لیبیا کے دارالحکومت طرابلس کے جنوب میں واقع شہر بنی ولید میں روڈ حادثے کا شکار ہونے والے ٹرک میں تین سو غیر قانونی مہاجرین سوار تھے۔ ٹرک حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد کا تعلق صومالیہ اوراریٹیریا سے بتایا جا رہا ہے۔
اشتہار
لیبیا کے شہر بنی ولید کے ایک ہسپتال کے مینیجر کے مطابق اب تک انیس افراد ہلاک اور اسی افراد زخمی ہوئے ہیں۔ تاہم ہلاکتوں میں اضافہ متوقع ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق غیر قانونی مہاجرین سے لدا ٹرک بنی ولید سے اسی کلومیٹر دور الٹ گیا تھا، فی الوقت آٹھ افراد کی حالت بہت نازک ہے۔
ہسپتال کے مینیجر محمد المبروک نے مزید بتایا ہے کہ ٹرک ڈرائیور کی ابھی تک شناخت نہیں ہو سکی ہے۔ چونکہ ڈرائیور کو ابھی تک ہسپتال نہیں لایا گیا لہٰذا ممکن ہے کہ ڈرائیور حادثے میں بچ گیا ہو۔
مہاجرین کی کشتی ڈوبنے کے ڈرامائی مناظر
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بحیر روم کو عبور کرنے کی کوشش میں حالیہ ہفتے کے دوران رونما ہونے والے تین حادثوں کے نتیجے میں کم از کم سات سو افراد ہلاک جبکہ دیگر سینکڑوں لاپتہ ہو چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Italian Navy/Handout
عمومی غلطی
ماہی گیری کے لیے استعمال ہونے والی اس کشتی میں سوار مہاجرین نے جب ایک امدادی کشتی کو دیکھا تو اس میں سوار افراد ایک طرف کو دوڑے تاکہ وہ امدادی کشتی میں سوار ہو جائیں۔ یوں یہ کشتی توازن برقرار نہ رکھ سکی اور ڈوب گئی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
اچانک حادثہ
عینی شاہدین کے مطابق اس کشتی کو ڈوبنے میں زیادہ وقت نہ لگا۔ تب یوں محسوس ہوتا تھا کہ اس کشتی میں سوار افراد پتھروں کی طرح پانی میں گر رہے ہوں۔ یہ کشتی لیبیا سے اٹلی کے لیے روانہ ہوئی تھی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
الٹی ہوئی کشتی
دیکھتے ہی دیکھتے یہ کشتی مکمل طور پر الٹ گئی۔ لوگوں نے تیر کر یا لائف جیکٹوں کی مدد سے اپنی جان بچانے کی کوشش شروع کردی۔ اطالوی بحریہ کے مطابق پانچ سو افراد کی جان بچا لی گئی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
امدادی آپریشن
دو اطالوی بحری جہاز فوری طور پر وہاں پہنچ گئے۔ امدادی ٹیموں میں ہیلی کاپٹر بھی شامل تھے۔ بچ جانے والے مہاجرین کو بعد ازاں سیسلی منتقل کر دیا گیا، جہاں رواں برس کے دوران چالیس ہزار مہاجرین پہنچ چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
ہلاک ہونے والوں میں چالیس بچے بھی
تازہ اطلاعات کے مطابق جہاں ان حادثات میں سات سو افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، وہیں چالیس بچوں کے سمندر برد ہونے کا بھی قوی اندیشہ ہے۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
حقیقی اعدادوشمار نامعلوم
جمعے کو ہونے والے حادثے میں ہلاک یا لاپتہ ہونے والوں کی تعداد کے بارے میں ابھی تک کوئی معلومات حاصل نہیں ہو سکی ہیں۔
تصویر: Reuters/EUNAVFOR MED
مہاجرین کو کون روکے؟
ایسے خدشات درست معلوم ہوتے نظر آ رہے ہیں کہ ترکی اور یورپی یونین کی ڈیل کے تحت بحیرہ ایجیئن سے براستہ ترکی یونان پہنچنے والے مہاجرین کے راستے مسدود کیے جانے کے بعد لیبیا سے اٹلی پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد بڑھ جائے گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Italian Navy/Marina Militare
عینی شاہدین کے بیانات
عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ کس طرح انہوں نے اپنی آنکھوں سے مہاجرین کی کشتیوں کوڈوبتے دیکھا، جن میں سینکڑوں افراد سوار تھے۔ یہ تلخ یادیں ان کے ذہنوں پر سوار ہو چکی ہیں۔
تصویر: Getty Images/G.Bouys
سینکڑوں ہلاک
گزشتہ سات دنوں کے دوران بحیرہ روم میں مہاجرین کی کشتیون کو تین مخلتف حادثات پیش آئے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق ان حادثات کے نتیجے میں کم ازکم سات سو افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں لاپتہ ہو گئے ہیں۔
تصویر: Reuters/H. Amara
بحران شدید ہوتا ہوا
موسم سرما کے ختم ہونے کے بعد شمالی افریقی ملک لیبیا سے یورپی ملک اٹلی پہنچنے والے افراد کی تعداد میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ اطالوی ساحلی محافظوں نے گزشتہ پیر سے اب تک کم ازکم چودہ ہزار ایسے افراد کو بچایا ہے، جو لیبیا سے یورپ پہنچنے کی کوشش میں بحیرہ روم میں بھٹک رہے تھے۔
دوسری جانب لیبیا کے فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد پچیس ہو سکتی ہے۔ فوجی ذرائع کے مطابق ٹرک حادثے میں ہلاک والے غیر قانونی مہاجرین کا تعلق صومالیہ اور اریٹیریا سے ہے۔
شمالی افریقی ملک لیبیا کے شہر بنی ولید کو انسانی اسمگلروں کا گڑھ مانا جاتا ہے۔ یہ انسانی اسمگلر غیر قانونی مہاجرین کو لیبیا کے ساحلوں سے بحیرہ روم کے خطرناک سمندری راستے سے یورپ پہنچاتے ہیں۔
رواں برس کے آغاز میں لیبیا کے ساحلوں سے بحیرہ روم کے خطرناک سمندری راستے عبور کر کے یورپ کا رخ کرنے والے تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) کے مطابق اضافے کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران چھ ہزار سے زیادہ پناہ گزینوں نے بحیرہ روم کے سمندری راستے عبور کر کے اٹلی کا رخ کیا ہے۔
بحیرہ روم میں مہاجرین کی کشتیاں ڈوبنے کے خوفناک مناظر