لیبیا میں مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن پر عالمی رد عمل
22 فروری 2011OIC کے سیکریٹری جنرل اکملِ دین احسانوگلو نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مظاہرین کے خلاف طاقت کا غیر ضروری استعمال ہر گز مناسب نہیں۔ ’’او آئی سی لیبیا میں مظاہرین کے خلاف طاقت کے بے جا استعمال کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ لیبیا میں نظر آنے والا انسانی المیہ انسانی اقدار اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔
دریں اثناء اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی سربراہ ناوی پیلائی نے منگل کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ لیبیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بین الاقوامی تحقیقات کرائی جائیں گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہاں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں فوری طور پر بند ہونی چاہیئں۔
انہوں نے کہا، ’لیبیا کے حکام اور سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں پرامن مظاہرین پر براہ راست فائرنگ اور اسلحے کے اندھا دھند استعمال کی اطلاعات ہیں، جو کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہیں‘۔
اس سے قبل امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن نے لیبیا کی صورت حال کو ’ناقابل قبول خونریزی‘ قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ لیبیا میں پرتشدد واقعات فوری طور پر بند ہونے چاہیئں۔ کلنٹن نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اس خونریزی کو روکا جائے۔
ہلیری کلنٹن کے مطابق امریکی صدر باراک اوباما لیبیا کی صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اس سلسلے میں ’تمام ضروری اقدامات‘ زیر غور ہیں۔
یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے بھی لیبیا میں پرتشدد صورت حال کی مذمت کی ہے۔
ایران کی جانب سے بھی ایک بیان میں لیبیا میں مظاہرین کے قتل عام پر تنقید کی گئی ہے۔ ایرانی بیان میں کہا گیا ہے کہ مظاہرین کے خلاف جنگی جہازوں اور ہیلی کاپٹروں کا استعمال درست نہیں۔ واضح رہے کہ خود ایران میں بھی دوبرس قبل ہونے والے متنازعہ صدارتی انتخابات کے بعد مظاہرے شروع ہو گئے تھے اور ایرانی سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا بھرپور استعمال کر کے درجنوں افراد کو ہلاک اور سینکڑوں کو گرفتار کیا تھا۔ بعد میں ان گرفتار شدگان میں سے متعدد کو سزائے موت دے دی گئی تھی۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: مقبول ملک