لیبیا: رابرٹ گیٹس قاہرہ پہنچ گئے، جنگ جاری ہے
23 مارچ 2011امریکی وزیرِ دفاع رابرٹ گیٹس ایک ایسے وقت قاہرہ پہنچے ہیں، جب امریکہ اور اتحادی ممالک لیبیا کے رہنما کرنل قذافی کے ٹھکانوں اور ان کی افواج پر فضائی حملے کر رہے ہیں۔ ان حملوں کا مقصد اقوامِ متحدہ کی اس قراردار کو پایہِ تکمیل تک پہنچانا ہے، جس کا مقصد لیبیا پر ’نو فلائی زون‘ کو نافذ کرنا ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اتحادی افواج کی فضائی بمباری کے باوجود معمر قذافی کے حامی ملک کے کئی علاقوں میں باغی افواج کے ساتھ برسرِ پیکار ہیں۔ بدھ کے روز جاری کردہ باغیوں کے ایک بیان کے مطابق مغربی افواج کے حملوں کی وجہ سے قذافی کی باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقوں میں پیش قدمی رک گئی ہے۔
مغربی افواج کے حملوں کے بعد سے اب تک لیبیا میں ہلاکتوں کی تعداد کا درست تعین نہیں ہو سکا ہے تاہم کہا جا رہا ہے کہ اس معرکے میں عام شہری اور بچّے اچھی خاصی تعداد میں ہلاک ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے الجزیرہ کے مطابق مصراتا میں گئی شب قذافی کے حامیوں کے حملے کے نتیجے میں چودہ افراد ہلاک اور تئیس زخمی ہوئے ہیں۔
ادھر اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ لیبیا میں جاری جنگ کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں افراد اندرونِ ملک ہجرت کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں اور لیبیا میں بنیادی ضروریات کی اشیاء کی قلّت ہو گئی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق لیبیا کے بحران کے شروع ہونے کے بعد سے اب تک ساڑھے تین لاکھ کے لگ بھگ افراد نقل مکانی کر کے تیونس اور دیگر ممالک منتقل ہو چکے ہیں۔
گزشتہ روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے معمر قذافی نے ایک مرتبہ پھر مغربی طاقتوں پر کڑی تنقید کی اور جنگ میں ان کو شکست دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔
دوسری جانب فرانس، امریکہ اور برطانیہ لیبیا میں معمر قذافی کے خلاف کارروائی میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کو اہم کردار دینے پر متفق ہو گئے ہیں۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: عدنان اسحاق