1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا میں چھ عشروں بعد آزادانہ قومی انتخابات

7 جولائی 2012

لیبیا میں قریب چھ عشروں بعد آج ہفتے کے روز پہلے آزادانہ قومی انتخابات کے لیے رائے دہی شروع ہو چکی ہے۔ اس موقع پر لیبیا کے عام شہریوں کی ایک بڑی تعداد خوشی کا اظہار کرتی نظر آئی۔

تصویر: Reuters

طرابلس اور بن غازی سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق بہت سے شہریوں کی آنکھوں میں آنسو بھی تھے کیونکہ آج کے پارلیمانی الیکشن کے انعقاد نے قذافی دور کے بعد عملاﹰ ایک نئے جمہوری عہد کی ابتداء کر دی ہے۔

الیکشن میں ووٹروں کو 200 رکنی قومی اسمبلی کا انتخاب کرنا ہےتصویر: Reuters

آج رائے دہی شروع ہونے کے بعد مشرقی لیبیا کے شہر بن غازی میں کئی مقامات پر ہنگامے بھی دیکھنے میں آئے۔ معمر قذافی کی قیادت والی ملکی انتظامیہ کے خلاف عوامی احتجاجی تحریک بن غازی سے ہی شروع ہوئی تھی۔ اب بن غازی اور مشرقی لیبیا کے دوسرے علاقوں کے باشندے عبوری حکومت سے مطالبے کر رہے ہیں کہ انہیں زیادہ خود مختاری ملنی چاہیے۔

خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق آج کے مظاہروں کے دوران بن غازی میں بہت سے مشتعل افراد نے کئی پولنگ اسٹیشنوں پر حملہ کر دیا اور وہاں سینکڑوں کی تعداد میں بیلٹ پیپروں کو آگ بھی لگا دی۔

آج کے پارلیمانی الیکشن کے انعقاد نے قذافی دور کے بعد عملاﹰ ایک نئے جمہوری عہد کی ابتداء کر دی ہےتصویر: Reuters

شمالی افریقی ملک لیبیا میں آج کے الیکشن میں ووٹروں کو 200 رکنی قومی اسمبلی کا انتخاب کرنا ہے۔ یہ اسمبلی بعد میں نیا وزیر اعظم اور کابینہ کے ارکان منتخب کرے گی۔ اسی قانون ساز ادارے کے اقدامات کی روشنی میں اگلے سال لیبیا میں ایک نئے آئین کے تحت دوبارہ پارلیمانی الیکشن کرائے جائیں گے۔

آج کے الیکشن میں قومی اسمبلی کی 200 سیٹوں کے لیے 3700 سے زائد انتخابی امیدوار میدان میں ہیں۔ ان میں اسلامی سوچ کے حامل یا اسلامی سیاسی ایجنڈے کی وکالت کرنے والے امیدوار اکثریت میں ہیں۔

قومی اسمبلی کی 200 سیٹوں کے لیے 3700 سے زائد انتخابی امیدوار میدان میں ہیںتصویر: Reuters

طرابلس سے ملنے والی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ آج کے الیکشن کے امیدواروں کی اکثریت کا اسلامی ایجنڈا اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ لیبیا میں ایسی قوتوں کو آئندہ کافی اثر و رسوخ حاصل ہو سکتا ہے۔

خبر ایجنسی روئٹرز نے طرابلس سے ایک جائزے میں لکھا ہے کہ دیگر عرب ملکوں میں آنے والی سیاسی تبدیلیوں کے نتائج کی طرح ہوسکتا ہے کہ مصر اور تیونس کے بعد لیبیا اب ایسا تیسرا ملک ثابت ہو جہاں اقتدار مذہبی سیاسی جماعتوں کو مل جائے۔

لیبیا میں آج کے الیکشن سے پہلے ملک کے مشرقی حصے میں بہت سے مظاہرین نے وہاں تیل کے کئی برآمدی ٹرمینل بند کر دیے تھے۔ اس ملک میں تیل کی پیداوار کا بڑا حصہ مشرقی علاقوں سے حاصل ہوتا ہے۔ مشرقی لیبیا کے ان مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ دو سو رکنی قومی پارلیمان کی سیٹوں کی تقسیم کے معاملے میں ان کے ساتھ انصاف کیا جائے۔

ij / mm / Reuters

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں