لیبیا میں فوری طور پر جنگ بندی کی جائے، جنوبی افریقہ
31 مئی 2011خاتون وزیر خارجہ مائتے نکوانا ماشابانے Maite Nkoana-Mashabane نے ملکی پارلیمنٹ سے خطاب میں کہا:’’ لیبیا کے حوالے سے افریقی یونین کے فیصلے کے مطابق ہم اپنا مطالبہ دہراتے ہیں کہ لیبیا میں فوری طور پر جنگ بندی کی جائے، تاکہ جمہوری حل کے لیے مذاکرات کی راہ ہموار ہوسکے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا:’’ ہم اب بھی اس بات پر بھرپور یقین رکھتے ہیں کہ لیبیا کے بحران کو فوجی طریقے کی بجائے سیاسی مذاکرات کے ذریعے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔‘‘
جنوبی افریقی صدر جیکب زوما نے پیر کے روز لیبیا کے حکمران معمر قذافی سے ملاقات کی، تاہم وہ اُس امن منصوبے پر قذافی اور باغیوں کے درمیان حائل خلیج کم کرنے میں کامیاب نہ ہوسکے، جو اس افریقی یونین کی طرف سے تجویز کیا گیا ہے۔
باغیوں کی طرف سے افریقی یونین کے اس منصوبے کو رد کردیا گیا ہے، جس میں فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے بحران کی وجہ بننے والے عوامل کو دور کرنے کے لیے ضروری سیاسی اصلاحات کا عمل شروع کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ باغیوں کا مطالبہ یہ ہے کہ معمر قذافی فوری طور پر اقتدار سے علیحدہ ہوں۔
طرابلس میں معمر قذافی سے ملاقات کے بعد جیکب زوما کا کہنا تھا کہ قذافی افریقی یونین کے امن منصوبے پر عمل کے تیار ہیں، جس میں نیٹو کی طرف سے جاری بمباری کو بھی فوری طور پر روکنے کا مطالبہ موجود ہے۔ زوما کے مطابق معمر قذافی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ لیبیا کے عوام کو اپنے ملک کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لیے باہمی مذاکرات کا موقع ملنا چاہیے۔
جیکب زوما افریقی یونین کی طرف سے لیبیا کے بحران کے حل کے لیے کی جانے والی کوششوں کی سربراہی کر رہے ہیں۔ جنوبی افریقہ کی طرف سے لیبیا میں حکمرانوں اور ان کی حامی افواج کے خلاف نیٹو کے جاری فضائی آپریشن کو اکثر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، حالانکہ اس ملک کی جانب سے اقوام متحدہ میں لیبیا کو نوفلائی زون قرار دینے کے حق میں ووٹ دیا گیا تھا۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: عدنان اسحاق