لکسمبرگ: ہر قسم کی فری پبلک ٹرانسپورٹ والا دنیا کا پہلا ملک
1 مارچ 2020
لکسمبرگ دنیا کا وہ پہلا ملک بن گیا ہے، جہاں ہر قسم کی پبلک ٹرانسپورٹ پر سفر اب مفت ہو گیا ہے۔ محض تقریباﹰ چھ لاکھ کی آبادی والے اس یورپی ملک میں انتیس فروری سے ٹرینوں ، ٹراموں اور بسوں کے کرائے عملاﹰ ختم کر دیے گئے ہیں۔
اشتہار
یورپی یونین کے رکن اور بہت تھوڑی سے آبادی والے اس ملک میں حکومت نے یہ فیصلہ کئی مختلف سماجی اور ماحولیاتی وجوہات کی بنا پر کیا۔ اس ملک کے دارالحکومت لکسمبرگ سٹی میں حکام کی طرف سے بتایا گیا کہ اس اقدام کا مقصد نہ صرف ملکی سڑکوں اور شاہراہوں پر بہت زیادہ رش کم کرنا ہے بلکہ اس کے ذریعے عام شہریوں کی ذاتی ٹرانسپورٹ مثلاﹰ گاڑیوں وغیرہ کی وجہ سے پیدا ہونے والی ماحولیاتی آلودگی کو بھی کم کیا جا سکے گا۔ اس کے علاوہ اس اقدام سے لکسمبرگ کے ان شہریوں کی بھی بہت مدد ہو جائے گی، جس کی اوسط ماہانہ آمدنی ملکی اوسط سے قدرے کم ہے۔
سال بھر کے لیے ایک بار ٹریول کارڈ
لکسمبرگ یورپی یونین کے کافی امیر رکن ممالک میں سے ایک ہے۔ وہاں اب کوئی بھی مقامی شہری یا غیر ملکی ہر قسم کی پبلک ٹرانسپورٹ پر سال بھر مفت سفر کر سکے گا، بشرطیکہ اس نے اسٹینڈرڈ کلاس میں سفر کرنے کے لیے 440 یورو (485 امریکی ڈالر) کے عوض اپنا سالانہ پاس بنایا ہوا ہو۔ فرسٹ کلاس میں سفر کرنے والے مسافروں کو اس مقصد کے لیے 600 یورو کے عوض اپنے لیے سالانہ پاس خریدنا ہو گا۔
اس بارے میں لکسمبرگ کے وزیر ٹرانسپورٹ فرانسوآ باؤش نے کہا، ''اس کا سب سے زیادہ مالی فائدہ کم آمدنی والے ان شہریوں کو ہو گا، جن کا سالانہ بنیادوں پر ٹرانسپورٹ کا خرچہ اب بہت ہی کم ہو جائے گا۔ اس کے علاوہ اس سہولت کی وجہ سے عوامی سطح پر پورے ملک میں آمدورفت نہ صرف زیادہ تیز رفتار اور آسان ہو جائے گی بلکہ یہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے بہت سے مسائل کا ایک بہت مثبت اور خوش آئند جواب بھی ہے۔‘‘
ہر روز لکسمبرگ جانے والے لاکھوں غیر ملکی کارکن
لکسمبرگ کی سرحدیں جرمنی کے علاوہ بیلجیم اور فرانس سے بھی ملتی ہیں۔ یہ ملک یورپی بینکاری کی صنعت کا بھی ایک بہت بڑا مرکز ہے۔ صرف جرمنی، بیلجیم اور فرانس سے ہی مختلف شعبوں میں کام کرنے والے تقریباﹰ دو لاکھ چودہ ہزار کارکن ایسے بھی ہوتے ہیں، جو اپنے روزگار کی وجہ سے صبح اس ملک کا رخ کرتے ہیں اور شام کو واپس اپنے اپنے ممالک میں اپنے گھروں کو لوٹ جاتے ہیں۔
صرف ایک کارڈ بنوا کر پورے لکسمبرگ میں ٹرینوں، ٹراموں اور بسوں پر سال بھر مفت سفر کرنے کی اس سہولت سے فائدہ اٹھانے والوں میں یہ لاکھوں یورپی شہری بھی شامل ہوں گے، جن کا اوسطاﹰ کام کا ہر دن اسی یورپی نوابی جاگیر میں گزرتا ہے۔
وہ ممالک جہاں ریلوے نظام موجود ہی نہیں
ریلوے نظام کسی بھی ملک میں ذرائع آمد و رفت کا ایک اہم ذریعہ سمجھا جاتا ہے اور اقتصادی استحکام اور ترقی کے لیے بھی بنیادی ضرورت قرار دیا جاتا ہے، مگر دنیا میں کئی ایسے ممالک بھی ہیں جہاں ریلوے نظام سرے سے موجود ہی نہیں۔
تصویر: DW/D. Hermann
کویت
تصویر: picture-alliance/robertharding/G. Hellier
عمان
تصویر: imago/Anka Agency Internationa
بھوٹان
تصویر: DW/M.M. Rahman
یمن
تصویر: DW/Saeed Alsoofi
لیبیا
تصویر: Reuters/H. Amara
قطر
تصویر: picture-alliance/dpa
روانڈا
تصویر: Imago/Xinhua/Lyu Tianran
آئس لینڈ
آئس لینڈ
تصویر: Imago/Kyodo News
پاپوا نیو گِنی
تصویر: picture-alliance/robertharding/J. Morgan
مکاؤ
مکاؤ
تصویر: picture-alliance
مالٹا
تصویر: Nilufar Keivan
ہیٹی
تصویر: Getty Images/AFP/G. Robind
صومالیہ
تصویر: DW
سرینام
تصویر: picture-alliance/dpa
نائجر
تصویر: Reuters/Akintunde Akinleye
چاڈ
تصویر: imago/CHROMORANGE
قبرص
تصویر: picture-alliance/AP Photo
مشرقی تیمور
تصویر: picture-alliance/dpa
گِنی بساؤ
تصویر: DW/Braima Darame
مارشل آئی لینڈ
تصویر: Imago/robertharding
ماریشس
تصویر: Imago
انڈورا
تصویر: dpa - Bildarchiv
ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو
تصویر: DW/B. Sezen
مائیکرونیشیا
تصویر: picture-alliance/robertharding/M. Runkel
سان مارینو
تصویر: Reuters/M. Rossi
سولومن آئی لینڈ
تصویر: Beni Knight
ٹونگا
تصویر: E. Pickles/Fairfax Media/Getty Images
تووالو
تصویر: picture-alliance/Kyodo
وانواتو
تصویر: DW/D. Hermann
29 تصاویر1 | 29
اور بھی ماڈرن ریلوے نیٹ ورک کے لیے چار بلین یورو
لکسمبرگ کی حکومت نے اپنے اس فیصلے پر عمل درآمد کے بعد اب یہ پروگرام بھی بنایا ہے کہ 2018ء سے لے کر 2028ء تک کے دس برسوں کے دوران یہ ملک اپنے ہاں ریلوے نیٹ ورک کو اور بھی ماڈرن اور پرآسائش بنانے کے لیے مجموعی طور پر تقریباﹰ چار بلین یورو خرچ کرے گا۔
اس کے علاوہ اس عرصے میں ملک بھر میں بسوں کا نظام بھی جدید تر بنایا جائے گا اور اس ملک کی جرمنی، فرانس اور بیلجیم سے ملنے والی سرحدوں کے قریب ایسے 'پارک اینڈ رائیڈ‘ اسٹیشن بھی بنائے جائیں گے، جہاں ان ممالک کے شہری اپنی گاڑیاں پارک کر کے ٹرینوں، ٹراموں اور بسوں کے ذریعے مفت سفر کرتے ہوئے لکسمبرگ میں اپنے اپنے روزگار کی جگہوں تک جا سکیں گے۔
کسی ملک کے دارالحکومت میں عام شہریوں کے لیے ہر قسم کی ٹرانسپورٹ مفت کر دینے کا فیصلہ بالٹک کی جمہوریہ ایسٹونیا کا دارالحکومت ٹالین بھی کر چکا ہے۔ لیکن لکسمبرگ اب دنیا کا وہ پہلا اور واحد ملک بن گیا ہے، جہاں ملک بھر میں اب ہر قسم کی پبلک ٹرانسپورٹ پر مفت سفر کیا جا سکتا ہے۔
م م / ع ب (اے ایف پی، روئٹرز)
جرمن ریل گاڑیوں کے بارے میں دس بنیادی حقائق
جرمنی کے ریلوے نظام کے بارے میں مقامی لوگ دس بنیادی معلومات کو ازبر کیے ہوئے ہیں۔ کئی دیگر ملکوں کی طرح اس نظام کی بنیاد بھی ٹکٹوں کے حصول، نشستوں کے تحفظ اور مختلف ریل گاڑیوں کی شناخت پر مبنی ہے۔
تصویر: Deutsche Bahn AG
اسٹیشن پر ہونے والے اعلانات
جرمنی کے ریلوے اسٹیشنوں پر ریل گاڑیوں کی آمد کے اعلانات کو کئی لوگ سمجھنے سے قاصر ہوتے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ لاؤڈ اسپیکروں کے غیر معیاری ہونے کو قرار دیا جاتا ہے۔ اگر آپ کو اعلان سمجھ میں نہیں آیا تو کوئی بات نہیں، ایک جرمن زبان کا ایک محاورہ ہے: ’مجھے تو صرف ٹرین اسٹیشن ہی سمجھ میں آیا‘ جس کا مطلب ہے کہ ’مجھے کچھ سمجھ نہیں آیا‘۔
تصویر: picture-alliance/dpa
مختلف قسم کی ٹرینوں کی پہچان
جرمن اسکولوں کے بچے بھی ٹرینوں کی قسام سے واقف ہوتے ہیں۔ ایک انٹرسٹی ایکسپریس ہے، دوسری انٹر سٹی اور تیسری ریجنل ایکسپریس ہے۔ ان کے علاوہ چھوٹے شہروں کے درمیان چلنے والے ریل گاڑیاں بھی ہیں۔ انٹرسٹی ایکسپریس تین سو کلومیٹر فی گھنٹہ تک کی رفتار سے سفر کر سکتی ہے۔ انٹرسٹی ایکسپریس اور انٹرسٹی ریل گاڑیاں سفید اور سرخ رنگوں کی حامل ہوتی ہیں۔ ریجنل ایکسپریس اور لوکل ٹرینوں کا رنگ عام طور پر سرخ ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
ہر ریل گاڑی بروقت نہیں پہنچتی
جرمن ریل گاڑیاں کبھی بروقت منزل پر پہنچنے کے حوالے سے جانی جاتی تھیں لیکن اس تاثر میں بتدریج کمی ہوتی جا رہی ہے۔ اب مسافر عموماً ریل گاڑیوں کے منزل پر تاخیر سے پہنچنے کا رونا روتے دکھائی دیتے ہیں۔ پھر بھی جرمن ریل گاڑیوں کے ادارے ڈوئچے بان کے مطابق سن 2018 میں پچھتر فیصد انٹرسٹی ریل گاڑیاں پانچ منٹ تک کی تاخیر سے اپنی منزل پر پہنچی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Tschauner
ٹکٹ خریدنا بہت ضروری ہے
جرمنی میں ریل گاڑی میں سفر کرنے کے حوالے سے عام لوگ یہ احساس رکھتے ہیں کہ پہلے ٹکٹ حاصل کرنا ضروری ہے۔ انٹرسٹی ریل گاڑیوں میں سوار ہونے کے بعد ٹکٹ حاصل کرنے کی سہولت موجود ہوتی ہے۔ ان کے علاوہ دیگر گاڑیوں پر بغیر ٹکٹ سفر کرنے پر جرمانے کا قوی امکان موجود ہوتا ہے۔
تصویر: Deutsche Bahn AG/P. Castagnola
گروپ میں اکھٹے سفر کریں، پیسے بچائیں
پانچ یا اس سے زیادہ افراد کے لیے علاقائی ریل گاڑیوں پر مختلف قسم کی تفریحی پیکج دستیاب ہوتے ہیں۔ بعض اوقات ایک ٹکٹ پر دو افراد بھی سفر کر سکتے ہیں۔ اس طرح گروپ میں سفر کرنے سے پیسے بچانے کی ترغیب دی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kalaene
بائیسکل اور جرمن ریل گاڑیاں
انٹر سٹی ایکسپریس ٹرین پر طے کر کے بند کی جانے والی بائیسکل اگر مقررہ مقام پر رکھی جائے تو درست، بصورت دیگر سفر جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ دیگر ریل گاڑیوں میں بائیسکلوں کے لیے مخصوص بوگیاں ہوتی ہیں۔ سفر کے دوران سائیکل کے لیے بھی اضافی ٹکٹ ضروری ہے۔ جرمنی میں موسم گرما میں سائیکلنگ ایک دلچسپ مشغلہ ہے لہذا سفر شروع کرنے سے قبل ضروری اقدامات پریشانی سے بچا سکتا ہے۔
تصویر: DW/Elizabeth Grenier
’معذرت، یہ جگہ میری ہے!‘
ریل گاڑی کا ٹکٹ خریدنے پر نشست خودبخود تفویض نہیں ہو جاتی بلکہ ’سیٹ ریزرو‘ کرنے کے لیے اضافی رقم ادا کرنا پڑتی ہے۔ عموماً لمبے سفر کے لیے نشستیں محفوظ کرانے کو اہم سمجھا جاتا ہے۔ ہر سیٹ کے محفوظ ہونے کی اطلاع اُس کے اوپر نصب اسکرین پر دیکھی جا سکتی ہے۔ نشست ریزرو ہونے کی صورت میں، اُس پر اگر کوئی بیٹھ جائے تو سیٹ کے حامل مسافر کے لیے اُسے اٹھنا پڑتا ہے۔
تصویر: Deutsche Bahn AG/O. Lang
ریل گاڑی کے مخصوص بوگی کا مناسب جگہ پر انتظار
جرمن ریل گاڑیاں عموماً ہر اسٹیشن پر ایک مخصوص مقام پر کھڑی ہوتی ہیں اور اس طرح مسافروں کو اپنے ڈبے میں داخل ہونے کے لیے آگے پیچھے بھاگنا نہیں پڑتا۔ یہ ڈبہ نشست محفوظ کرانے پر مخصوص کیا جاتا ہے۔ ہر ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر یہ معلومات دستیاب ہوتی ہے کہ ریل گاڑی کے کس نمبر کا ڈبہ کس جگہ ہو گا۔
تصویر: DW/Elizabeth Grenier
ریل گاڑی کے اندر شور مچانا مناسب نہیں
جرمن ریل گاڑیوں میں اپنی پسند کی نشست محفوظ کرائی جا سکتی ہے۔ کھڑکی کے ساتھ بیٹھنا چاہیں یا ڈبے کے اندرونی راستے کی جانب، اسی طرح ایسی سیٹیں بھی دستیاب ہوتی ہیں، جہاں خاموشی سے بیٹھنا لازمی ہوتا ہے۔ ایسی سیٹوں پر موبائل فون تک استعمال کرنے سے اجتناب کیا جاتا ہے۔ ویسے ریل گاڑی کے کسی بھی ڈبے میں شور مچانے کی اجازت نہیں ہوتی۔
تصویر: picture alliance/dpa/N. Schmidt
بچوں کے لیے بھی خصوصی سہولت
بچوں کے ساتھ سفر کرنے والے والدین کے لیے بعض مخصوص نشستیں دستیاب ہوتی ہیں۔ انٹرسٹی ٹرین پر بچوں کے ساتھ سفر کرنے والے والدین کو مخصوص ڈبے کی سہولت دستیاب ہوتی ہے لیکن عام طور پر اس میں زیادہ جگہ نہیں ہوتی۔ کسی بالغ شخص کے ساتھ سفر کرنے پر پندرہ برس تک کی عمر کے بچے بھی ڈوئچے بان کی ریل گاڑی پر بغیر کرائے کے سفر کر سکتے ہیں۔ خاندان کے لیے نشستوں کے تحفظ میں خاص رعایت دی جاتی ہے۔