1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'لندن میں ٹرین میں مجھے قتل کی دھمکی دی گئی': خواجہ آصف

15 نومبر 2024

خواجہ محمد آصف نے لندن میں ٹرین کے سفر کے دوران ہراساں کیے جانے اور چاقو مارنے کی دھمکیاں ملنے کے بعد لندن کی مقامی پولیس میں باقاعدہ شکایت درج کرائی ہے۔ لندن پولیس نے کہا کہ وہ واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

وزیر دفاع خواجہ آصف لندن کے نجی دورے پر تھے
وزیر دفاع خواجہ آصف لندن کے نجی دورے پر تھےتصویر: B.K. Bangash/AP Photo/picture alliance

پاکستان کی سرکاری میڈیا کے مطابق وفاقی وزیر دفاع  خواجہ محمد آصف نے پیر کو لندن میں ٹرین کے سفر کے دوران ہراساں کیے جانے اور چاقو مارنے کی دھمکیاں ملنے کے بعد لندن کی مقامی پولیس میں باقاعدہ شکایت درج کرائی ہے۔ لندن ٹرانسپورٹ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

خواجہ آصف نے پولیس کو درج کرائے گئے اپنے بیان میں کہا، "میں اپنے ایک عزیز کے ہمراہ الزبتھ لائن کے ذریعے ریڈنگ جا رہا تھا کہ تین سے چار افراد پر مشتمل افراد کے ایک گروپ نے ٹرین میں مجھے ہراساں کیا، بلا اجازت ویڈیو بنائی، نازیبا الفاظ کا استعمال کیا، اور چاقو سے قتل کرنے کی دھمکی دی۔" 

’سیاست پاکستان میں، جوڑ توڑ لندن میں‘

وزیر دفاع خواجہ آصف لندن کے نجی دورے پر تھے۔ ان کو دھمکی دینے کا واقعہ 11 نومبر 2024 کی سہ پہر تقریباً ساڑھے تین بجے پیش آیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ملوث افراد میں سے کسی کو نہیں پہچانتے۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہےتصویر: Ali Kaifee/DW

'افسوس ناک اور شرمناک'

خواجہ آصف نے مطالبہ کیا ہے کہ لندن ٹرانسپورٹ پولیس سی سی ٹی وی ویڈیوز کی مدد سے ملزمان کا سراغ لگائے کیوں کہ قتل کی دھمکیاں اور ہراساں کرنے کے ایسے مذموم واقعات برطانیہ میں مقیم 17 لاکھ پاکستانی نژاد برطانوی شہریوں کے لیے بھی باعث شرم اور قابل افسوس ہیں۔

لندن ٹرانسپورٹ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ وہ فوٹیج پولیس کو بھیجے جانے کے بعد اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ اس سے پہلے پولیس افسران جمعرات کی سہ پہر خواجہ آصف سے ملاقات کے لیے پاکستان ہائی کمیشن گئے تھے۔

وزیر دفاع نے اس واقعے پر اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ میں پاکستانی حکام اور سیاسی شخصیات کو ہراساں کیے جانے کے پریشان کن رجحان میں اضافہ ہوتا ہے۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے افراد کو لوگوں کا پیچھا کرنے کے لیے "تربیت دی گئی اور تیار" کیا گیا ہے۔

اس ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے ایکس پر اپنے بیان میں کہا، "یہ آزادی اظہار نہیں ہے، یہ ایک براہ راست دھمکی ہے، جو سنگین قانونی کارروائی کی متقاضی ہے۔"

ان کا مزید کہنا تھا، "سیاست ایک طرف، کسی کو بھی اس طرح کی دھمکی دینے کا کوئی حق نہیں ہے، چاہے وہ کوئی بھی ہو۔"

سابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی پر گزشتہ ماہ لندن میں مبینہ طور پر عمران خان کی پارٹی پی ٹی آئی کے حامیوں نے حملہ کیا تھاتصویر: Supreme Court of Pakistan

سابق چیف جسٹس آف پاکستان بھی ایسے واقعے کا شکار

اسی طرح کا ایک اور واقعے میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی پر گزشتہ ماہ لندن میں مبینہ طور پر عمران خان کی پارٹی پی ٹی آئی کے حامیوں نے حملہ کیا تھا۔

کیا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی میراث آنے والے دنوں میں یاد رکھی جائے گی؟

سابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ، پاکستانی ہائی کمیشن کی گاڑی پر لندن میں مڈل ٹیمپل میں ایک تقریب میں شرکت کے لیے پہنچے تھے۔ اس موقعے پر ان کے خلاف احتجاج کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامیوں کا ایک بڑا ہجوم جمع ہوا۔

مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر سابق چیف جسٹس کے خلاف نعرے درج تھے۔ مظاہرین نے'گو قاضی گو!‘ کے نعرے بھی لگائے۔

سوشل میڈیا پر موجود ویڈیوز میں لوگوں کو بظاہر پاکستانی ہائی کمیشن کی گاڑی پر مکے برساتے اور نعرے لگاتے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا۔

پاکستانی ہائی کمیشن نے اس معاملے کو برطانوی حکام کے ساتھ اٹھایا تھا۔

ج ا ⁄ ص ز (خبر رساں ادارے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں