’لیبیائی کوسٹ گارڈز نے مہاجرين کو سمندر میں تنہا چھوڑ ديا‘
18 جولائی 2018
ایک ہسپانوی امدادی ادارے نے بحیرہء روم میں ایک خاتون کو زندہ بچا لیا ہے، جب کہ اس کشتی پر دیگر دو افراد مردہ پائے گئے۔ اس ادارے کے مطابق لیبیا کے کوسٹ گارڈز ان افراد کو کشتی میں تنہا چھوڑ گئے تھے۔
اشتہار
منگل کو ہسپانوی ریسکیو کارکنوں نے بتایا کہ بحیرہ روم میں پھنسی اس کشتی سے ایک خاتون زندہ ملی ہے، جب کہ ایک لڑکا اور ایک خاتون مردہ حالت میں پائے گئے۔
بتایا گیا ہے کہ ایک کشتی جو لیبیا کے پانیوں سے یورپ کی جانب جا رہی تھی، اس پر کئی تارکین وطن سوار تھے۔ تاہم یہ کشتی بحیرہ روم کی موجوں کے تھپیڑوں سے تباہ ہونے لگی اور ایسے میں لیبیا کے کوسٹ گارڈز نے ریسکیو آپریشن کر کے اس کشتی پر موجود تارکین وطن کو بچا لیا۔
بتایا گیا ہے کہ ہسپانوی امدادی تنظیم پرو ایکٹیووا اوپن آرمز لیبیا کے کوسٹ گارڈز کے آپریشن کے بعد وہاں پہنچے، تو اس کشتی پر ایک خاتون اور ایک لڑکا مردہ حالت میں پائے گئے، جب کہ ایک خاتون کو زندہ بچا لیا گیا۔
اس امدادی تنظیم کے مطابق ان تینوں افراد کو لیبیا کے کوسٹ گارڈز نے کشتی میں بے یار و مددگار چھوڑ دیا۔ اس ادارے کے مطابق ان خواتین کی جانب سے لیبیا کے کوسٹ گارڈز کی امدادی کشتی پر چڑھنے سے انکار پر، لیبیائی اہلکار انہیں وہیں چھوڑ گئے۔ بتایا گیا ہے کہ ان خواتین کے ساتھ ایک چار سالہ لڑکا تھا، جو بعد میں اس کشتی میں فوت ہو گیا۔
دوسری جانب لیبیا کے کوسٹ گارڈز نے ہسپانوی امدادی ادارے کے اس بیان سے بالکل مختلف بات بتائی ہےکہ اس کشتی سے 165 تارکین وطن کو بچایا گیا، جن میں ایک مردہ بچہ بھی شامل تھا۔ تاہم لیبیا کے کوسٹ گارڈز نے یہ نہیں بتایا کہ پھر اس کشتی پر یہ دو خواتین ایک اور بچہ کیسے رہ گئے؟
مہاجرین کی کشتی ڈوبنے کے ڈرامائی مناظر
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بحیر روم کو عبور کرنے کی کوشش میں حالیہ ہفتے کے دوران رونما ہونے والے تین حادثوں کے نتیجے میں کم از کم سات سو افراد ہلاک جبکہ دیگر سینکڑوں لاپتہ ہو چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Italian Navy/Handout
عمومی غلطی
ماہی گیری کے لیے استعمال ہونے والی اس کشتی میں سوار مہاجرین نے جب ایک امدادی کشتی کو دیکھا تو اس میں سوار افراد ایک طرف کو دوڑے تاکہ وہ امدادی کشتی میں سوار ہو جائیں۔ یوں یہ کشتی توازن برقرار نہ رکھ سکی اور ڈوب گئی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
اچانک حادثہ
عینی شاہدین کے مطابق اس کشتی کو ڈوبنے میں زیادہ وقت نہ لگا۔ تب یوں محسوس ہوتا تھا کہ اس کشتی میں سوار افراد پتھروں کی طرح پانی میں گر رہے ہوں۔ یہ کشتی لیبیا سے اٹلی کے لیے روانہ ہوئی تھی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
الٹی ہوئی کشتی
دیکھتے ہی دیکھتے یہ کشتی مکمل طور پر الٹ گئی۔ لوگوں نے تیر کر یا لائف جیکٹوں کی مدد سے اپنی جان بچانے کی کوشش شروع کردی۔ اطالوی بحریہ کے مطابق پانچ سو افراد کی جان بچا لی گئی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
امدادی آپریشن
دو اطالوی بحری جہاز فوری طور پر وہاں پہنچ گئے۔ امدادی ٹیموں میں ہیلی کاپٹر بھی شامل تھے۔ بچ جانے والے مہاجرین کو بعد ازاں سیسلی منتقل کر دیا گیا، جہاں رواں برس کے دوران چالیس ہزار مہاجرین پہنچ چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
ہلاک ہونے والوں میں چالیس بچے بھی
تازہ اطلاعات کے مطابق جہاں ان حادثات میں سات سو افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، وہیں چالیس بچوں کے سمندر برد ہونے کا بھی قوی اندیشہ ہے۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
حقیقی اعدادوشمار نامعلوم
جمعے کو ہونے والے حادثے میں ہلاک یا لاپتہ ہونے والوں کی تعداد کے بارے میں ابھی تک کوئی معلومات حاصل نہیں ہو سکی ہیں۔
تصویر: Reuters/EUNAVFOR MED
مہاجرین کو کون روکے؟
ایسے خدشات درست معلوم ہوتے نظر آ رہے ہیں کہ ترکی اور یورپی یونین کی ڈیل کے تحت بحیرہ ایجیئن سے براستہ ترکی یونان پہنچنے والے مہاجرین کے راستے مسدود کیے جانے کے بعد لیبیا سے اٹلی پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد بڑھ جائے گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Italian Navy/Marina Militare
عینی شاہدین کے بیانات
عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ کس طرح انہوں نے اپنی آنکھوں سے مہاجرین کی کشتیوں کوڈوبتے دیکھا، جن میں سینکڑوں افراد سوار تھے۔ یہ تلخ یادیں ان کے ذہنوں پر سوار ہو چکی ہیں۔
تصویر: Getty Images/G.Bouys
سینکڑوں ہلاک
گزشتہ سات دنوں کے دوران بحیرہ روم میں مہاجرین کی کشتیون کو تین مخلتف حادثات پیش آئے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق ان حادثات کے نتیجے میں کم ازکم سات سو افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں لاپتہ ہو گئے ہیں۔
تصویر: Reuters/H. Amara
بحران شدید ہوتا ہوا
موسم سرما کے ختم ہونے کے بعد شمالی افریقی ملک لیبیا سے یورپی ملک اٹلی پہنچنے والے افراد کی تعداد میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ اطالوی ساحلی محافظوں نے گزشتہ پیر سے اب تک کم ازکم چودہ ہزار ایسے افراد کو بچایا ہے، جو لیبیا سے یورپ پہنچنے کی کوشش میں بحیرہ روم میں بھٹک رہے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Italian Navy/Handout
10 تصاویر1 | 10
لیبیا کے کوسٹ گارڈز کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق، ’’یہ بات ہمارے مذہب، ہماری اخلاقیات اور ہمارے ضوابط ہی کے خلاف ہے کہ ہم کسی انسان کو سمندر میں تنہا چھوڑ آئیں۔ اس سمندر میں جہاں ہمارا کام ہی لوگوں کو بچانا ہے۔‘‘
ہسپانوی امدادی تنظیم کے مطابق ساٹھ گھنٹوں سے زائد عرصے تک یہ افراد پانی نہ ملنے کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔
واضح رہے کہ یہ ہسپانوی تنظیم بحیرہء روم کے اس سب سے زیادہ خطرناک علاقے میں اپنی ریسکیو کارروائیاں کرتی ہے، جہاں اٹلی کی جانب سے ریکسیو جہازوں کو اپنے ہاں آنے سے روک دیا گیا ہے۔ اس سے قبل اس امدادی ادارے نے ساٹھ افراد کو بچایا تھا اور اٹلی میں داخلے کی اجازت نہ ملنے پر ان تارکین وطن کو بعد میں بارسلونا پہنچا دیا گیا تھا۔