لیبیا میں تشدد، خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ
22 فروری 2011لیبیا میں حکومت مخالف مظاہروں اوران میں شامل مظاہرین پرحکومتی کریک ڈاؤن کے بعد ملک میں سیاسی صورتحال ابتر ہوتی جا رہی ہے تاہم ساتھ ہی اس خونریزی کے نتیجے میں عالمی منڈیوں میں خام تیل کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔
امریکی خام تیل کے ایک بیرل کی قیمت بدھ کے روز چھیانوے ڈالر ریکارڈ کی گئی۔
لیبیا کے اہم شہروں میں تشدد کے واقعات رونما ہونے کے بعد سکیورٹی خدشات کے تحت وہاں تیل نکالنے والی ایک بین الاقوامی کمپنی نے اپنا کام روک دیا ہے۔ یہ کمپنی یومیہ ایک لاکھ بیرل خام تیل پیدا کرتی تھی، جو ملک میں تیل کی اوسط یومیہ پیداوار کا چھ فیصد بنتا ہے۔
لیبیا افریقہ میں تیل پیدا کرنے والا تیسرا سب سے بڑا ملک ہے۔ وہاں کی موجود صورتحال کے تناظر میں ماہرین نے خدشات ظاہر کیے ہیں کہ آئندہ دنوں میں عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
اسی طرح تیل کی صنعت سے متعلق کئی دیگر بین الاقوامی کمپنیوں نے بھی لیبیا میں اپنے آپریشن بند کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ لیبیا میں عدم استحکام کو دیکھتے ہوئے ماہرین کا کہنا ہے کہ تیل کی عالمی منڈیوں پر اوربھی برے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
مشرقی لیبیا میں Al-Zuwayya نامی قبیلے کی طرف سے اس دھمکی کے بعد، کہ اگر ملک میں مظاہرین پر جاری کریک ڈاؤن نہ روکا گیا تو تیل کی برآمد زبردستی روک دی جائے گی، ملک میں تیل کی مجموعی پیداوار کو مزید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ لیبیا میں خام تیل کی یومیہ پیداوار 1.6 ملین بیرل بنتی ہے۔
تیل کی قیمتوں میں اس اضافے کے نتیجے میں عالمی اقتصادی منڈیوں میں بھی مندی کا رحجان دیکھا جا رہا ہے۔ یورپی سٹاک مارکیٹوں کے علاوہ ایشیائی مارکیٹوں میں بھی اس کے منفی اثرات نمایاں ہیں۔ آج صبح لندن میں FTSE، فرینکفرٹ میں ڈاکس اور پیرس میں Cac 40 نامی سٹاک لسٹوں میں شامل اداروں کے حصص کی تجارت کے دوران قیمتوں میں ایک فیصد کی کمی دیکھی گئی جبکہ ایشیائی سٹاک مارکیٹوں میں بھی خوف کا احساس نمایاں رہا۔
اقتصادی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر لیبیا میں موجودہ صورتحال برقرار رہتی ہے اور یہ عدم استحکام دیگر ریاستوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے، توعالمی معیشت کو بہت زیادہ نقصان پہنچ سکتا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک