لوئراخ کا خونریز واقعہ: بظاہر گھریلو جھگڑے کا نتیجہ
20 ستمبر 2010اس واقعے میں ایک 41 سالہ خاتون نے، جو ایک وکیل تھی اور جس کا نام پولیس نے ظاہر نہیں کیا، ایک فلیٹ کو آگ لگا دی تھی اور بعد میں ایک ہسپتال میں جا کر وہاں فائرنگ بھی شروع کر دی تھی۔ اس واقعے میں پولیس نے بعد ازاں اس خاتون کو گولی مار دی تھی۔
جنوب مغربی جرمن شہر لوئراخ میں پیش آنے والے اس افسوسناک واقعے میں اس 41 سالہ ملزمہ نے پہلے تو اپنے ایک سابقہ دوست اور اپنے پانچ سالہ بیٹے کو قتل کیا، جس کے بعد اس نے اس فلیٹ کو آگ بھی لگا دی تھی۔ پھر یہ خاتون دوڑتی ہوئی ایک قریبی ہسپتال گئی جہاں راستے میں اس نے اپنی بندوق سے دو راہگیروں کو گولی مار کر شدید زخمی بھی کر دیا تھا۔
جلتے ہوئے فلیٹ سے نکل کر جب یہ خاتون لوئراخ کے ایک ہسپتال میں پہنچی تو وہاں اس نے طبی عملے کے ایک رکن کو چاقوکے وار کر کے قتل بھی کر دیا تھا۔
اس پر فوری طور پر موقع پر پہنچ جانے والی پولیس کے ساتھ اس مشتعل مسلح خاتون کا فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا تھا، جس دوران ملزمہ پولیس کی گولی لگنے سے ہلاک ہو گئی تھی۔
جرمن کی فرانس اور سوئٹزرلینڈ کے ساتھ سرحدوں کے قریب ہی واقع 48 ہزار کی آبادی والے شہر لوئراخ میں پولیس نے پیر کے روز بتایا کہ ہسپتال میں اس خاتون کی فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار شدید زخمی بھی ہو گیا تھا جبکہ جس طبی کارکن کو اس ملزمہ نے چاقو کے وار کر کے قتل کر دیا، وہ ایک خاتون تھی۔
اس واقعے کے بعد فائر بریگیڈ کے کارکنوں نے جب اس خاتون کی طرف سے ایک فلیٹ میں لگائی گئی آگ پر پوری طرح قابو پا لیا، تو وہاں انہیں ایک مرد اور ایک پانچ سالہ بچے کی بری طرح سے جلی ہوئی لاشیں بھی ملیں۔ پولیس کو شبہ ہے کہ مرنے والا شخص اس خاتون کا ایک سابقہ دوست تھا اور اس مرد کے ساتھ فلیٹ میں قتل کیا گیا پانچ سالہ دونوں کی مشترکہ اولاد تھا۔
پولیس کے مطابق اس واقعے کی مکمل چھان بین کی جا رہی ہے۔ لیکن ابتدائی اطلاعا ت یہی ہیں کہ اس خونریز واقعے کی وجہ اس خاتون اور اس کے سابقہ دوست کے درمیان ہونے والا وہ جھگڑا بنا، جس کی بنیاد پر یہ دونوں قریب دو ماہ قبل ایک دوسرے سے علٰیحدہ بھی ہوگئے تھے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عدنان اسحاق