لکی مروت میں تھانے پر خود کُش حملہ، 19 ہلاک
6 ستمبر 2010دہشت گردی کا تازہ ترین واقعہ صوبہ خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع لکی مروت میں رونماہوا۔ اس واقعے میں اب تک 19 افراد ہلاک جبکہ 46 زخمی ہوئے ہیں۔ حملے میں خود کش حملہ آور نے بارود سے بھری اپنی گاڑی سٹی پولیس سٹیشن کی دیوار سے ٹکرا دی، جس سے ایک زوردار دھماکہ ہوا۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکے سے تھانے کی عمارت مکمل طور پر تباہ ہوگئی ہے۔ سات پولیس اہلکاروں اور تین بچوں سمیت تقریباً بیس افراد ہلاک ہوئے۔ زخمیوں کو بنوں ہسپتال پہنچایاگیا ہے، جہاں پندرہ کی حالت نازک بتائی جاتی ہے ۔ پولیس سربراہ فیاض طورو کا کہنا ہے کہ دھماکے میں چھ سو کلو گرام بارود استعمال کیا گیا تھا۔
کچھ عرصہ قبل سیکورٹی فورسز نے لکی مروت کے علاقہ شاہ حسن خیل میں ایک شدت پسند کمانڈر کو ہلاک کیا تھا۔ اس مقابلے کے بعد سے پولیس کوسنگین نتائج کی دھمکیاں مل رہی تھیں۔ صوبائی وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین کاکہنا ہے:”حکومت ان دھمکیوں سے مرعوب ہونے والی نہیں ہے، دہشت گردوں کے خلاف جنگ جاری رہے گی اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک اس جنگ کی ذمہ داری قبول کر رہے ہیں، چاہے دہشت گرد ہمارے بچوں، خواتین اور نوجوانوں کو نشانہ بناتے رہیں۔ ہم عدم تشدد کے فخر افغان باچا خان کے پیرو کار ہیں، انتھک جدوجہد کے عادی ہیں، یہ ہمارے سینوں پر گولیاں چلاتے چلاتے تھک جائیں لیکن ہمارا عقیدہ ہے کہ جیت ہماری ہو گی۔ رحمانی قوتوں کی جیت اورشیطانی کی ہار ہو گی۔ ہم ایک بار پھر بڑے پیار اورمحبت سے کہتے ہیں کہ جو دہشت گرد ی میں ملوث ہیں، ان کے خلاف جہاد جاری رہے گا، جو ملوث نہیں ہے چاہے کوئی بھی، وہ ہمیں دل وجان سے پیارا ہے۔“
عینی شاہدین کے مطابق دھماکہ اس قدر شدید تھاکہ اس سے تھانے کے قریب واقع مسجد، مکانات، دفاتر اور ایک ہسپتال کی عمارت کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ پولیس نے اِس واقعے کے بعد علاقے کی ناکہ بندی کے دوران متعدد مشکوک افراد کو گرفتار کیا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ سال رواں کے پہلے روز لکی مروت کے شاہ حسن خیل کے علاقے میں واقع والی بال گراؤنڈ میں داخل ہوکر ایک خودکش حملہ آور نے خود کواڑایا دیا تھا، جس سے 100سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
رپورٹ: فریداللہ خان، پشاور
ادارت: امجد علی