لیبیا سے ریسکیو کیے جانے والے تارکین وطن کو فرانس لے گا
عاطف توقیر
20 نومبر 2017
فرانسیسی حکام کا کہنا ہے کہ لیبیا سے نائجر منتقل کیے گئے تارکین وطن کو اپنے ہاں پناہ دینے کے اعتبار سے فرانس سب سے آگے ہو گا۔ اقوام متحدہ لیبیا میں پھنسے تارکین وطن کو عارضی طور پر نائجر منتقل کر رہی ہے۔
تصویر: Reuters/I. Zitouny
اشتہار
اقوام متحدہ کا منصوبہ ہے کہ انتہائی خوف ناک اور اذیت ناک صورت حال کے شکار تارکین وطن کو لیبیا سے عارضی طور پر نائجر منتقل کیا جائے اور پھر ان کے لیے کوئی تیسرا محفوظ ملک تلاش کیا جائے۔ فرانسیسی حکام کا کہنا ہے کہ ان افریقی تارکینِ وطن کو اپنے ہاں بسانے والے ممالک میں فرانس سب سے آگے ہو گا۔
لیبیا میں مختلف مہاجر بستیوں اور حراستی مراکز سے اقوام متحدہ کا ادارہ برائے مہاجرین UNHCR گیارہ نومبر کو تارکین وطن کو نائجر منتقل کرنے کی کارروائیاں شروع کر چکا ہے۔
مہاجرین کی کشتی ڈوبنے کے ڈرامائی مناظر
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بحیر روم کو عبور کرنے کی کوشش میں حالیہ ہفتے کے دوران رونما ہونے والے تین حادثوں کے نتیجے میں کم از کم سات سو افراد ہلاک جبکہ دیگر سینکڑوں لاپتہ ہو چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Italian Navy/Handout
عمومی غلطی
ماہی گیری کے لیے استعمال ہونے والی اس کشتی میں سوار مہاجرین نے جب ایک امدادی کشتی کو دیکھا تو اس میں سوار افراد ایک طرف کو دوڑے تاکہ وہ امدادی کشتی میں سوار ہو جائیں۔ یوں یہ کشتی توازن برقرار نہ رکھ سکی اور ڈوب گئی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
اچانک حادثہ
عینی شاہدین کے مطابق اس کشتی کو ڈوبنے میں زیادہ وقت نہ لگا۔ تب یوں محسوس ہوتا تھا کہ اس کشتی میں سوار افراد پتھروں کی طرح پانی میں گر رہے ہوں۔ یہ کشتی لیبیا سے اٹلی کے لیے روانہ ہوئی تھی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
الٹی ہوئی کشتی
دیکھتے ہی دیکھتے یہ کشتی مکمل طور پر الٹ گئی۔ لوگوں نے تیر کر یا لائف جیکٹوں کی مدد سے اپنی جان بچانے کی کوشش شروع کردی۔ اطالوی بحریہ کے مطابق پانچ سو افراد کی جان بچا لی گئی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
امدادی آپریشن
دو اطالوی بحری جہاز فوری طور پر وہاں پہنچ گئے۔ امدادی ٹیموں میں ہیلی کاپٹر بھی شامل تھے۔ بچ جانے والے مہاجرین کو بعد ازاں سیسلی منتقل کر دیا گیا، جہاں رواں برس کے دوران چالیس ہزار مہاجرین پہنچ چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
ہلاک ہونے والوں میں چالیس بچے بھی
تازہ اطلاعات کے مطابق جہاں ان حادثات میں سات سو افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، وہیں چالیس بچوں کے سمندر برد ہونے کا بھی قوی اندیشہ ہے۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
حقیقی اعدادوشمار نامعلوم
جمعے کو ہونے والے حادثے میں ہلاک یا لاپتہ ہونے والوں کی تعداد کے بارے میں ابھی تک کوئی معلومات حاصل نہیں ہو سکی ہیں۔
تصویر: Reuters/EUNAVFOR MED
مہاجرین کو کون روکے؟
ایسے خدشات درست معلوم ہوتے نظر آ رہے ہیں کہ ترکی اور یورپی یونین کی ڈیل کے تحت بحیرہ ایجیئن سے براستہ ترکی یونان پہنچنے والے مہاجرین کے راستے مسدود کیے جانے کے بعد لیبیا سے اٹلی پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد بڑھ جائے گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Italian Navy/Marina Militare
عینی شاہدین کے بیانات
عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ کس طرح انہوں نے اپنی آنکھوں سے مہاجرین کی کشتیوں کوڈوبتے دیکھا، جن میں سینکڑوں افراد سوار تھے۔ یہ تلخ یادیں ان کے ذہنوں پر سوار ہو چکی ہیں۔
تصویر: Getty Images/G.Bouys
سینکڑوں ہلاک
گزشتہ سات دنوں کے دوران بحیرہ روم میں مہاجرین کی کشتیون کو تین مخلتف حادثات پیش آئے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق ان حادثات کے نتیجے میں کم ازکم سات سو افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں لاپتہ ہو گئے ہیں۔
تصویر: Reuters/H. Amara
بحران شدید ہوتا ہوا
موسم سرما کے ختم ہونے کے بعد شمالی افریقی ملک لیبیا سے یورپی ملک اٹلی پہنچنے والے افراد کی تعداد میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ اطالوی ساحلی محافظوں نے گزشتہ پیر سے اب تک کم ازکم چودہ ہزار ایسے افراد کو بچایا ہے، جو لیبیا سے یورپ پہنچنے کی کوشش میں بحیرہ روم میں بھٹک رہے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Italian Navy/Handout
10 تصاویر1 | 10
فرانسیسی وزارت داخلہ کے مطابق نائجر پہنچانے گئے تارکین وطن میں سے اریٹریا، سوڈان اور ایتھوپیا سے تعلق رکھنے والے 25 تارکین وطن، جن میں 15 خواتین اور چار بچے بھی شامل ہیں، جنوری میں فرانس پہنچ جائیں گے۔
لیبیا میں جاری شورش اور وہاں حکومتی عمل داری نہ ہونے کے تناظر میں انسانوں کے اسمگلر نہایت سرگرم ہیں۔ ان انسانی اسمگلروں کے چنگل میں پھنسے ہزاروں تارکین وطن شدید طرز کی عقوبتوں، جبری مشقت اور جنسی استحصال کا سامنا کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے اسی تناظر میں ان مہاجرین کو ابتدائی طور پر نائجر منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے اور نائجر پہنچائے جانے کے بعد تارکین وطن کے لیے کسی تیسری ملک کی تلاش جاری ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے گزشتہ ہفتے اپنی ایک رپورٹ میں لیبیا میں سیاہ فام افراد کی منڈیوں کی فوٹیج نشر کی تھی، جس میں دکھایا گیا تھا کہ ان افراد کو چار سو ڈالر کے برابر کی رقم میں فروخت تک کیا جا رہا ہے۔
بحیرہ روم میں مہاجرین کی کشتیاں ڈوبنے کے خوفناک مناظر
01:11
This browser does not support the video element.
یورپی یونین کی جانب سے تارکین وطن کو یورپ پہنچنے سے روکنے کے لیے لیبیا کے حکام کی مدد کی پالیسی پر اقوام متحدہ تشویش کا اظہار کر چکی ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے شعبے کے سربراہ زید رعد الحسین نے اپنے ایک حالیہ بیان میں اس یورپی پالیسی کو ’غیرانسانی‘ قرار دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ لیبیا میں ان تارکین وطن کو شدید نوعیت کے حالات کا سامنا ہے اور ایسے میں ان افراد کو بحیرہء روم سے واپس لوٹانا، ان کے مسائل میں اضافے کا باعث ہے۔