لندن میں آصف زرداری کی گورڈن براؤن سے ملاقات
29 اگست 2009برطانیہ کے دورے پر گئے ہوئے پاکستانی صدر زرداری کے ساتھ جمعہ کی شام اپنی بات چیت کے بعد گورڈن براؤن نے کہا کہ پاکستان کے افغانستان کے ساتھ سرحد سے ملحقہ علاقوں میں عسکریت پسند قوتوں کے خلاف فوجی آپریشن انتہائی اہمیت کا حامل ہے، جس میں پاکستانی حکومت کی پوری مدد کی جانا چاہیے۔
صدر آصف زرداری کی گورڈن براؤن کے ساتھ ان کی ڈاؤننگ سٹریٹ پر واقع رہائش گاہ پر ہونے والی گفتگو کے بعد برطانوی وزیر اعظم کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان کے حوالے سے لندن کی سب سے اہم ترجیح یہ ہے کہ اسلام آباد حکومت کے ساتھ مل کر اس طرح کام کیا جائے کہ دہشت گردی اور عسکریت پسندی کے خطرات پر کامیابی سے قابو پانا ممکن ہو سکے۔
اس ملاقات میں گورڈن براؤن نے پاکستان کے لئے مالی امداد سے متعلق برطانوی ارادوں کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ لندن حکومت اگلے چار برسوں میں پاکستان کو 665 ملین پاؤنڈ یا 1.1 بلین امریکی ڈالر کے برابر امداد مہیا کرے گی، جس کا نصف حصہ پاکستان کے افغانستان کے ساتھ سرحدی اور قبائلی علاقوں میں استعمال میں لایا جائے گا۔
ساتھ ہی برطانوی وزیر اعظم نے پاکستانی صدر پر یہ بھی واضح کر دیا کہ ان امدادی رقوم کے استعمال کے لئے بہتر حکومتی کارکردگی، اقتصادی ترقی اور ممکنہ طور پر فوج کی طرف سے دباؤ سمیت ایک ایسی جامع حکمت عملی کی ضرورت ہو گی جو مطلوبہ نتائج کے حصول کو ممکن بنا سکے۔
اس ملاقات میں صدر زرداری نے زور دے کر کہا کہ پاکستان کو دہشت گروں کے خلاف جنگ میں اپنی صلاحیت میں اضافے کی ضرورت ہے۔ پاکستانی اور برطانوی رہنماؤں کے مابین ہونے والی بات چیت میں پاکستانی معیشت کی کارکردگی میں اضافے، پاکستانی مصنوعات کی یورپی یونین کی منڈیوں تک بہتر رسائی اور پاک بھارت تعلقات جیسے موضوعات پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
گورڈن براؤن کے ترجمان کے بقول برطانیہ پاکستان کے سرحدی علاقوں میں سکول جانے والے بچوں کو نصابی کتابیں بھی مہیا کرے گا اور ساتھ ہی انہی علاقوں میں غریب خاندانوں کی تقریباﹰ تین لاکھ بچیوں کو پرائمری تعلیم مہیا کرنے میں بھی مدد کی جائے گی۔
پاکستانی صدر آصف علی زرداری جن کی کل جمعہ کی ملاقات سے پہلے گورڈن براؤن کے ساتھ آخری بات چیت اسی سال مئی میں ان کے گزشتہ دورے کے موقع پر لندن ہی میں ہوئی تھی، ان دنوں ایک تین روزہ دورے پر برطانیہ میں ہیں۔ اس دورے کے دوران پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک بھی ان کے ہمراہ ہیں جو چند روز پہلے ہی لندن پہنچ گئے تھے۔
صدر زرداری کا دورہ شروع ہونے سے دو روز قبل رحمان ملک کی لندن میں برطانوی وزیر داخلہ ایلن جانسن کے ساتھ بات چیت میں دونوں ملکوں کے مابین اس بارے میں ایک سمجھوتہ طے پا گیا تھا کہ پاکستانی حکومت برطانیہ میں غیر قانونی طور پر مقیم پاکستانی باشندوں کی وطن واپسی کے لئے لندن حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی۔
لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کے مطابق برطانیہ میں رہائش پذیر غیر قانونی پاکستانی تارکین وطن کی تعداد ہزاروں میں ہو سکتی ہے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عدنان اسحاق