لیبیا معاہدہ، سلامتی کونسل نے حمایت کر دی
24 دسمبر 201515 رکنی سلامتی کونسل کی طرف سے بدھ 23 دسمبر کو ہونے والے ایک اجلاس میں اس معاہدے کی حمایت کا اعلان کیا گیا، جو لیبیا کی دو متوازی اور متحارب حکومتوں کے درمیان گزشتہ ہفتے مراکش میں ہونے والے ایک اجلاس میں طے پایا تھا۔
سلامتی کونسل میں برطانوی سفارت کار میتھیو رائکروفٹ نے اس معاہدے کی حمایت کے لیے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا، ’’لیبیا کی حاکمیت اعلیٰ، علاقائی سالمیت اور قومی اتحاد کے لیے ہمارا مضبوط مشترکہ اشارہ ہوگا۔‘‘ رائکروفٹ کے مطابق، ’’یہ لیبیا کو ایک مستحکم اور خوشحال مستقبل فراہم کرنے کے عمل کا محض آغاز ہے ۔۔۔ ہم ایسے تمام لوگوں پر جنہوں نے اب تک اس پر دستخط نہیں کیے، زور دیتے ہیں کہ وہ اس معاہدے کی حمایت کریں اور اتحادی حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں۔‘‘
لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب مارٹن کوبلر اب ان کوششوں میں ہیں کہ اتحادی حکومت کے دارالحکومت طرابلس میں بحفاظت کام کرنے کے لیے انتظامات کیے جائیں۔ طرابلس اس وقت ملیشیا جنگجوؤں کے قبضے میں ہے۔
سلامتی کونسل کے حمایتی ووٹ کے بعد کوبلر کا کہنا تھا، ’’میں ایسے لوگوں کی جو ابھی تک شامل نہیں، اس میں شمولیت کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ نئی حکومت کی اولین ترجیح عسکریت پسند گروہ داعش کے خطرے سے نمٹنا اور اس کے خلاف لڑنا ہو گی جو کوبلر کے خیال میں لیبیا کے مشرق، مغرب اور جنوب کی طرف پھیل رہا ہے۔
لیبیا اپنے سابق حکمران معمر قذافی کو اقتدار سے الگ کرنے کے لیے2011ء میں شروع ہونے والی خانہ جنگی کے بعد سے مسلسل انتشار کا شکار چلا آ رہا ہے۔ قذافی کے اقتدار کے خاتمے اور ان کے قتل کے بعد تشکیل پانے والی اور بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کو اگست 2014ء میں دارالحکومت طرابلس سے بےدخل کر دیا گیا تھا، جس کے بعد سے یہ حکومت ملک کے مشرق میں اپنا ٹھکانہ بنائے ہوئے ہے۔
17 دسمبر کو اقوام متحدہ کی نگرانی میں لیبیا کی دونوں حکومتوں کے نمائندوں کے علاوہ بہت سی دیگر سیاسی شخصیات نے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کا مقصد ملک میں ایک متحدہ حکومت کی تشکیل ہے۔ اس معاہدے پر عالمی طور پر تسلیم شدہ لیبیا کی حکومت کے 188 میں سے 80 ارکان پارلیمان نے جبکہ طرابلس میں قائم حکومت کے 136 میں سے 50 ارکان نے دستخط کیے تھے۔
اس معاہدے کے مطابق ایک 17 رکنی اتحادی حکومت تشکیل دی جائے گی، جس کی سربراہی معروف بزنس مین فیض السراج Fayez el-Sarraj بطور وزیر اعظم کریں گے۔ یہ حکومت دارالحکومت طرابلس میں قائم کی جائے گی۔ ملک میں آئینی اسمبلی کے انتخاب سے قبل دو برس کے لیے ایک صدارتی کونسل بھی کام کرے گی۔