1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا: جنگجوؤں کی پولیس میں بھرتی کا عمل شروع

16 جنوری 2012

لیبیا کی حکومت کی جانب سے جنگجوؤں کو اسلحہ پھینک کر حکومتی سکیورٹی فورسز میں شامل ہونے کے اعلان کے چوبیس گھنٹوں کے دوران بہت کم تعداد میں سابق حکمراں معمر قذافی کے عسکری حامیوں نے حکومت سے رجوع کیا ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa

لیبیا کی حکومت کی کوشش ہے کہ سابق حکمراں معمر قذافی کی حامی ملیشیا سے تعلق رکھنے والے جنگجوؤں کو صلح پر آمادہ کیا جائے۔ اس حوالے سے حکومت نے اعلان کیا تھا کہ یہ جنگجو پولیس میں بھرتی ہو سکتے ہیں۔ تاہم ایک روز گزر جانے کے باوجود صرف سو جنگجوؤں نے ہی حکومتی فورسز میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

مبصرین کے مطابق یہ امر اس بات کا عندیہ دیتا ہے کہ حکومت کو ملک میں امن قائم کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ معمر قذافی کی حامی فورسز اور دیگر عسکری گروہ حکومت کا ساتھ دینے کے بجائے اس کے خلاف مزاحمت کرنے کا راستہ منتخب کیا ہے۔

گزشتہ برس لیبیا میں ہونے والی بغاوت کے بعد سابق حکمران قذافی کے اقتدار کا خاتمہ ہو گیا تھاتصویر: AP

خیال رہے کہ گزشتہ برس لیبیا میں ہونے والی بغاوت کے بعد سابق حکمران قذافی کے اقتدار کا خاتمہ ہو گیا تھا۔ نیٹو کی فضائی کارروائی نے بھی باغیوں کی اس تاریخ ساز کامیابی میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ باغیوں نے اقتدار پر قابض ہونے کے بعد قذافی کو ڈھونڈ کر مبینہ طور پر انہیں موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

نئی حکومت کے قیام کے باوجود آئے دن دارالحکومت طرابلس اور ملک کے بعض علاقوں میں حکومتی فورسز اور مسلح افراد کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات سامنے آتی رہتی ہیں۔

لیبیا سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اتوار کی صبح سو کے قریب جنگجوؤں نے پولیس میں شمولیت اختیار کی تاہم ان میں سے زیادہ تر ایسے تھے جن کا تعلق بڑے عسکری گروپوں سے نہیں تھا۔

رپورٹ: شامل شمس ⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں