1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیاری میں گینگ وار، پولیس اہلکاروں سمیت پچیس افراد ہلاک متعدد زخمی

30 اپریل 2012

کراچی کی قدیم بستی لیاری اور اس سے ملحقہ گنجان آباد علاقوں میں گینگ وار کے کارندوں اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں آج چار روز کے دوران پولیس آفیسر سمیت 25 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔

تصویر: DW/Raffat Saeed

گزشتہ روز سی آئی ڈی پولیس کے تین اعلٰی اہلکار بھی جرائم پیشہ افراد کی فائرنگ سے زخمی ہو گئے۔ پولیس چار روز کی کوشش کے باوجود کالعدم لیاری امن کمیٹی اور گینگ وار کے کسی اہم رکن کو گرفتار یا ہلاک نہیں کر سکی ہے۔ حکومت سندھ نے اس تنظیم کے سربراہ عزیر جان بلوچ، حبیب جان اور ظفر بلوچ کی زندہ یا مردہ گرفتاری پر انعام مقرر کر دیا ہے۔

چار روز کی لڑائی میں پولیس کی 10 بکتر بند گاڑیاں جرائم پیشہ گروہوں کے اراکین کی طرف سے داغے گئے راکٹوں کی وجہ سے ناکارہ ہو گئی ہیں جبکہ 50 سے زائد پولیس کی گاڑیاں بھی اس لڑائی میں تباہ ہوئی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ علاقے میں عورتوں اور بچوں کی وجہ سے وہ کھل کر کارروائیاں نہیں کر رہے ہیں کیونکہ دہشت گرد عورتوں اور بچوں کو بطور ڈھال استعمال کر رہے ہیں۔

خوف کے باعث نقل مکانی کرنے والوں نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ شدید فائرنگ، ایمبولینس گاڑیوں کی بندش اور ادویات کی عدم دستیابی کے سبب وہ نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔

کراچی کے علاقے لیاری میں گینگ وار کے باعث پولیس اہلکاروں سمیت پچیس افراد ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: DW

حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کا مضبوط گڑھ تصور کیا جانے والا لیاری ایک عرصہ سے جرائم پیشہ گروپوں کی آماج گاہ ہے۔

سندھ کے سابقہ وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا اور حکومت کی حلیف جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے درمیان کشیدگی کے بعد ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے مبینہ طور پر لیاری امن کمیٹی کی سرپرستی شروع کر دی۔ ایم کیو ایم کا الزام ہے کہ لیاری امن کمیٹی شہر میں تاجروں، صنعت کاروں سے بھتے کی وصولی، اغوا اور قتل وغارت گری میں ملوث ہے۔

حکومت نے سیاسی مصلحتوں کی بنا پر لیاری میں آپریشن سے گریز کیا مگر اب متحدہ قومی موومنٹ کی حمایت کے حصول کے لئے وہاں آپریشن کا فیصلہ کیا۔ کہا جاتا ہے کہ صوبائی وزیر داخلہ منظور وسان کے آپریشن سے انکار کے بعد وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے کراچی پولیس کے آفیسر اور سی آئی ڈی کے سربراہ ایس ایس پی چوہدری اسلم کو لیاری امن کمیٹی کے مطلوب افراد کی زندہ یا مردہ گرفتاری کے احکامات دیے۔

ایم کیو ایم کا الزام ہے کہ لیاری امن کمیٹی شہر میں تاجروں، صنعت کاروں سے بھتے کی وصولی، اغوا اور قتل وغارت گری میں ملوث ہےتصویر: DW

لیاری امن کمیٹی کے رہنما ظفر بلوچ نے کہا: ’لیاری میں بد امنی کی بڑی وجہ صدر آصف علی زرداری کے منہ بولے بھائی مظفر ٹپی ہیں۔ وزیر اعلٰی سندھ کی کوئی حیثیت نہیں ہے، تمام فیصلے مظفر ٹپی کر تے ہیں۔ لیاری میں آپریشن ایم کیو ایم کو خوش کرنے اور مظفر ٹپی کو لیاری کی سیاست میں فعال کرنے کے لئے کیا جا رہا ہے، لیکن یہ اتنا آسان نہیں ہوگا۔‘

حالیہ کشیدگی کے دوران لیاری میں پیپلز پارٹی کے خلاف کئی مظاہرے ہوئے اور لیاری امن کمیٹی کے سربراہ عزیر جان بلوچ نے پیپلز پارٹی سے لاتعلقی کا اعلان کیا۔
لیاری آپریشن کے نگران چوہدری اسلم کا کہنا ہے: ’لیاری امن کمیٹی جرائم پیشہ افراد کا گروہ ہے جس نے وہاں کے غریب عوام کو یرغمال بنا رکھا ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ وہ جلد اس علاقے کو جرائم پیشہ عناصر سے پاک کر دیں گے۔

رپورٹ: رفعت سعید، کراچی

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں