لیبیا: اتحادی جہازوں کے ’فرینڈلی فائر‘ میں 13 باغی ہلاک
3 اپریل 2011نیٹو کی طرف سے یہ حملہ تیل کی دولت سے مالا مال شہر بریقہ کے ایک علاقے پر کیا گیا۔ نیٹو طیاروں نے ایک فوجی مرکز کو ہدف بنایا، تاہم یہاں سرکاری فوجیوں کے بجائے باغی موجود تھے۔
بن غازی شہر میں معمر قذافی کے مخالف باغیوں کے رہنماؤں کی کونسل نے اس واقعے کو ’افسوسناک‘ قرار دیا ہے، تاہم کہا ہے کہ معمر قذافی کی حامی افواج پر حملے جاری رکھے جائیں۔
باغیوں کے مرکزی شہر بن غازی میں قذافی مخالف رہنماؤں کی کونسل نے ’کرائسس ٹیم‘ کا بھی اعلان کیا۔ اس میں لیبیا کے سابق وزیر داخلہ کو مسلح فورسز کا ’چیف آف سٹاف‘ نامزد کیا گیا، تاکہ باغیوں کی کارروائیوں کو اجتماعی رنگ دیا جا سکے۔
بریقہ شہر میں سرکاری فوج اور باغیوں کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے۔ سرکاری فوج نے ہفتے کے روز اس شہر سے مشرق کی طرف جانے والی ایک اہم ساحلی شاہراہ پر پیش قدمی کو روک دیا۔
عینی شاہدین کے مطابق سرکاری فوج کی طرف سے بھاری توپ خانے کے استعمال کے بعد سینکڑوں نوجوان اور غیر تجربہ کار باغیوں کو بریقہ سے مشرق کی طرف بھاگتے دیکھا گیا۔ تاہم باغیوں کے تجربہ کار یونٹ بریقہ شہر میں سرکاری فوج کے خلاف برسر پیکار رہے۔ اس علاقے سے صحافی مشرق کی طرف بھیج دیے گئے ہیں، لہٰذا درست اور غیر جانبدار اطلاعات تک رسائی انتہائی محدود ہے۔ ابھی تک یہ واضح نہیں کہ باغی ابھی تک شہر میں موجود ہیں یا سرکاری فورسز نے انہیں صحرا کی طرف پسپا کر دیا ہے۔
اسی شہر میں نیٹو طیاروں کی کارروائی میں 13 باغی ہلاک ہوئے۔ جائے واقعہ پر موجود بین الاقوامی خبر رساں ادارے روئٹرز کے ایک رپورٹر کے مطابق حملے میں چار گاڑیاں تباہ ہوئیں، جن میں ایک ایمبولینس بھی شامل تھی۔ ہلاک ہونے والوں کو باغیوں کے سرخ، سبز اور سیاہ رنگ کے پرچم میں لپیٹ کر مشرق کی طرف سے شہر میں داخل ہونے والی ایک سڑک کے کنارے دفن کیا گیا۔
باغیوں کے ایک ترجمان کے مطابق باغیوں میں سرکاری فوجی بھی بھیس بدل کر شامل ہو چکے ہیں اور انہوں نے نیٹو طیاروں کو اینٹی ایئر کرافٹ گن سے فائرنگ کا نشانہ بنایا، جس کے بعد طیاروں نے حملہ کیا۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: مقبول ملک