لیبیا: سرت شہر کی بندرگاہ سے داعش کا قبضہ ختم
11 جون 2016ملیشیا اور مصراتہ کے جنگجوؤں نے سرت کے بندرگاہی علاقے پر قضہ حاصل کرنے کے لیے سمندری رُخ پر واقع علاقوں کو گھیرے میں لے لیا تھا، جو شہر کے مرکز سے قریب تین میل کے فاصلے پر قائم ہیں۔
اس لڑائی میں بریگیڈز کے ساتھ شامل لیبیا کے ایک جنرل نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ برطانوی اور امریکی فوجوں نے اسلامک اسٹیٹ کے خلاف اس فوجی کارروائی میں یونٹی پارٹی کے اتحادی دستوں کی معاونت کی۔
جنرل محمد الغسری نے انتہا پسند تنظیم’اسلامک اسٹیٹ‘ کا عربی نام داعش استعمال کرتے ہوئے کہا، ’’برطانوی اور امریکی ماہرین نے داعش خودکش بمباروں سے نمٹنے کے لیے اپنی انٹیلی جنس کے ساتھ ہماری لاجسٹکس اور ٹیکنیکل امداد کی ہے‘‘۔
الغسری نے مزید کہا کہ اس فوجی پیشقدمی کے نتیجے میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے جنگجوؤں کی اکثریت کو شہر کے مرکزی علاقے کے اندر گھیرے میں لے لیا گیا ہے جبکہ اس شدت پسند گروہ کے متعدد لیڈر فرار ہو گئے ہیں۔
داعش یا دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں نے اس حملے کے جواب میں سنائپر فائر، مشین گن اور مارٹر گولے استعمال کیے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں دو فوجی ہلاک جبکہ آٹھ زخمی ہوئے۔
لیبیا کی حکومت کی حامی فورسز کے لیے کام کرنے والے ذرائع ابلاغ کے ایک عہدیدار احمد حدیہ کے بقول، ’’اس پیشقدمی کے بعد السعدی بیرکس میں کم از کم چھ افراد کی لاشیں برآمد ہوئیں۔ یہ لاشیں اُن عسکریت پسندوں کی تھیں جو وہاں سے فرار ہونا چاہیتے تھے۔‘‘
حدیہ نے مزید بتایا کہ اس علاقے کے کنونشن سینٹر ، جسے آئی ایس نے اپنا ہیڈکواٹرز بنایا ہوا تھا، میں موجود چند عسکریت پسند بھاگنا چاہتے تھے لیکن انہیں فرار نہیں ہونے دیا گیا اور ان کے ساتھ حتمی جنگ کے لیے انہیں وہیں بند رکھا گیا۔
داعش کے عسکریت پسندوں نے گزشتہ سال سرت پر قبضہ کر لیا تھا لیکن اس علاقے پر انہیں اپنا قبضہ برقرار رکھنے کے لیے بہت جدوجہد کرنا پڑی۔ بحیرہ روم کے اس ساحلی شہر پر دوبارہ قبضہ کرنے کے لیے سرکاری فورسز کے جارحانہ اقدامات کا آغاز ایک ماہ قبل ہی ہوا تھا۔