملہ کرتے ہوئے ایک ٹرین میں چار سیاحوں کو شدید زخمی کر دیا تھا۔ پولیس کی جوابی کارروائی میں یہ حملہ آور بھی ہلاک ہو گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Hildenbrand
ڈوسلڈورف، مئی سن دو ہزار سولہ
مئی میں جرمن پولیس نے تین مختلف صوبوں میں چھاپے مارتے ہوئے داعش کے تین مستبہ شدت پسندوں کو گرفتار کر لیا تھا۔ پولیس کے مطابق ان میں سے دو جہادی ڈوسلڈوف میں خود کش حملہ کرنا چاہتے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Hitij
ایسن، اپریل سن دو ہزار سولہ
رواں برس اپریل میں جرمن شہر ایسن میں تین مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ایک سکھ ٹیمپل پر بم حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں تین افراد زخمی ہو گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kusch
ہینوور، فروری سن دو ہزار سولہ
جرمنی کے شمالی شہر میں پولیس نے مراکشی نژاد جرمن صافیہ ایس پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے پولیس کے ایک اہلکار پر چاقو سے حملہ کرتے ہوئے اسے زخمی کر دیا تھا۔ شبہ ظاہر کیا گیا تھا کہ اس سولہ سالہ لڑکی نے دراصل داعش کے ممبران کی طرف سے دباؤ کے نتیجے میں یہ کارروائی کی تھی۔
تصویر: Polizei
برلن، فروری دو ہزار سولہ
جرمن بھر میں مختلف چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران پولیس نے تین مشتبہ افراد کو حراست میں لیا تھا، جن پر الزام تھا کہ وہ برلن میں دہشت گردانہ کارروائی کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ ان مشتبہ افراد کو تعلق الجزائر سے تھا اور ان پر شبہ تھا کہ وہ داعش کے رکن ہیں۔
تصویر: Reuters/F. Bensch
اوبراُرزل، اپریل سن دو ہزار پندرہ
گزشتہ برس فروری میں فرینکفرٹ میں ایک سائیکل ریس کو منسوخ کر دیا گیا تھا کیونکہ پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ اس دوران شدت پسند حملہ کر سکتے ہیں۔ تب پولیس نے ایک ترک نژاد جرمن اور اس کی اہلیہ کو گرفتار کیا تھا، جن کے گھر سےبم بنانے والا دھماکا خیز مواد برآمد ہوا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Dedert
8 تصاویر1 | 8
ابھی تک کی اطلاعات کے مطابق زیر حراست ٹرک ڈرائیور کے سلفی شدت پسندوں یا دیگر عسکریت پسند تنظیموں سے کوئی روابط ثابت نہیں ہوئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ستائیس سالہ اس شامی باشندے نے ابھی تک کوئی بیان بھی نہیں دیا ہے۔ اخبار فرانکفرٹر نوئے پریسے کے مطابق اس ٹرک کے اصل ڈرائیور نے بتایا کہ وہ ایک ٹریفک سگنل پر کھڑا تھا کہ ایک نامعلوم شخص نے دروازہ کھولا اور اسے بڑی بڑی آنکھوں کے ساتھ گھورا،''میں نے اس سے کہا کہ تمہیں کیا چاہیے؟ اس نے کوئی جواب نہیں دیا۔ میں نے اپنا سوال دھرایا۔ پھر اس نے مجھے ٹرک سے کھینچ کے باہر نکال دیا۔‘‘
اسی اخبار نے عینی شاہدین کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس واقعے کے بعد وہاں موجود افراد نے زخمی ہونے والے ٹرک ڈرائیور ابتدائی طبی امداد فراہم کی تھی۔ راہگیروں کے مطابق ٹرک ڈرائیور نے متعدد مرتبہ اللہ اللہ کہا تھا۔
جرمنی دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے، ایردوآن