1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہفرانس

لوور میوزیم، سابق ڈائریکٹر پرنوادرات کی اصلیت چھپانےکا الزام

27 مئی 2022

پیرس کے لوورمیوزیم کے ایک سابق ڈائریکٹر پر الزام ہے کہ وہ قدیم مصری نوادرات کی اصل حیثیت چھپانے کے مرتکب ہوئے ہیں۔ ہرسال دنیا بھر میں سب سے زیادہ شائقین اس عجائب گھر میں رکھے فن پارے دیکھنے فرانس کا رخ کرتے ہیں۔

Frankreich | Coronavirus | Tourismus in Paris
تصویر: Alaattin Dogru/AA/picture alliance

فرانس کے عدالتی ذرائع نے جمعرات چھبیس مئی کو بتایا کہ ملک کے مشہور عجائب گھر لوور میں پہنچائے جانے والے قدیمی نوادرات کی اصل حیثیت چھپانے کا الزام سابق ڈائریکٹر ژاں لُک مارٹینیز پر عائد کیا گیا ہے۔

یہ قدیمی نوادرات مصر میں عرب اسپرنگ کے دوران ہونے والے مظاہروں میں لوٹے گئے تھے اور انہیں اسمگلروں نے لوور میوزیم پہنچایاتھا۔ وہ ان قدیمی اور قیمتی نوادرات کو فروخت کرنے کی کوشش میں تھے۔

ایتھوپیا کا تیگرائے تنازعہ: قیمتی نوادرات آن لائن فروخت

ایسا خیال کیا گیا کہ اس سارے عمل میں سابق ڈائریکٹر ژاں لُک مارٹینیز نے ان قیمتی و تاریخی نوادرات کی اصلیت و حقیقت کو چھپانے کی کوشش کی تھی۔

فن پاروں کے مشہور عجائب گھر لوور کا ایک اندرونی منظرتصویر: Fred Romero/Musée du Louvre/CC-by-2.0

قدیمی نوادرات بارے تفتیشی عمل

تفتیش کاروں نے مصر کے آثار قدیمہ کے نوادرات کی حقیقی حیثیت کو مخفی رکھنے کے حوالے سے ژاں لُک مارٹینیز سے پوچھ گچھ کی۔ اس پوچھ گچھ میں دو فرانسیسی ماہرین کو بھی تفتیش کاروں کے سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔ اس تفتیشی عمل کے بعد فرانسیسی ماہرین پر کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا لیکن  ژاں لُک مارٹینیز کو مصری آثار قدیمہ کے تاریخی نوادرات کی حیثیت چھپانے کے الزام کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ابھی اس مناسبت سے عدالتی کارروائی کی تاریخ سامنے نہیں آئی ہے۔ ژاں لُک مارٹینیز سن 2013 سن 2021 تک  لوور میوزیم کے ڈائریکٹر کے منصب پر فائز رہے تھے۔ فرانسیسی تفتیش کاروں نے اپنی تحقیقات کا آغاز سن 2018 میں کیا تھا۔

لوور میں آویزاں تاریخی اور نایاب فن پارےتصویر: Albert Nieboer/dpa/picture alliance

 قدیم مصری تہذیب کے ایک  ماہر اور فرانسیسی محقق مارک گابولڈے نے بتایا کہ انہوں نے لوور کے ڈائریکٹر کو مصری نوادرات کے پسِ پردہ مشکوک سرگرمیوں سے مطلع ضرور کیا لیکن اس کا کوئی جواب نہیں دیا گیا تھا۔

اسرائیلی ساحل پر جہازوں کے ملبے سے قدیمی نوادرات مل گئے

الزامات اور نوادرات

فرانسیسی تفتیش کاروں نے ژاں لُک مارٹینیز پر فراڈ چھپانے کا الزام عائد کیا ہے کیونکہ وہ ان نوادرات کی اصلیت کے جعلی سرٹیفیکیٹس کی مناسب چھان بین نہیں کر سکے تھے۔ انہیں اس الزام کا بھی سامنا ہے کہ سابق ڈائریکٹر نے ملزمان کے جعلی سرٹیفیکیٹس  کی حقیقت جاننے کا عمل آگے نہیں بڑھایا۔ ژاں لُک مارٹینیز اس وقت فرانسیسی وزارتِ خارجہ میں بین الاقوامی ثقافتی ورثے میں تعاون کے گشتی سفیر ہیں۔

وہ اپنا جواب صرف عدالت میں جمع کرانے کے پابند ہیں۔ ان کے سامنے چار قدیمی نوادرات پیش کیے گئے تھے۔ ان میں مصری فرعون توتان خامون کا مجسمہ بھی شامل تھا۔ ان چاروں قیمتی تاریخی نوادرات کی مجموعی قیمت آٹھ ملین یورو تھی۔

لوور میں نصب پینٹنگز کی ایک گیلریتصویر: Andrea Ronchini/Pacific Press/picture alliance

ان قیمتی اشیاء کی فروخت میں مڈل مین کا کردار ایک جرمن لبنانی گیلری کے مالک رابن ڈیب نے ادا کیا۔ انہیں رواں برس جرمن شہر ہمبیرگ میں گرفتار کر کے فرانس کے حوالے کیا گیا تھا تا کہ ان سے مکمل چھان بین کی جا سکے۔

مصر: فراعین دور کے قریب دو درجن تابوتوں کی دریافت

اس تفتیشی عمل سے فرانس کی آرٹ مارکیٹ میں سرگرمیاں کم ہو چکی ہیں۔ یہ مارکیٹ یورپ میں مشرقِ وسطیٰ کی تہذیب کے فن پاروں کی فروخت کی سب سے بڑی منڈی تصور کی جاتی ہے۔

 ع ح/ ش خ  (اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں