اب لوئی وِل ایئر پورٹ پر اترنے والا ہر مسافر ایک انداز سے مشہور اور اپنے دور کے عظیم باکسر محمد علی کو خراج تحسین پیش کرے گا۔ وہ تتلی کی مانند اڑے گا اور محمد علی کی شخصیت کی عکاسی کرتے شہر کو دیکھے گا۔
اشتہار
محمد علی امریکی ریاست کینٹکی کے شہر لوئی ِیل میں پیدا ہوئے تھے۔ باکسنگ میں ان کا کیریئر ایک شوقیہ کھلاڑی کی حیثیت سے تھا لیکن ان کوشہرت اس وقت حاصل ہوئی، جب 1960ء میں روم اولمپکس میں انہیں باکسنگ ڈسپلن میں سونے کا تمغہ حاصل ہوا۔
لیکن تمغہ جیتنے کے بعد جب محمد علی اپنے شہر واپس آئے تو وہ نسلی امتیاز کا شکار ہوگئے۔ ایک ریستوران میں انہیں اس لیے نوکری نہ مل سکی کیونکہ وہ سیاہ فام تھے اور اس واقعے کے نتیجے میں انہوں نے اپنا سونے کا تمغہ دریائے اوہائیو میں پھینک دیا تھا۔
اس باکسنگ چیمپیئن نے خود کو ہمیشہ عظیم تر انسان ثابت کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے اپنے کام سے یہ ثابت بھی کیا کہ ایک بڑا انسان بننےکے لیے صرف ارادے اور لگن کی ضرورت ہوتی ہے۔ زندگی کے کئی مشکل امتحان جیتنے والا یہ انسان اپنی سب سے طویل جنگ "پارکنسنس سنڈروم" نامی مرض سے ہار گیا۔ وہ دس برس تک رعشے بیماری میں مبتلا رہنے کے بعد دنیا فانی سے کوچ کر گئے۔
محمد علی کو خوبیوں کا قلعہ بھی کہا جاتا تھا۔ وہ ایک اچھے باکسر، ایک رحم دل انسان، انسانیت کا درد رکھنے والے چیمپئن، مخالفین کو اپنی حاضر جوابی سے چپ کرا دینے والے ہردلعزیز شخص بھی تھے۔ عام طور پر لوگ محمد علی کو ایک باکسر کے طور پر جانتے ہیں مگر وہ جتنے اچھے باکسر تھے اسے سے کہیں بڑے انسان بھی تھے۔ باکسنگ رنگ میں مخالفوں کو ایک مکے سے چت کردینے والا محمد علی عملی زندگی میں انسانیت دشمن سوچ رکھنے والے افراد کے لیے بھی ایک بڑا خطرہ تھا۔ باکسنگ رنگ کے ساتھ ساتھ ان کی سیاہ فام امریکیوں کے حقوق اور انسانیت کے لیے خدمات بھی قابل صد ستائش ہیں۔
میئر گریگ فشر نے ایک بیان میں کہا۔’’محمدعلی ... نے بشریت اور اخلاقیات کا ایک ورثہ چھوڑا ہے، جس سے اربوں افراد مستفید ہورہے ہیں۔یہ ضروری ہے کہ ہم، اس شہرکے ائیر پورٹ کواس چیمپئن کی عظمت کے نام کریں۔‘‘
لوئی ویل ہوائی اڈے کو محمد علی لوئی ویل انٹرنیشنل ایئر پورٹ بنائے جانے پر اس عظیم باکسر کی بیوہ کافی خوش ہیں۔ وہ یہ کہتی ہیں کہ یہ شہر محمد علی کی شخصیت کا عکاس ہے۔
محمد علی اب اس دنیا میں نہیں رہے مگر جب تک دنیا قائم ہے انہیں ایک عظیم باکسر اور ایک عظیم انسان کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ محمدعلی کے بقول ”وہ باکسنگ کو مس نہیں کریں گے باکسنگ رنگ ان کو ہمیشہ مس کرے گا۔“
محمد علی: عظیم باکسر کا شخصی خاکہ
محمد علی 74 برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔ سن 2015 میں برلن میں اس عظیم باکسر کی تصاویر کی ایک نمائش کی گئی تھی۔ اس نمائش میں اس سپر اسٹار کی طاقت اور عروج کی کہانی بیان کی گئی تھی۔
تصویر: Thomas Hoepker
سوچ سے بالا
سن 2015 میں اگست کی 15 تاریخ سے اکتوبر کی 10 تاریخ تک جاری رہنے والی اس نمائش میں اس سپر ہیرو کے تصاویر پیش کی گئیں۔ محمد علی کی یہ تصاویر شکاگو میں سن 1966 میں جرمن فوٹوگرافر تھوماس ہؤپکر نے لی تھیں۔ ہؤپکر محمد علی کے پسندیدہ ترین فوٹوگرافروں میں سے ایک تھے۔
تصویر: Thomas Hoepker
محمد علی کی ’قربانی‘
کارل فشر نے سن 1967ء میں محمد علی کی یہ تصویر لی تھی، جسے ’اسکوائر‘ میگزین کا سرورق بنایا گیا تھا۔ اس تصویر میں اطالوی نشاط ثانیہ میں سینٹ سباستیان کے قتل کی پینٹنگ کو بنیاد بنایا گیا تھا۔ سن 1967 میں جب محمد علی کو ویت نام کی جنگ میں حصہ لینے کے لیے کہا گیا تو انہیں نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ کسی ویت نامی نے انہیں کبھی ’نیگرو‘ کہہ کر نہیں پکارا۔
تصویر: Carl Fischer
بیٹلز کے ساتھ
سن 1964 میں ہیری بیسن نے اس وقت کیسیئس کلے کہلانے والے محمد علی کی معروف پاپ میوزک بینڈ ’دا بِیٹلز‘ کے ساتھ میامی میں ملاقات کے موقع پر یہ تصویر لی۔ محمد علی باکسنگ کے پہلے پاپ اسٹار بھی کہلاتے ہیں۔ اس تصویر میں چار پاپ اسٹارز اس عظیم باکسر کے ساتھ ہیں۔
تصویر: Harry Benson
اکھاڑے میں
xیہ باکسنگ رنگ میں محمد علی کی سب سے مشہور تصویر ہے۔ یہ تصویر لیویسٹن میں سن 1965میں محمد علی کی جانب سے سونی لِسٹن کو ناک آؤٹ کرنے کے چند لمحے بعد لی گئی تھی۔ دونوں باکسروں کے درمیان یہ دوسرا ٹکراؤ تھا۔ نیل لائیفر کے ہاتھوں لی گئی اس تصویر کو ’درست وقت پر، درست مقام سے، درست انداز سے لی گئی تصویر‘ بھی کہا جاتا ہے۔
تصویر: Neil Leifer
دعا کی طاقت
کیسیئس کلے نے سن 1965 میں اسلام قبول کیا اور اپنا نام تبدیل کر کے محمد علی رکھ لیا۔ 1960ء کی دہائی کے آخر میں وہ امریکا میں میلکم ایکس اور دیگر رہنماؤں کے ساتھ شہری حقوق کی تحریک سے جڑ گئے اور عوامی سطح پر عموماﹰ اپنے عقیدے اور مذہب پر بات کرتے نظر آتے تھے۔ سن 1966ء میں لی گئی اس تصویر میں علی رنگ میں دعا مانگ رہے ہیں۔
تصویر: Thomas Hoepker
شو ہمیشہ جاری رہے گا
محمد علی نے تماشائیوں کے لیے کھیلنے کا کوئی موقع کبھی ضائع نہیں کیا۔ وہ اپنے ٹریننگ سیشن بھی عوام کے لیے کھلے رکھتے تھے۔ یہ تصویر پیٹر انجیلو سائمن نے لی تھی، جس میں محمد علی رسی ٹاپتے دکھائی دے رہے ہیں۔
تصویر: Peter Angelo Simon
تصویر کے لیے بہترین
محمد علی اپنی تعریف کرتے ہوئے’عظیم ترین‘ کے علاوہ جو لفظ سب سے زیادہ استعمال کیا کرتے تھے وہ تھا ’خوبصورت‘۔ تاہم انہوں نے کبھی اس بارے میں بات نہیں کی کہ دیگر باکسروں کے مقابلے میں ان کے چہرے پر زخم کا کوئی نشان نہیں ہے۔ تھوماس کیوپکر کی لی گئی اس تصویر میں وہ شکاگو میں ایک ہیرڈریسر کی دکان پر موجود ہیں۔
تصویر: Thomas Hoepker
خون، پسینہ اور آنسو
سرطان کا مرض لاحق ہونے کے باوجود محمد علی باکسنگ رِنگ میں نظر آئے۔ ان کی غیرمعمولی صلاحیتوں اور طاقتوں نے ہمیشہ مشکل کو نہایت آسان بنایا۔ وہ یہ مرض لاحق ہونے کے بعد بھی گھنٹوں ورزش کیا کرتے تھے۔
تصویر: Thomas Hoepker
کام کا بادشاہ
ان تصاویر سے نظر آتا ہے کہ محمد علی تصاویر لیے جانے کے وقت فوٹوگرافی کا خیال رکھتے تھے۔ فوٹوگرافروں کے مطابق محمد علی کے ساتھ کام کرنا نہایت آسان تھا، کیوں کہ وہ اس کام اور اس کی تکنیک سے اچھی طرح سے واقف تھے۔
تصویر: Thomas Hoepker
جاپانی پہلوان ناک آؤٹ
محمد علی نے ٹوکیو میں ایک نمائشی مقابلے میں جاپانی پہلوان انتونیو انوکی کو اپنے طاقت ور مکے سے ناک آؤٹ کر دیا۔ اس تصویر میں وہ اپنی فتح کا فخریہ اظہار کرتے نظر آ رہے ہیں۔