لیبیا میں نو فلائی زون: ’اقوام متحدہ حمایت کر سکتا ہے‘
3 مارچ 2011عرب ٹیلی وژن ادارے الجزیرہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں عالمی ادارے میں طرابلس کے نائب سفیر ابراہیم دباشی نے کہا کہ لیبیا میں قذافی حکومت کے خلاف مزاحمت کرنے والوں کی قائم کردہ عبوری قومی کونسل اگر باقاعدہ طور پر اقوام متحدہ سے درخواست کرے تو نیو یارک میں قائم یہ عالمی تنظیم لیبیا میں عام شہریوں کے تحفظ کے لیے ملکی فضائی حدود کو کلی یا جزوی طور پر ہر قسم کی پروازوں کے لیے ممنوع قرار دینے سے متعلق کسی قرارداد کی حمایت کر بھی سکتی ہے۔
ابراہیم دباشی بیرون ملک متعین لیبیا کے ان سفارت کاروں میں شامل ہیں، جنہوں نے معمر قذافی کی حکومت کا ساتھ چھوڑ کر اس کی مخالف عوامی تحریک کا ساتھ دینے کا فیصلہ سب سے پہلے کیا تھا۔
دباشی نے الجزیرہ ٹیلی وژں کو بتایا کہ اگر لیبیا میں باغیوں کی عبوری عرصے کے لیے قائم کی گئی قومی کونسل اقوام متحدہ سے نو فلائی زون سے متعلق کوئی درخواست کرتی ہے، تو انہیں یقین ہے کہ اس درخواست پر عالمی ادارے کا رد عمل مثبت ہو گا اور یہ تنظیم ایسی کسی بھی فوری ضرورت کو بلا تاخیر محسوس بھی کرے گی۔
ابراہیم دباشی کے مطابق لیبیا کے عوام کو بیرونی دنیا اور عالمی برادری کی مدد سے جس پیشرفت کی فی الحال سب سے زیادہ ضرورت ہے، وہ یہی نو فلائی زون ہے، جو لیبیا میں اقتدار کی منتقلی تک عام شہریوں کی ہلاکتوں کو رکوانے میں بہت مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
مشرقی لیبیا میں قذافی کے مخالف باغیوں کی قائم کردہ نیشنل لیبین کونسل کے ایک ترجمان نے بتایا ہے کہ اس کونسل نے ابھی کل بدھ کے روز ہی اقوام متحدہ سے یہ درخواست کی تھی کہ عالمی ادارے کی تائید و حمایت سے لیبیا میں ایسے فضائی حملے کیے جانا چاہیئں، جن کا مقصد ’کرائے کے ان قاتلوں‘ کو نشانہ بنانا ہو، جو معمر قذافی کی طرف سے اپنے ہی ملک کے عوام کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔
مشرقی لیبیا میں مسلح باغیوں کی اس کونسل کے ترجمان نے یہ بھی کہا کہ لیبیا کی سرزمین پر کسی بھی دوسرے ملک کے فوجی دستوں کی موجودگی کی سختی سے مخالفت کی جائے گی کیونکہ ایسی کسی بھی بیرونی فوجی مداخلت کا عسکری حوالے سے ضروری فضائی حملوں کے ساتھ کوئی موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔
لیبیا میں ممکنہ نو فلائی زون کے قیام کے بارے میں بین الاقوامی برادری ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر سکی۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ لازمی نہیں کہ ایسا کوئی فیصلہ عنقریب ہی کر بھی لیا جائے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: شادی خان سیف