ليبيا ميں مہاجرين کی غلاموں کے طور پر فروخت سے متعلق پچھلے سال منظر عام پر آنے والی ايک ويڈيو کے بعد اس ملک سے مہاجرين کی منتقلی جاری ہے۔ يو اين ايچ سی آر، ليبيا ميں حراستی مراکز پر ’گہری تشويش‘ ظاہر کر چکا ہے۔
اشتہار
اقوام متحدہ کے ہائی کميشن برائے مہاجرين يو اين ايچ سی آر نے کچھ عرصے کی رکاوٹ کے بعد ليبيا سے مہاجرين کی منتقلی کا عمل بحال کر ديا ہے۔ ادارے کے مطابق ليبيا ميں مہاجرين، انتہائی خراب حالات ميں گزر بسر کر رہے ہيں اور اسی ليے يہ آپريشن ترجيحی بنيادوں پر جاری ہے۔ اس سلسلے ميں 132 مہاجرين کو دس مئی کے روز طرابلس سے نائجر کے دارالحکومت نيامے منتقل کيا گيا۔ بتايا گيا ہے کہ بيمار و لاغر مہاجرين کو ترجيحی بنيادوں پر منتقل کيا جا رہا ہے۔
قبل ازيں نائجر کے چند اعتراضات کی بنياد پر مئی کے اوائل ميں يہ عمل روک ديا گيا تھا۔ نائجر حکومت کا موقف ہے کہ ديگر ملکوں کی نسبت نائجر ميں زيادہ تيز رفتاری کے ساتھ تارکين وطن کی آمد ہو رہی ہے اور اس سبب وہاں حکام کو انتظامی مسائل کا سامنا ہے۔
وسطی بحيرہ روم کی صورتحال کے نگران يو اين ايچ سی آر کے خصوصی مندوب ونسنٹ کوخٹيل کے مطابق ليبيا ميں مہاجرين کو انتہائی خراب حالات کا سامنا ہے، جس سبب ان کی زندگيوں کو خطرات لاحق ہيں۔ يورپی يونين کی مالی مدد سے ليبيا سے مہاجرين کی نيامے منتقلی کا عمل جاری ہے۔ نائجر کی حکومت نے اس کے ليے پندرہ سو افراد کی گنجائش والا ايمرجنسی ٹرانزٹ ميکانزم بھی UNHCR کے سپرد کر ديا ہے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کميشن برائے مہاجرين کے مطابق پچھلے سال نومبر سے لے کر اب تک 1,474 مختلف ممالک منتقل کيا جا چکا ہے۔ ان ميں سے 1,152 کو نائجر، 312 کو اٹلی اور 10 کو رومانيہ منتقل کيا گيا۔
اس سال اب تک کتنے مہاجرين يورپ پہنچ چکے ہيں؟
اس سال اب تک لگ بھگ چھبيس ہزار تارکين وطن سياسی پناہ کے ليے يورپ پہنچ چکے ہيں جبکہ پناہ کے سفر ميں اموات اور گمشدگيوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ مزيد تفصيلات ديکھيے، اس پکچر گيلری ميں۔
سال رواں ميں اب تک 25,660 مہاجرين سياسی پناہ کے ليے مختلف سمندری راستوں سے يورپ پہنچ چکے ہيں۔ سب سے زيادہ مہاجرين کی آمد يونان ميں ريکارڈ کی گئی، جہاں يکم جنوری سے لے کر مئی کے نصف تک تقريباً 9,750 مہاجرين پہنچے۔ اسی عرصے کے دوران بحيرہ روم سے گزر کر اٹلی پہنچنے والے تارکين وطن کی تعداد 9,738 رہی جبکہ اسپين ميں 7,480 مہاجرين کی آمد ريکارڈ کی گئی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Ansa/Igor Petyx
ہلاکتوں و گمشدگيوں کا سلسلہ جاری
اقوام متحدہ کے ہائی کميشن برائے مہاجرين يو اين ايچ سی آر کے اندازوں کے مطابق سال رواں ميں اب تک لاپتہ يا ہلاک ہونے والے تارکين وطن کی تعداد 609 ہے۔ اس سے قبل 2017ء ميں 3,139 پناہ گزين، سن 2016 ميں 5,096، سن 2015 ميں 3,771 اور سن 2014 ميں 3,538 پناہ گزين ہلاک يا لاپتہ ہوئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Italienische Marine
شامی اب بھی سرفہرست
رواں سال کے پہلے چار ماہ ميں سمندری راستوں سے يورپ پہنچنے والوں ميں 4,151 شامی، 2,185 عراقی، 1,910 تيونس کے، اريٹريا کے 1,810، گنی کے 1,204, اور آئيوری کوسٹ کے 1,011 مہاجرين بھی شامل ہيں۔ سب سے زيادہ تعداد ميں اب بھی شامی مہاجرين ہی سمندری راستوں سے يورپ کا رخ کر رہے ہيں۔
تصویر: Reuters/U. Bektas
اکثريت اب بھی مردوں کی
جنوری تا اپريل کے وسط تک يورپ پہنچنے والے مجموعی تارکين وطن ميں 59.6 فيصد مرد، 15.7 فيصد عورتيں اور 24.7 فيصد بچے ہيں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/M. Bunel
سب سے زيادہ درخواستيں جرمنی ميں
سال کے پہلے چار ماہ ميں سب سے زيادہ سياسی پناہ کی درخواستيں جرمنی ميں جمع کرائی گئيں۔ اس دوران مجموعی طور پر 63,972 درخواستيں جمع کرائی گئيں، جن ميں سے 56,127 افراد نے پہلی مرتبہ درخواستيں ديں جبکہ 7,845 نے فيصلوں پر نظر ثانی نے ليے دوسری مرتبہ درخواستيں ديں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Karmann
درخواستوں کا سلسلہ بھی جاری
سياسی پناہ کے اعتبار سے جرمنی کے علاوہ تارکين وطن کی پسنديدہ ترين منزليں فرانس، اٹلی، يونان، آسٹريا اور ہالينڈ کی رياستيں رہيں۔