لیبیا: قذافی کے حامیوں کے ہاتھوں مغربی سفارت خانے نذرِ آتش
2 مئی 2011مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے فضائی حملے میں لیبیا کے رہنما معمر قذافی کے سب سے چھوٹےانتیس سالہ بیٹے سیف العرب قذافی کے ہلاک ہونے کی تصدیق تو نہیں ہو سکی ہے تاہم اس واقعے کے بعد قذافی نے اپنے خلاف برسرِ پیکار باغیوں کے خلاف جارحانہ حملے شروع کردیے ہیں۔
آج پیر کو طرابلس میں نیٹو حملے میں ہلاک ہونے والے قذافی کے بیٹوں اور پوتوں کی تدفین کی جا رہی ہے۔ جس وقت طرابلس میں نیٹو نے فضائی حملہ کیا اور میزائل گرائے گئے اس وقت قذافی طرابلس میں ہی تھے۔
دوسری جانب قذافی کی فورسز نے لیبیا کے اہم شہر مصراتہ پر بمباری شروع کر دی ہے۔ مصراتہ پر اس وقت باغیوں کا قبضہ ہے۔ قذافی کے حامیوں نے مصراتہ کی بندرگاہ پر حملے کیے ہیں۔ باغیوں کا کہنا ہے کہ بندرگاہ پر حملہ کرنا ان کی ’لائف لائن‘ کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے۔
دریں اثناء قذافی کے حامیوں نے مغربی ممالک کے سفارت خانوں کو نذرِ آتش کیا ہے۔اس کے علاوہ قذافی کے حامیوں نے اقوامِ متحدہ کے دفاتر کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔ اقوامِ متحدہ نے طرابلس سے اپنے عملے کو واپس بلا لیا ہے۔
اُدھر برطانوی دفتر خارجہ کی ایک خاتون ترجمان نے اتوار کو ایک بیان میں کہا تھا کہ اُن کی حکومت اس خبر کی بھی چھان بین کر رہی ہے کہ طرابلس میں برطانیہ کے سفارتی اہلکاروں کی رہائش گاہ ایک حملے میں تباہ ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اُن کے خیال میں دیگر ملکوں کے سفارتکاروں کی رہائش گاہوں پر بھی حملے ہوئے ہیں اور اُن کی عمارتیں بھی تباہ ہوئی ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق اٹلی کے سفارت خانے کی عمارت سے بھی دھواں اٹھتا دیکھا گیا ہے۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: عابد حسین